دوسرے ملکوں کو جہنم بنانے کی دھمکیاں دینے والا شخص کیا امن کا انعام حاصل کرنے کا مستحق ہوسکتا ہے؟ مفتی تقی عثمانی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
— فائل فوٹو
ممتاز عالم دین مفتی تقی عثمانی نے امریکا کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کی مذمت کی ہے۔
مفتی تقی عثمانی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اس حوالے سے پیغام لکھا کہ امریکا کا ایران پر حملہ انتہائی قابل مذمت ہونے کے علاوہ ان کے پچھلے وعدوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے لکھا کہ دوسرے ملکوں کو جہنم بنانے کی دھمکیاں دینے والا شخص کیا امن کا انعام حاصل کرنے کا مستحق ہوسکتاہے؟
واضح رہے کہ امریکا نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کردیا ہے۔
سوشل میڈیا پر جاری بیان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہم نے ایران کی 3 نیوکلیئر سائٹس پر کامیاب حملہ کیا اور فردو ایٹمی تنصیب مکمل طور پر تباہ کردی گئی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
ایران، روس اور آذربائیجان علاقائی تعاون پر اجلاس منعقد کرینگے
آذر نیوز ویب سائٹ کے مطابق سہ فریقی اجلاس میں ایران کی سڑکوں اور شہری ترقی کی وزیر فرزانہ صادق، جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیراعظم شاہین مصطفائیف اور روس کے نائب وزیراعظم الیکسی اورچوک شرکت کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ ٹرانسپورٹ، توانائی اور کسٹم کے شعبوں میں علاقائی تعاون کو مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کے لئےایران، روس اور آذربائیجان کے نمائندے 13-14 اکتوبر کو باکو میں ملاقات کریں گے۔ آذر نیوز ویب سائٹ کے مطابق سہ فریقی اجلاس میں ایران کی سڑکوں اور شہری ترقی کی وزیر فرزانہ صادق، جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیراعظم شاہین مصطفائیف اور روس کے نائب وزیراعظم الیکسی اورچوک شرکت کریں گے۔ اجلاس کے ایجنڈے میں ٹرانسپورٹ اور لاجسٹکس، توانائی اور کسٹم کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا شامل ہے، یہ علاقے تینوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور بنیادی ڈھانچے کے تعلقات کو مضبوط بنانے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔
ایران، روس اور آذربائیجان کے درمیان سہ فریقی اجلاس حالیہ برسوں میں اقتصادی، راہداری اور سیکورٹی تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے علاقائی کوششوں کے حصے کے طور پر منعقد کیے گئے ہیں۔ یہ ملاقاتیں عام طور پر ٹرانسپورٹ اور انرجی کوریڈورز کو ترقی دینے اور تینوں ممالک کے درمیان تجارت کو آسان بنانے پر مرکوز ہوتی ہیں۔ یہ اجلاس سابقہ معاہدوں کو عملی جامہ پہنانے اور سہ فریقی تعاون کی راہ میں عمل درآمد کے چیلنجوں کا جائزہ لینے کی طرف ایک اہم قدم ہو سکتا ہے۔