کراچی؛ شدید گرمی سے شہریوں کے گردے متاثر، ماہرین نے خبردار کردیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
کراچی میں گردے کے انفیکشنز کے کیسز میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے. طبی ماہرین نے خبردار کردیا ہے کہ پانی کی کمی اور پسینے کے باعث گردے شدید متاثر ہو رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اسپتالوں میں مریض کمر کے نچلے حصے کے دونوں جانب درد، پیشاب میں جلن اور کمی،خون، پیپ اور بخار کے ساتھ داخل ہورہے ہیں۔ کراچی میں جاری گرم و مرطوب موسم کے باعث گردے کے انفیکشنز کے کیسز میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔
ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ پانی کے کم استعمال، پسینے کے زیادہ اخراج اور جسم میں نمکیات کے جمع ہونے سے شہریوں کے گردے شدید متاثر ہو رہے ہیں۔ جناح اسپتال کراچی کی ماہر امراض گردہ (یورولوجسٹ) ڈاکٹر مہرین عروج نے کہا کہ گردے کے انفیکشن کی عام علامات میں کمر کے نچلے حصے کے دونوں جانب درد، پیشاب کرتے وقت جلن اور مقدار میں کمی، پیشاب میں خون اور پیپ آنا، اور بخار کے ساتھ شدید درد شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ تمام علامات گردے میں انفیکشن یا سوزش کی نشاندہی کرتی ہیں جنہیں نظر انداز کرنا خطرناک ہو سکتا ہے۔ گرمیوں میں جسم سے اضافی پانی پسینے کی صورت میں خارج ہو جاتا ہے، جبکہ شہری عمومی طور پر پانی کم پیتے ہیں۔ اس سے گردے کی پانی کو فلٹر کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے اور نمکیات و منرلز گردے میں جمع ہو کر نہ صرف انفیکشن بلکہ پتھری کا سبب بھی بنتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ صرف ایک ماہ میں گردے کے انفیکشن کے مریضوں کی تعداد دگنی ہو گئی ہے اور جناح اسپتال میں گردے کے انفیکشن کے اب روزانہ 150 مریض رپورٹ ہو رہے ہیں۔ طبی ماہرین نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ روزانہ کم از کم تین لیٹر پانی پئیں تاکہ ان کے جسم سے ایک لیٹر پیشاب خارج ہو سکے جو گردے کی صفائی اور صحت کے لیے نہایت ضروری ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گردے کے انفیکشن
پڑھیں:
کراچی میں کبوتروں سے پھیلنے والی پھیپھڑوں کی بیماری میں اضافہ، خواتین زیادہ متاثر
شہرِ قائد میں کبوتروں سے انسانوں میں منتقل ہونے والی ایک خاص قسم کی پھیپھڑوں کی بیماری میں تشویشناک حد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ اس بیماری کو ’برڈ فینسرز لنگز‘ کہا جاتا ہے اور اس کے متاثرین میں زیادہ تر خواتین شامل ہیں۔
ماہر امراضِ تنفس ڈاکٹر محمد عرفان کے مطابق، اسپتال میں ہر ہفتے 15 سے 20 نئے مریض رپورٹ ہو رہے ہیں جو کبوتروں سے پیدا ہونے والی اس بیماری میں مبتلا ہیں۔
ڈاکٹر عرفان کا کہنا تھا کہ کبوتر کے پروں اور فضلے کے باریک ذرات فضا میں شامل ہو کر سانس کے ذریعے انسانی جسم میں داخل ہوتے ہیں، جو پھیپھڑوں میں الرجی، سوجن اور مستقل نقصان کا باعث بنتے ہیں۔ یہ ذرات گھروں میں کھڑکیوں، پنکھوں اور اے سی کے ذریعے داخل ہو کر انسانوں کو متاثر کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: ’آپ کتوں کو دانا ڈال رہے ہیں کبوتروں کو نہیں‘، شیخ رشید موضوع بحث کیوں بن گئے؟
انہوں نے خبردار کیا کہ بعض مریضوں کو اسٹیرائڈز، آکسیجن تھراپی یا حتیٰ کہ پھیپھڑوں کی پیوند کاری (lung transplant) کی بھی ضرورت پڑ سکتی ہے، جو بیماری کی شدت کی عکاسی کرتا ہے۔
ڈاکٹر عرفان نے شہریوں کو مشورہ دیا کہ وہ کبوتروں کے قریب جانے سے گریز کریں، ان کے فضلے سے بچنے کے لیے صفائی کا خاص خیال رکھیں، اور گھروں میں ایئر فلٹریشن سسٹم کے استعمال پر غور کریں۔ انہوں نے زور دیا کہ جو افراد بیماری کی ابتدائی علامات جیسے سانس پھولنا، کھانسی یا سینے میں جکڑن محسوس کریں، وہ فوری طور پر ماہر معالج سے رجوع کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پھیپھڑے سانس بیماری کبوتر کراچی