آپ کا رویہ ایک پارٹی کا ہے، آپ اس کیس میں پارٹی کیسے بن سکتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 06 مئی ۔2025 ) جسٹس عائشہ نے الیکشن کمیشن کے کنڈکٹ سے متعلق سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ آپ کا رویہ ایک پارٹی کا ہے، آپ کا کام الیکشن کروانا ہے، آپ اس کیس میں پارٹی کیسے بن سکتے ہیں؟۔ تفصیلات کے مطابق مخصوص نشستوں کے کیس میں منگل کے روز ہونے والی سماعت کے دوران جسٹس عائشہ کی جانب سے الیکشن کمیشن سے متعلق اہم ریمارکس دیے گئے۔
جسٹس عائشہ ملک نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ اس فیصلے سے کیسے متاثر ہیں؟ آپ کو مرکزی کیس میں بھی کہا گیا تھا کہ آپ کا رویہ ایک پارٹی کا ہے، آپ نے جس فیصلے پر عمل نہیں کیا اس پر نظرثانی مانگ رہے ہیں؟ آپ کا کام الیکشن کروانا ہے، آپ اس کیس میں پارٹی کیسے بن سکتے ہیں؟ الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ مجھے پشاور ہائیکورٹ میں فریق بنایا گیا تھا اس لیے میں سپریم کورٹ آیا، جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ نے آئین کی تشریح کی، آپ کو تشریح پسند نہیں آئی اور دوبارہ سپریم کورٹ آگئے۔(جاری ہے)
جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل کیا ہے؟ اگر الیکشن کمیشن نے فیصلے پر عمل کیا ہے تو ٹھیک ورنہ اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ ہمارے فیصلے پر عمل ہو گا؟ وکیل سکندر بشیر نے کہا کہ ہم فیصلے پر جزوی طور پر عمل کر چکے ہیں، جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیئے کہ آپ فیصلے پر عملدرآمد میں پک اینڈ چوز نہیں کر سکتے، جو حصہ آپ کو پسند آیا آپ نے اس پر عمل کیا، جو پسند نہیں آیا اس پر عمل نہیں کیا۔ جسٹس عقیل عباسی نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ پہلے آپ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست نہ سن لیں؟ آپ نے فیصلے پر عمل نہیں کیا، آپ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست زیر التوا ہے، اگر آپ کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی چلائی جائے تو آپ نظرثانی مانگیں گے؟.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر عمل سپریم کورٹ کیس میں
پڑھیں:
جوڈیشل کمیشن نے آئینی بنچز کی مدت میں توسیع کردی
اسلام آباد:جوڈیشل کمیشن نے آئینی بینچز کی مدت میں تیس نومبر تک توسیع کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جوڈیشل کمیشن کا اجلاس چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں مختلف عدالتی امور زیر بحث آئے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں جوڈیشل کمیشن نے جسٹس امین الدین خان اور دیگر آئینی بنچز کی مدت میں 30 نومبر تک توسیع کردی۔