سائبر اٹیک جنگی صورتحال کو کتنا سنگین بنا سکتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
سائبر اٹیک کیا ہے؟
سائبر سیکیورٹی ایکسپرٹ حبیب اللہ خان نے وی نیوز کو بتایا کی سادہ الفاظ میں، سائبر اٹیک کا مطلب ہے کسی ڈیجیٹل نظام میں غیر مجاز طور پر داخل ہونا، اس سے ڈیٹا چرانا یا اسے نقصان پہنچانا۔
یہ بھی پڑھیں:وی پی این کا استعمال فائدہ مند یا نقصان دہ؟
یہ ڈیجیٹل نظام آپ کا موبائل فون، لیپ ٹاپ، آپ کے آن لائن اکاؤنٹس یا وہ بڑے نیٹ ورکس ہو سکتے ہیں، جو بینکوں، اسپتالوں اور حکومتی اداروں کو چلاتے ہیں۔
جس طرح آپ اپنے قیمتی سامان کی حفاظت کے لیے مضبوط تالے، الارم اور سیکیورٹی گارڈز کا استعمال کرتے ہیں، اسی طرح آپ کے موبائل، لیپ ٹاپ اور کمپنیوں کے ڈیجیٹل نظام میں بھی سیکیورٹی کے مختلف اقدامات موجود ہوتے ہیں۔
سائبر اٹیک ان سیکیورٹی تدابیر کو توڑنے کی کوشش کرتا ہے تاکہ حساس معلومات تک رسائی حاصل کی جا سکے یا ڈیجیٹل نظام کے کام میں خلل ڈالا جا سکے۔
سائبر حملے کرنے والے افراد کو ’ہیکرز‘ کہا جاتا ہے۔ یہ افراد عام کمپیوٹر استعمال کرنے والے بھی ہو سکتے ہیں اور بعض اوقات حکومتیں بھی ایسے لوگوں کو اپنی مرضی کے مقاصد یا جنگی صورتحال کے لیے استعمال کرتی ہیں۔
جنگی صورتحال میں سائبر اٹیک کتنے سنگین ثابت ہو سکتے ہیں؟
انہوں نے مزید بتایا کہ جنگی حالات میں سائبر حملے کسی بھی ملک کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔ یہ حملے بجلی کی فراہمی کو معطل کر سکتے ہیں، اہم عمارتوں اور اسپتالوں کے نظام کو مفلوج کر سکتے ہیں، فوجی مواصلات میں رکاوٹ ڈال سکتے ہیں اور یہاں تک کہ ہتھیاروں کو بھی ناکارہ بنا سکتے ہیں۔
جنگ کے دوران، ہیکرز بلیک آؤٹ پیدا کر کے، اے ٹی ایم مشینوں کو بند کر کے اور عام شہریوں میں خوف و ہراس پھیلا کر حکومت اور فوج پر دباؤ ڈال سکتے ہیں۔
اس طرح کے حملے کسی بھی ملک کے دفاعی اور اقتصادی نظام کو بری طرح متاثر کر سکتے ہیں۔
سائبر اٹیک نے اب تک کن ممالک کو جنگی صورتحال میں متاثر کیا؟حبیب اللہ خان نے اس سوال کے جواب میں بتایا کہ ماضی میں کئی ایسے واقعات رونما ہو چکے ہیں جن میں سائبر حملوں نے جنگی صورتحال میں صورتحال کو مزید متاثر کیا ہے۔
اسٹکس نیٹ(Stuxnet)اسٹکس نیٹ سب سے مشہور سائبر حملوں میں سے ایک ہے، جو مبینہ طور پر اسرائیل کی جانب سے ایران کے نیوکلیئر پلانٹ پر کیا گیا تھا۔ اس حملے کے نتیجے میں ایران کے تقریباً 1000 سینٹری فیوجز ناکارہ ہو ئے تھے۔
2015 میں روسی ہیکرز پر یوکرین کے پاور گرڈ پر سائبر حملہ کرنے کا الزام لگایا گیا، جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر بجلی کی بندش کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
یوکرینی سیٹلائٹ پر حملہ2022 میں روس نے ایک مواصلاتی سیٹلائٹ کو ناکارہ بنا دیا، جس سے یوکرینی فوج کی براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس متاثر ہوئی۔
