بھارت میں آزادی صحافت پر قدغن، 36 صحافی قید، درجنوں دہشتگردی کے مقدمات
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ دہشتگردی کے قوانین کا استعمال اختلاف رائے دبانے کے لیے، مودی راج میں میڈیا کی آزادی کا گلا گھونٹا جا رہا ہے، بھارت میں صحافت کو جرم بنا دیا گیا ہے، اختلاف رائے رکھنے والے صحافیوں کو جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے، بھارت میں سنسرشپ کی لہر سے میڈیا آزاد نہیں رہا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت میں آزادی صحافت پر قدغن، صحافیوں کو جبر کا سامنا ہے۔ ذرائع کے مطابق مودی سرکار میں صحافیوں پر دباؤ اور سنسرشپ میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا، بھارت میں آزادی صحافت خطرے میں ہے، درجنوں صحافی گرفتار اور غیرقانونی سرگرمیوں کے ایکٹ کے تحت صحافیوں پر دہشت گردی کے الزامات لگائے جا رہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ مودی دور حکومت میں 36 صحافی قید، 15 پر دہشتگردی کے مقدمات درج ہوئے جبکہ آزادی صحافت میں بھارت دنیا میں 151ویں نمبر پر پہنچ گیا، صحافی ہارلین کپور اور ارجن مینن کو خاموش کرانے کیلئے دھمکیاں دی جارہی ہیں۔
اسی طرح مقدمات اور جیل کا خوف خود مختار ادارے جیسے "دی وائر" اور "نیوز لانڈری" دباؤ کے باوجود سرگرم ہے، مودی حکومت میں میڈیا پر ایمرجنسی جیسے حالات ہیں، حالیہ دنوں میں بھارت میں اظہار رائے پر ریاستی قدغن میں تشویشناک اضافہ ہوا ہے۔ ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ دہشتگردی کے قوانین کا استعمال اختلاف رائے دبانے کے لیے مودی راج میں میڈیا کی آزادی کا گلا گھونٹا جا رہا ہے، بھارت میں صحافت کو جرم بنا دیا گیا ہے، اختلاف رائے رکھنے والے صحافیوں کو جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے، بھارت میں سنسرشپ کی لہر سے میڈیا آزاد نہیں رہا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: دہشتگردی کے اختلاف رائے آزادی صحافت بھارت میں جا رہا ہے
پڑھیں:
صحافت کے بغیر جمہوریت نامکمل ہے، سینیٹر روبینہ خالد
اسلام آباد (ویب ڈیسک) بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئرپرسن سینیٹر روبینہ خالد نے آزادی صحافت کے عالمی دن کے موقع پر صحافی برادری کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ صحافت کے بغیر جمہوریت نامکمل ہے، اور آزادی اظہار ہر مہذب و جمہوری معاشرے کی بنیاد اور انسان کا بنیادی حق ہے۔
اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ آج دنیا بھر میں آزادی صحافت کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، اور اس موقع پر ہم ان بے شمار صحافیوں کی قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے قلم کی حرمت کے لیے جانیں تک قربان کر دیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کا صحافتی پس منظر سنسرشپ، پابندیوں اور تشدد جیسے ناخوشگوار واقعات سے بھرا ہوا ہے، لیکن ہمیں اظہار رائے کے بنیادی آئینی و قانونی حق پر کامل یقین ہے۔
سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ آزاد اور ذمہ دار صحافت کے فروغ کے لیے ریاست کو تمام ممکنہ سہولتیں فراہم کرنی چاہئیں تاکہ صحافی آزاد ماحول میں اپنے فرائض انجام دے سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ صحافیوں کی فکری و قلمی آزادی کسی بھی زندہ قوم کی پہچان ہوتی ہے، اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ان کے حقوق اور دفاع میں ہمیشہ ان کے شانہ بشانہ کھڑا رہے گا۔
Post Views: 1