بھارت نے ہمیشہ بغل میں چھری اور منہ پر رام رام والی حرکات کیں، مگر پاکستان نے صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا: وزیر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے پاکستان کی بھارت کے خلاف جوابی کارروائی کے بعد کہا ہے کہ اب بھارت پر منحصر ہے کہ وہ کیا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے ہمیشہ بغل میں چھری اور منہ پر رام رام والی حرکات کیں، مگر پاکستان نے صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔ وزیر خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ابھی تو ہم انہیں صرف جواب دے رہے ہیں، مگر جو انہوں نے کیا ہے، اس کا حساب چکانے کا حق ہم محفوظ رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے خلاف کچھ بھی ثابت نہیں ہوسکا، اس کے باوجود دشمن ملک کی جانب سے جھوٹ، الزام تراشی اور دوغلے پن کا مظاہرہ کیا جاتا رہا ہے۔ اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ ہم نے بڑے صبر کا مظاہرہ کیا ہے، جبکہ بھارت کی جانب سے مسلسل ڈبل اسٹینڈرڈ کا مظاہرہ کیا گیا۔ وزیر خارجہ نے انکشاف کیا کہ مجھے کچھ پیغام دیئے جارہے تھے اور فیلڈ میں کچھ اور کیا جارہا تھا، جو اس رویے کا کھلا ثبوت ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر بھارت باز نہ آیا تو اس کے لیے بھی ہم تیار ہیں، اور یہ کہ ہم کچھ دیر تک یہ جاری رکھیں گے تاکہ جو کچھ انہوں نے کیا، اس کا بدلہ چکایا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو پتہ ہے کہ بھارت نے بےپناہ جھوٹ بولا ہے، اور ڈیجیٹل دنیا میں کسی جگہ جائیں تو اسے تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ وزیر خارجہ نے زور دے کر کہا کہ ہم نے جو کچھ کیا ہے، اپنے دفاع میں کیا ہے اور دوست ممالک بھی اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ ہم حق پر ہیں۔ اسحاق ڈار نے آخر میں کہا کہ جو کچھ ہم نے کہا، ہم اس میں حق پر تھے۔ دوسری جانب وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے ایک غیر ملکی ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ امید ہے بھارت اب مذاکرات اور سفارتکاری کے ذریعے کشیدگی کم کرنے کی جانب بڑھے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ جوہری ہتھیار استعمال نہ کرنے کا عہد ٹوٹے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: انہوں نے نے کہا کہا کہ کیا ہے
پڑھیں:
پاکستان سرمایہ کاری کیلئے موزوں، صرف اصلاحات نہیں خود کو بھی تبدیل کر رہا: وزیر خزانہ
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان صرف اصلاحات نہیں کر رہا بلکہ خود کو تبدیل کر رہا ہے۔یہ کاروبار کے لیے کھلا ہے اور اْن سرمایہ کاروں کے لیے موزوں ہے جو اثر، وسعت اور یقین چاہتے ہیں۔انہوں نے یہ بات لندن میں منعقدہ ایک اسٹریٹجک اجلاس کے دوران کہی، جس میں عالمی سطح کے ممتاز سرمایہ کاروں نے شرکت کی، جن میں آمْنڈی کے ایمرجنگ مارکیٹس فکسڈ انکم پورٹ فولیو منیجر اولیور ولیمز اور لائنز ہیڈ گلوبل پارٹنرز کی ماڈ لی موئن شامل تھیں۔ اجلاس میں پاکستان کی معیشت، اصلاحات کے ایجنڈے اور مستقبل کی سرمایہ کاری کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیر خزانہ نے پاکستان کی میکرو اکنامک بحالی کا تفصیلی جائزہ پیش کیا، جس میں کلیدی کامیابیوں کا ذکر کیا گیا جن میں 3.6 کھرب روپے کا پرائمری بجٹ سرپلس، کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس، مہنگائی میں کمی (اپریل 2025 میں 0.3 فیصد) اور قرض سے جی ڈی پی کے تناسب میں 75 فیصد سے 65 فیصد تک کمی شامل ہے۔وزیر خزانہ نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان ایک ایسی معیشت کی طرف بڑھ رہا ہے جو صرف کھپت پر نہیں بلکہ برآمدات اور پیداوار پر مبنی پائیدار ترقی پر مرکوز ہو۔ انہوں نے نئے ٹیکس اصلاحات کا بھی ذکر کیا۔وزیر خزانہ نے حکومت کی حکمت عملی کو اجاگر کیا، اور آنے والی منرلز کانفرنس اور تانبے کے تاریخی معاہدے کا ذکر کیا، جو 2028 تک سالانہ 2.8 ارب ڈالر کی برآمدات میں معاون ثابت ہوگا۔ انہوں نیبتایا پاکستان اب آئی ٹی فری لانسنگ میں دنیا کا تیسرا بڑا ملک بن چکا ہے، ڈیجیٹل تبدیلی ایک جامع اور منصفانہ ترقی کو ممکن بناتی ہے۔انہوں نے شرکاء کو حکومت کی پینڈا بانڈ جاری کرنے کی منصوبہ بندی، فعال قرضہ جات انتظامی حکمت عملی، اور مڈٹرم ڈیٹ مینجمنٹ اسٹریٹجی کے آئندہ اقدامات پر بھی بریف کیا۔ آمْنڈی نے پاکستان کے خودمختار مالیاتی آلات اور ہم آہنگ سرمایہ کاری میں دلچسپی کا اعادہ کیا۔ اولیور ولیمز نے آئندہ بانڈز کے اجرا میں گہری دلچسپی ظاہر کی۔لائنز ہیڈ گلوبل پارٹنرز کی ماڈ لی موئن نے پاکستان کی سرمایہ کاروں سے روابط، کریڈٹ ریٹنگ اداروں سے مشغولیت، اور توانائی کے شعبے کی ماڈلنگ کو بہتر بنانے کیلئے تکنیکی معاونت کی پیشکش کی۔ وزارت خزانہ نے واضح کیا کہ کسی بھی مشاورتی شمولیت کا فیصلہ عوامی خریداری کے قواعد و ضوابط کے مطابق ہوگا۔وزیر خزانہ اورنگزیب نے پاکستان کی آبی پالیسیوں سے متعلق ایک سوال کے جواب میںواضح کہا کہ خودمختار آبی حقوق کی معطلی ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے یہ بھی یقین دہانی کرائی کہ حکومت جامع ترقی کے عزم پر قائم ہے۔دورے کے دوران وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے برٹش امریکن ٹوبیکو کے سینئر نمائندوں سے ملاقات کی۔ بی اے ٹی نے پاکستان کے تمباکو شعبے میں سمگلنگ اور جعلی مصنوعات کے چیلنج پرخیالات کا اظہار کیا۔ نمائندوں نے تجویز دی کہ ایک معقول اور پیش گوئی کے قابل ڈیوٹی نظام سے غیر قانونی تجارت پر قابو پایا جا سکتا ہے، صارفین کو قانونی چینلز کی طرف راغب کیا جا سکتا ہے، اورحکومت کیلئے زیادہ ٹیکس آمدن پیدا کی جا سکتی ہے۔جواب میں وزیر خزانہ اورنگزیب نے اس معاملے کو ایک جائز تشویش قرار دیتے ہوئے BAT کو یقین دلایا کہ یہ مسئلہ آئندہ وفاقی بجٹ کی تیاری کے دوران سنجیدگی سے زیر غور آئے گا۔