’پاکستان کے پاس میزائل کا بہت ذخیرہ ہے‘، بھارتی میڈیا کا رونا پیٹنا شروع
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
پاکستان کی جانب سے 10 مئی کی علی الصبح بھارت کے خلاف کیے جانے والے آپریشن بنیان المرصوص نے بھارت میں تباہی مچادی ہے۔
پاکستان نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے ادھم پور، آدم پور اورپٹھان کوٹ ائیر بیسر سمیت کئی ائیر فیلڈز کو تباہ کیا اور ملٹری چیک پوسٹوں کو نشانہ بنایا۔
پاکستان نے بھارت کی بھٹنڈا اور سرسہ ائیر فیلڈز بھی تباہ کر تے ہوئے اڑی سپلائی ڈپو کو بھی تباہ کر ڈالا ہے۔
سوشل میڈیا پر بھارتی چینلز کی ایک ایسی ہی ویڈیو وائرل ہے جس میں بھارتی نیوز چینلز پر پاکستان کی جوابی کارروائی کو دکھایا جارہا ہے۔
اس ویڈیو کو دیکھتے ہوئے بھارتی اینکر میزبان سے سوال کررہا ہے کہ ہمیں بتایا جارہا تھا کہ پاکستان اس میزائل کو آخر میں استعمال کرے گا لیکن اب دیکھا جاسکتا ہے کہ پاکستان تو شروع میں ہی اس میزائل کو استعمال کررہا ہے۔
اس پر کال پر لیے گئے مہمان کا کہنا تھا کہ ’میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ پاکستان کے میزائل کا بہت بڑا ذخیرہ موجود ہے اور وہ میزائل اس سے بھی زیادہ کارگر ہیں‘۔
Post Views: 8.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
آسٹریلیا؛ 16 سال سے کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی شروع؛ کتنا جرمانہ ہوگا؟
آسٹریلیا میں 16 سال سے کم عمر بچوں پر سوشل میڈیا پابندی کا بل آج سے نافذ العمل ہوگیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آسٹریلیا آج سے یہ پابندی عائد کرنے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا۔ جس کے لیے قانون سازی کئی ماہ سے جاری تھی۔
سوشل میڈیا پابندی بل کے نافذ ہونے سے 16 سال سے کم عمر بچوں پر انسٹاگرام، فیس بک، ایکس، اسنیپ چیٹ، ٹک ٹاک اور یوٹیوب سمیت متعدد پلیٖ فارم بند ہوجائیں گے۔
آسٹریلوی حکام نے واضح کیا کہ قانون کی خلاف ورزی پر والدین اور بچوں کو کسی قسم کی سزا نہیں ہوگی مگر سوشل میڈیا ایپس کمپنیوں پر 32 ملین امریکی ڈالر تک جرمانہ ہوسکتا ہے۔
آسٹریلوی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ پابندی بچوں اور نوجوانوں کو بیہودہ اور نقصان دہ مواد اور سائبر کرائم سے بچانے کے لیے ضروری ہے۔
تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومتی اقدام سے نوجوانوں کے انٹرنیٹ کے غیرمحفوظ اور غیر ضابطہ شدہ گوشوں کی طرف جانے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
ادھر آسٹریلوی نوجوانوں کے درمیان اس پابندی پر ملا جلا ردعمل دیکھا گیا بعض نوجوان نے اسے توہین آمیز کہا جبکہ کچھ کا کہنا ہے کہ وہ سوشل میڈیا کے بغیر رہنے کےعادی ہو جائیں گے۔
خیال رہے کہ یورپی ممالک بھی بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی پر غور کر رہے ہیں اور کچھ نے قانون سازی بھی شروع کردی ہے۔