اسلام آباد  (ڈیلی پاکستان آن لائن)حالیہ پاک-بھارت کشیدگی کے دوران بھارت کی عسکری کارکردگی نے کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ جنگوں کا نتیجہ اکثر فریقین کی غرور، لاعلمی اور غلط اندازوں سے جڑا ہوتا ہے  اور یہی کچھ موجودہ صورتحال میں ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔

معاملات کا آغاز کشمیر میں ایک دہشت گرد حملے سے ہوا، جس میں بھارتی شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔ نئی دہلی نے پاکستان سے حملے میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا  تاہم اسلام آباد نے کسی بھی ریاستی مداخلت سے انکار کیا اس کے بعد بھارت نے "آپریشن سندور" کے نام سے 6 اور 7 مئی کو پاکستان کے اندر شدت پسندوں کے مبینہ ٹھکانوں پر حملے کیے۔

فضائی حدود بند ہونے کے باوجود ایئر انڈیا کی فلائٹ کی پاکستان میں پرواز ، حقیقت کیا ہے؟

ابتدائی تجزیے میں بھارت کو تکنیکی برتری حاصل سمجھی جا رہی تھی  بھارتی فضائیہ کے پاس رافیل جیسے جدید جنگی طیارے، روسی و یورپی اسلحہ، اور بہتر کمانڈ اینڈ کنٹرول نظام موجود ہے۔ تاہم صورتحال نے جلد ہی ایک نیا رخ اختیار کیا۔پاکستانی فضائیہ نے آپریشن سندور کے آغاز ہی پر بھارتی فضائیہ کے پانچ جنگی طیارے مار گرائے۔ ان میں رافیل طیارے بھی شامل تھے جنہیں بھارت اپنی سب سے بڑی فضائی طاقت سمجھتا تھا۔ یہ اقدام نہ صرف بھارت کی عسکری حکمت عملی پر سوالیہ نشان ہے بلکہ اس کے وقار کے لیے ایک بڑا دھچکا بھی۔

’’دبنگ گرل ‘‘سوناکشی سنہا نے بھارتی میڈیا کو کھری کھری سنا دیں

تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ پاکستانی فضائیہ کے پائلٹس کو قبائلی علاقوں میں مسلسل انسدادِ دہشت گردی کی مہمات میں حصہ لینے کا تجربہ حاصل ہے جبکہ بھارتی پائلٹس کو ایسی عملی جنگی تربیت کم میسر آئی ہے۔

فرانسیسی اخبار کی صحافی سوفی لینڈرین کے مطابق، پاکستان کو چینی اسلحے اور ترک فوجی معاونت سے ایک مضبوط دفاعی برتری حاصل ہے۔ ترک بحریہ نے بھی کم از کم ایک اینٹی سب میرین وار شپ پاکستانی پانیوں میں تعینات کی ہے۔

بھارتی انٹیلی جنس نے دعویٰ کیا کہ کشمیر حملے میں لشکرِ طیبہ اور پاکستانی خفیہ ادارے ISI کے درمیان روابط موجود تھے تاہم پاکستان نے اس کی تردید کی ہے اور بھارت کوئی  ثبوت پیش نہیں کر سکا۔بھارت کی بین الاقوامی سفارتی پوزیشن بھی کمزور دکھائی دے رہی ہے۔ چین اور ترکی کھل کر پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں جبکہ بھارت کے پرانے اتحادی روس نے بھی اب تک غیر جانبدارانہ رویہ اپنایا ہوا ہے ۔ شاید چین سے اپنے بڑھتے ہوئے تعلقات کی وجہ سے۔

غیر ملکی طاقتیں جنگ کے امکان سے کسی حد تک لاتعلق دکھائی دیتی ہیں، انٹرنیشنل کرائسز گروپ کا بیان

یہ جنگ نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ پورے خطے کے تزویراتی توازن کو متاثر کر رہی ہے۔ چین، بھارت کا علاقائی حریف ہونے کے ناطے اس کشیدگی کو اپنے مفاد کے لیے استعمال کر رہا ہے خاص طور پر لداخ کے تنازعے میں۔ بھارت کی عسکری حکمت عملی کو اس وقت شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔ پاکستانی دفاعی تیاری، علاقائی اتحاد، اور زمینی و فضائی برتری نے بھارت کو پیچھے دھکیل دیا ہے۔ عالمی برادری کی خاموشی اور بھارت کی سفارتی تنہائی اس جنگ کو مزید پیچیدہ بنا رہی ہے۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: بھارت کی بھارت کو

پڑھیں:

پاکستان کا بھارتی پروازوں کیلئے فضائی حدود مزید ایک ماہ بند رکھنے کا فیصلہ

ویب ڈیسک: بھارتی طیاروں کے لئے پاکستانی فضائی حدود آج سے مزید ایک ماہ کے لئے بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ 

ایوی ایشن ذرائع کے مطابق پاک بھارت کشیدگی کے بعد پاکستان نے 24 اپریل کو پاکستانی فضائی حدود بھارتی طیاروں کے لیے بند کی تھی جس میں مزید ایک ماہ کی توسیح 23 مئی کو کی گئی تھی جو آج ختم ہورہی ہے۔ 

تاہم بھارتی طیاروں کیلئے پاکستانی فضائی حدود آج سے مزید ایک ماہ کیلئے بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

وزیر اعظم کا قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس طلب

اس سلسلے میں نوٹم سہہ پہر تک جاری کردیا جائے گا۔

یاد رہے کہ بھارت کی جانب سے بھی جوابی طور پر پاکستانی طیاروں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • ماحول خراب کرنے والے عناصر پر نظر رکھنی ہو گی ،عطاء تارڑ
  • بھارت کے لیے فضائی حدود کی بندش میں توسیع، نوٹم جاری
  • جمشید دستی نے بھری اسمبلی میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے سامنے زمین پر ناک رگڑ دی،مگر کیوں ؟جانئے
  • پاکستان نے بھارت کیلیے فضائی حدود کی بندش میں توسیع کردی
  • اسرائیل کیساتھ کھڑے ہونے والے ٹرمپ بھارت کیساتھ کیوں کھڑے نہیں ہوئے، سنجے راؤت
  • پاکستان کا بھارتی پروازوں کیلئے فضائی حدود ایک ماہ کیلئے بند رکھنے کا فیصلہ
  • پاکستان کا بھارتی پروازوں کیلئے فضائی حدود مزید ایک ماہ بند رکھنے کا فیصلہ
  • (ہٹ دھرمی برقرار)بھارت کاسندھ طاس معاہدہ بحال نہ کرنے کا اعلان
  • پاک بھارت جنگ بندی، بھارتی سیاستدان، میڈیا امریکی صدر ٹرمپ کی کردار کشی کرنے لگے
  • پاک بھارت جنگ بندی؛ بھارتی سیاستدان، میڈیا امریکی صدر ٹرمپ کی کردار کشی کرنے لگے