جارجیا پر روسی حملہ2008 میں جب روس نے جارجیا پر حملہ کیا تو ہیکرز نے جارجیا کی حکومتی ویب سائٹس کو غیر فعال کر دیا، جس سے حملے کے دوران مواصلات میں شدید خلل پیدا ہوا۔
اس کا جواب دیتے ہوئے حبیب اللہ خان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی کسی بھی صورتحال میں عام عوام کے لیے بہت ضروری ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کر کے آن لائن خطرناک لنکس کی شناخت کر کے سائبر حملوں سے بچ سکے۔
مضبوط پاس ورڈکم از کم 16 حروف پر مشتمل ایک مضبوط پاس ورڈ استعمال کریں اور ہر ویب سائٹ کے لیے ایک منفرد پاس ورڈ رکھیں۔ اپنے پاس ورڈز کو محفوظ رکھنے کے لیے پاس ورڈ مینیجر کا استعمال کریں۔
دو طرفہ تصدیق (Two-Factor Authentication)جہاں کہیں بھی ممکن ہو، دو طرفہ تصدیق کو فعال کریں۔ یہ آپ کے اکاؤنٹ میں لاگ ان کرنے کے لیے پاس ورڈ کے ساتھ ایک اضافی حفاظتی پرت کا اضافہ کرتا ہے۔
پرانے سافٹ ویئر میں موجود کمزوریوں کا فائدہ اٹھا کر سائبر حملے کیے جا سکتے ہیں۔ اس لیے اپنے کمپیوٹر اور موبائل کے تمام سافٹ ویئر کو ہمیشہ اپ ڈیٹ رکھیں۔
غیر متوقع یا مشکوک ای میلز یا پیغاماتاگر آپ کو کسی ایسے شخص یا ادارے کی طرف سے کوئی ای میل یا پیغام موصول ہوتا ہے جس کی آپ توقع نہیں کر رہے، یا جو غیر معمولی لگتا ہے، تو اس میں موجود لنکس پر کلک کرنے سے پہلے محتاط رہیں۔
غلط ہجے اور گرامرپیشہ ورانہ تنظیمیں عام طور پر اپنی مواصلات میں غلطیوں سے بچتی ہیں۔ اگر کسی ای میل یا ویب سائٹ میں بہت سی غلطیاں ہیں، تو یہ مشکوک ہو سکتا ہے۔
غیر مانوس ویب سائٹ کا پتالنک پر کلک کرنے سے پہلے ہمیشہ ویب سائٹ کے پتے کو غور سے دیکھیں۔ اگر یہ کسی معروف ویب سائٹ سے ملتا جلتا ہے لیکن اس میں معمولی فرق ہے (مثلاً حروف کی ترتیب میں تبدیلی یا کوئی اضافی حرف)، تو یہ ایک جعلی سائٹ ہو سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جارجیا جنگ روس سائبر اٹیک سافٹ ویئر یوکرین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جارجیا سائبر اٹیک سافٹ ویئر یوکرین جنگی صورتحال صورتحال میں ڈیجیٹل نظام سائبر حملوں ہو سکتے ہیں سائبر اٹیک سافٹ ویئر ویب سائٹ پاس ورڈ کے لیے
پڑھیں:
ایران پر امریکی حملے جنگی جرائم ہیں، مشاہد حسین سید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وفاقی وزیر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے سخت قابلِ مذمت ہیں۔اپنے ایک بیان میں مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ یہ حملے ہٹ دھرمی، جارحیت اور جنگی جرائم ہیں، یہ 2003 ء میں عراق جنگ کی طرح جھوٹ پر مبنی ہیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دھوکا دہی اور فریب کا مظاہرہ کرتے ہوئے نئی جنگیں نہ شروع کرنے کے وعدے سے پھر گئے۔سابق وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ کھڑا ہے۔واضح رہے کہ ایران کے خلاف اسرائیل کی جنگ میں امریکا بھی شامل ہوگیا ہے، امریکا نے ایران کی 3 ایٹمی تنصیبات پر حملہ کر دیا ہے۔