امریکا میں 60 سال سے لاپتہ خاتون اچانک مل گئی
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
امریکا میں 60 برس لاپتہ خاتون صحیح سلامت مل گئیں۔
امریکی ریاست وِسکونسن کی ساؤک کاؤنٹی کے شیرف آفس نے پریس کو جاری ایک بیان میں کہا کہ 82 سالہ آڈرے بیکبرگ (جو جولائی 1962 میں 20 برس کی عمر میں لاپتہ ہوئی تھیں) ریاست کے باہر زندگی گزارتی پائی گئیں۔ تاہم، شیرف آفس نے ریاست کی نشاندہی نہیں کی۔
شیرف آفس کا بیان میں کہنا تھا کہ مزید تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ آڈرے کی گمشدگی کسی مجرمانہ عمل کے نتیجے میں نہیں بلکہ ان کی مرضی سے تھی۔
وسکونسن جسٹس ڈپارٹمنٹ آڈرے بیکبرگ نے اپنے خاندان کو 7 جولائی 1962 کو چھوڑا۔ ان کے گھر کام کرنے والی آیا نے بتایا کہ وہ اور آڈرے شہر میڈیسن تک لفٹ لے کر پہنچے اور وہاں سے شہر اِنڈیانا پولِس (ریاست انڈیانا) کے لیے گرے ہاؤنڈ بس لی۔ آیا نے آڈرے کو آخری بار بس اسٹاپ سے فاصلے پر موجود ایک کونے کی جانب جاتے دیکھا تھا۔
گمشدہ ہوتے وقت آڈرے بیکبرگ نے اپنے شوہر کے خلاف تشدد اور ان کو مارنے کی دھمکی کی شکایت درج کرائی تھیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مغربی بنگال میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی ایک سنگین چیلنج ہے، رپورٹ
گورنر سی وی آنند بوس کے رپورٹ میں یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ انتظامی ہم آہنگی کی شدید کمی ہے اور پولیس کا ردعمل کمزور ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مغربی بنگال کے گورنر سی وی آنند بوس نے حال ہی میں مرشد آباد ضلع میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد پر بھارت کی مرکزی حکومت کو رپورٹ پیش کی ہے۔ یہ رپورٹ مرکزی وزارت داخلہ کو بھیجی گئی ہے، جس میں ریاست میں بڑھتی ہوئی بنیاد پرستی اور انتہا پسندی کو ایک سنگین چیلنج قرار دیا گیا ہے۔ گورنر نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بنگلہ دیش کی سرحد سے متصل مرشد آباد اور مالدہ اضلاع کی صورتحال تشویشناک ہے۔ ان اضلاع میں ہندو برادری اقلیت میں ہے جس کی وجہ سے سماجی توازن متاثر ہوا ہے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ مرشد آباد میں تشدد کا اثر دوسرے اضلاع تک پھیل سکتا ہے۔ گورنر نے یہ بھی لکھا کہ تشدد پہلے سے منصوبہ بند تھا اور ریاستی حکومت خطرے سے آگاہ تھی، پھر بھی حفاظتی انتظامات ناکافی تھے۔
گورنر نے مرکزی فورسز کی تعیناتی، انکوائری کمیشن کا قیام اور ضرورت پڑنے پر آئین کی دفعہ 356 کے آپشن پر غور کرنے سمیت کئی سخت تجاویز دی ہیں۔ آرٹیکل 356 کا مطلب ریاست میں صدر راج نافذ کرنا ہے۔ تاہم گورنر نے واضح کیا کہ انہوں نے آرٹیکل 356 کے نفاذ کی سفارش نہیں کی ہے بلکہ صرف آپشن کھلے رکھنے کی بات کی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ریاستی حکومت کی طرف سے اقلیتوں کے مفادات کے تحفظ کے بار بار کئے گئے وعدوں سے صورتحال پر قابو نہیں پایا جا سکا۔ رپورٹ میں یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ انتظامی ہم آہنگی کی شدید کمی ہے اور پولیس کا ردعمل کمزور ہے۔ گورنر نے مرکزی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ آئینی اقدامات پر غور کرے تاکہ ریاست میں امن و امان بحال ہو سکے اور عوام کا حکومت پر اعتماد ہو سکے۔
بوس نے رپورٹ میں لکھا کہ تقسیم اتنی گہری ہے کہ تشدد میں اضافے کے باوجود وزیراعلٰی کی طرف سے بار بار کئے گئے وعدے کہ وہ اقلیتی مفادات کا تحفظ کریں گی اور یہ کہ ریاست میں اس قانون کو نافذ نہیں کیا جائے گا، نے مسلمانوں کو پُرسکون کرنے کے لئے کچھ نہیں کیا۔ اس لئے یہ ضروری ہے کہ قانون کی حکمرانی مضبوطی سے قائم ہو اور پولیس تشدد کو روکے۔ گورنر نے یہ بھی کہا کہ ریاست میں سیاسی تشدد کی تاریخ اور ریاست کے دیگر اضلاع پر مرشد آباد تشدد کے اثرات کو دیکھتے ہوئے، میں یہ تجویز کرنا چاہوں گا کہ حکومت ہند نہ صرف موجودہ حالات پر قابو پانے کے لئے آئینی اختیارات پر غور کرے بلکہ قانون کی حکمرانی میں لوگوں کا اعتماد پیدا کرنے کے لئے بھی کوشش کرے۔