مودی پاکستان کیساتھ بات چیت کے ذریعے کشیدگی ختم کریں، محبوبہ مفتی
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر نے بات چیت کی وکالت کرتے ہوئے لکھا کہ ہر گزرتے لمحے کیساتھ مزید جانیں خطرے میں پڑ رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلٰی محبوبہ مفتی نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر شہری ہلاکتوں اور بھارت و پاکستان کے درمیان جاری کشیدگی کے درمیان بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے اپیل کی ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ دشمنی ختم کریں اور بات چیت کا راستہ اختیار کریں۔ محبوبہ مفتی نے ایکس پر لکھا کہ میں بھارت اور پاکستان دونوں کی قیادت سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کرتی ہوں اور خاص طور پر بھارتی وزیراعظم سے درخواست کرتی ہوں کہ وہ بات چیت کے ذریعے کشیدگی ختم کریں۔ انہوں نے لائن آف کنٹرول پر گولہ باری میں ہوئی شہری ہلاکتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ معصوم جانوں، بشمول خواتین اور بچوں کا المناک نقصان اس بات کی دل دہلا دینے والی یاد دہانی ہے کہ جنگ کی انسانی قیمت کیا ہوتی ہے۔
محبوبہ مفتی نے بات چیت کی وکالت کرتے ہوئے لکھا کہ ہر گزرتے لمحے کے ساتھ مزید جانیں خطرے میں پڑ رہی ہیں۔ یہ تکلیف دہ حد تک واضح ہو چکا ہے کہ اس مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں، بلکہ اس سے مزید تکالیف بڑھیں گی۔ انہوں نے کہا کہ اب پہلے سے کہیں زیادہ واضح ہو چکا ہے کہ باہمی طور اور پُرامن طور رہنا ہی ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف اور صرف خلوص اور مسلسل کوششوں کے ذریعے ہی ہم کشیدگی کو کم کر سکتے ہیں اور امن کی بحالی کی مشکل راہ پر گامزن ہو سکتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: محبوبہ مفتی بات چیت
پڑھیں:
سکھ یاتریوں کیساتھ آنیوالے 12 ہندوؤں کو واپس بھارت بھیج دیا گیا
ہر سال بھارت سمیت دنیا بھر سے سکھ یاتری بڑی تعداد میں بابا گرونانک کے یوم پیدائش کی تقریبات کے موقع پر پاکستان کا رخ کرتے ہیں۔حکومت پاکستان کی جانب سے بھارت کے سکھ یاتریوں کو بابا گرونانک کے جنم دن کی تقریبات میں شرکت کے لیے خصوصی طور پر اجازت دی جاتی ہے تاکہ سکھ اپنے روحانی پیشوا کے مزار پر پیش ہوکر انہیں خراج عقیدت پیش کر سکیں۔سکھ یاتریوں کو سکیورٹی کلیئرنس کے بعد ننکانہ صاحب جانے کی اجازت دی جاتی ہے۔پاکستانی امیگریشن حکام نے سکھ یاتریوں کے ساتھ آنے والے 12 ہندؤں کو واپس بھارت بھیج دیا۔امیگریشن حکام کے مطابق ان 12 ہندؤں کی جائے پیدائش سندھ تھی، اب وہ بھارتی شہریت لے چکے ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان میں داخلے کی اجازت صرف سکھ یاتریوں کو دی گئی ہے۔