بھارتی فوج کی پاکستان کے خلاف کار کردگی اتنی خراب کیوں رہی؟ ایک رات میں 5طیاروں سے ہاتھ دھونے والے بھارت کو عالمی میڈیا نے آئندہ دکھا دیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)حالیہ پاک-بھارت کشیدگی کے دوران بھارت کی عسکری کارکردگی نے کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ جنگوں کا نتیجہ اکثر فریقین کی غرور، لاعلمی اور غلط اندازوں سے جڑا ہوتا ہے اور یہی کچھ موجودہ صورتحال میں ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
معاملات کا آغاز کشمیر میں ایک دہشت گرد حملے سے ہوا، جس میں بھارتی شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔ نئی دہلی نے پاکستان سے حملے میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تاہم اسلام آباد نے کسی بھی ریاستی مداخلت سے انکار کیا اس کے بعد بھارت نے "آپریشن سندور" کے نام سے 6 اور 7 مئی کو پاکستان کے اندر شدت پسندوں کے مبینہ ٹھکانوں پر حملے کیے۔
فضائی حدود بند ہونے کے باوجود ایئر انڈیا کی فلائٹ کی پاکستان میں پرواز ، حقیقت کیا ہے؟
ابتدائی تجزیے میں بھارت کو تکنیکی برتری حاصل سمجھی جا رہی تھی بھارتی فضائیہ کے پاس رافیل جیسے جدید جنگی طیارے، روسی و یورپی اسلحہ، اور بہتر کمانڈ اینڈ کنٹرول نظام موجود ہے۔ تاہم صورتحال نے جلد ہی ایک نیا رخ اختیار کیا۔پاکستانی فضائیہ نے آپریشن سندور کے آغاز ہی پر بھارتی فضائیہ کے پانچ جنگی طیارے مار گرائے۔ ان میں رافیل طیارے بھی شامل تھے جنہیں بھارت اپنی سب سے بڑی فضائی طاقت سمجھتا تھا۔ یہ اقدام نہ صرف بھارت کی عسکری حکمت عملی پر سوالیہ نشان ہے بلکہ اس کے وقار کے لیے ایک بڑا دھچکا بھی۔
’’دبنگ گرل ‘‘سوناکشی سنہا نے بھارتی میڈیا کو کھری کھری سنا دیں
تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ پاکستانی فضائیہ کے پائلٹس کو قبائلی علاقوں میں مسلسل انسدادِ دہشت گردی کی مہمات میں حصہ لینے کا تجربہ حاصل ہے جبکہ بھارتی پائلٹس کو ایسی عملی جنگی تربیت کم میسر آئی ہے۔
فرانسیسی اخبار کی صحافی سوفی لینڈرین کے مطابق، پاکستان کو چینی اسلحے اور ترک فوجی معاونت سے ایک مضبوط دفاعی برتری حاصل ہے۔ ترک بحریہ نے بھی کم از کم ایک اینٹی سب میرین وار شپ پاکستانی پانیوں میں تعینات کی ہے۔
بھارتی انٹیلی جنس نے دعویٰ کیا کہ کشمیر حملے میں لشکرِ طیبہ اور پاکستانی خفیہ ادارے ISI کے درمیان روابط موجود تھے تاہم پاکستان نے اس کی تردید کی ہے اور بھارت کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکا۔بھارت کی بین الاقوامی سفارتی پوزیشن بھی کمزور دکھائی دے رہی ہے۔ چین اور ترکی کھل کر پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں جبکہ بھارت کے پرانے اتحادی روس نے بھی اب تک غیر جانبدارانہ رویہ اپنایا ہوا ہے ۔ شاید چین سے اپنے بڑھتے ہوئے تعلقات کی وجہ سے۔
غیر ملکی طاقتیں جنگ کے امکان سے کسی حد تک لاتعلق دکھائی دیتی ہیں، انٹرنیشنل کرائسز گروپ کا بیان
یہ جنگ نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ پورے خطے کے تزویراتی توازن کو متاثر کر رہی ہے۔ چین، بھارت کا علاقائی حریف ہونے کے ناطے اس کشیدگی کو اپنے مفاد کے لیے استعمال کر رہا ہے خاص طور پر لداخ کے تنازعے میں۔ بھارت کی عسکری حکمت عملی کو اس وقت شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔ پاکستانی دفاعی تیاری، علاقائی اتحاد، اور زمینی و فضائی برتری نے بھارت کو پیچھے دھکیل دیا ہے۔ عالمی برادری کی خاموشی اور بھارت کی سفارتی تنہائی اس جنگ کو مزید پیچیدہ بنا رہی ہے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
میری ٹائم کانفرنس ایکسپو میں پاکستانی ساختہ ڈرون جیمر'صفرا' لانچ کردیا گیا
کراچی:پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم کانفرنس ایکسپو(پائمیک)میں پاکستانی ساختہ ڈرون جیمرگن صفرا لانچ کر دیا گیا، جو انتہائی بلندی پر اڑنے والے ڈرونز کو مفلوج کرکے اسے زمین پر اتارنے کے جدید صلاحیت سے لیس ہے۔
کراچی ایکسپو میں جاری پاکستان نیوی کے دفاعی اور سائنسی آلات کی نمائش پائیمک میں پاکستانی ساختہ ڈرون جیمرگن صفراکی تقریب رونمائی ہوئی، جس میں گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔
اس موقع پر ہزاروں فٹ کی بلندی پر اڑنے والے ڈرون کو جیمر گن سے ناکارہ بنانے کا عملی مظاہرہ بھی پیش کیا گیا، صفرا نامی ڈرون جیمر کو نیشنل الیکٹرونکس کمپلیکس آف پاکستان نے تیار کیا ہے۔
میڈیا سے گفتگو میں نیشنل الیکٹرونکس کمپلیکس آف پاکستان کے سینئیرڈائریکٹر ڈاکٹر آصف مغل کا کہنا تھا کہ صفرا سرور کائنات صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے تیروں کو داغنے والے کمان کا نام تھا، فضاؤں میں یہ اس جیمر گن کو فائر کرنے کے بعد جو ریڈیائی لہریں نکلتی ہیں، وہ ایک کمان کی شکل اختیار کر جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ جیمرگن بیک وقت جی پی ایس، ریڈیو اور ویڈیو کا سراغ لگانے کے بعد ہدف کو نشانہ بناتا ہے، جس میں بالافضاؤں میں اڑنے والے ڈرون کو مفلوج کرنے کے علاوہ اسے زمین پر لینڈ کرانے کی مہارت کا حامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس ڈرون جیمر میں 2 بیٹریاں نصب ہیں، جن میں سے ہر بیٹری سسٹم میں انفرادی طور پر 40 منٹ تک فعال رہ سکتی ہیں۔
آصف مغل کا مزید کہنا تھا کہ 1500 میٹر بلندی پر 550 میٹرز افقی اور 350 میٹرز عمودی دائرہ بنتا ہے، اس دائرے میں جتنے بھی ڈرونز آجائیں ان کے اڑنے اور عکس بندی کا نظام مکمل طور پر مفلوج ہوجاتا ہے۔