UrduPoint:
2025-06-26@23:40:21 GMT

امریکی صدر کا دورہ مشرق وسطیٰ، ایجنڈے پر کیا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT

امریکی صدر کا دورہ مشرق وسطیٰ، ایجنڈے پر کیا ہے؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 مئی 2025ء) کچھ روز قبل روم میں پاپائے روم کی آخری رسومات میں شامل ہونے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ اب مشرق وسطیٰ کے انتہائی اہم قرار دیے جانے والے غیر ملکی دورے پر روانہ ہو رہے ہیں۔ ریاض، دوحہ اور ابو ظہبی میں ٹرمپ کا عمدہ استقبال متوقع ہے اور امکان ہے کہ دفاع، ایوی ایشن، توانائی اور مصنوعی ذہانت کے شعبوں میں بڑی بڑی ڈیلز طے پا سکتی ہیں۔

ریاض میں، ٹرمپ خلیج تعاون کونسل کی چھ ریاستوں: سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین، قطر، کویت اور عمان کے رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔

'سینٹر فار اسٹریٹیجک اسٹڈیز‘ میں مشرق وسطیٰ سے متعلق امور کے ماہر جان آلٹرمین کا کہنا ہے، ''ڈونلڈ ٹرمپ کے میزبان مہمان نوازی کا مظاہرہ کریں گے۔

(جاری ہے)

وہ بڑے بڑے سودے کرنے کے خواہشمند ہیں۔

وہ ان کی تعریف کریں گے اور ان پر تنقید نہیں کریں گے۔ وہ ان کے خاندان کے افراد کے ساتھ ماضی اور مستقبل کے کاروباری شراکت داروں کی طرح برتاؤ کریں گے۔‘‘

غزہ میں امداد کی ترسیل کے لیے نئی فاؤنڈیشن کے قیام کا اعلان

جنگ بندی کی ناکامی کا ذمہ دار اسرائیل ہے، قطری امیر

امریکہ سے مکالمت صرف جوہری پروگرام اور پابندیوں سے متعلق، ایران

وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے جمعے کو کہا تھا، ''صدر مشرق وسطیٰ میں اپنی تاریخی واپسی کے منتظر ہیں تاکہ ایک ایسے وژن کو فروغ دیا جا سکے جہاں انتہا پسندی کو شکست دی جائے اور تجارت اور ثقافتی تبادلوں کو بڑھایا جائے۔

‘‘

خلیجی ریاستوں نے بڑے عالمی تنازعات میں اہم سفارتی کردار ادا کیا ہے۔ قطر حماس اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات میں ایک بڑا سہولت کار رہا ہے جبکہ سعودی عرب نے یوکرین کی جنگ پر بات چیت میں سہولت کاری کی ہے۔

لیکن ایک ملک جو امریکی صدر کے اس دورت کی منزلوں میں شامل نہیں، وہ اسرائیل ہے، جو خطے میں امریکہ کا سب سے قریبی اتحادی ہے۔

اس صورتحال نے ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے درمیان اختلافات کے بارے میں قیاس آرائیوں کو جنم دیا ہے۔

دورے کے دوران سعودی عرب کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوششیں ممکنہ طور پر پیچھے رہ سکتی ہے کیونکہ ریاض کا کہنا ہے کہ اس سے قبل فلسطینی ریاست کے قیام کی طرف پیش رفت دکھنا ضروری ہے۔

ایران بھی ایجنڈے میں سرفہرست ہے۔ واشنگٹن اور تہران اتوار کو عمان میں ایرانی جوہری پروگرام پر بالواسطہ مذاکرات کے تازہ ترین دور میں شریک ہو رہے ہیں۔

عاصم سلیم اے ایف پی کے ساتھ

ادارت: شکور رحیم

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کریں گے

پڑھیں:

جلد ایسے ممالک اسرائیل کو تسلیم کرینگے جن کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا: مشیر امریکی صدر اسٹیووٹکوف

واشنگٹن(اوصاف نیوز)امریکی صدر کے مشیر برائے مشرق وسطیٰ اسٹیو وٹکوف نے کہا ہےکہ جلد ایسے ممالک اسرائیل کو تسلیم کرینگے جن کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔

ایک اپنے بیان میں اسٹیو وٹکوف نے کہا کہ صدرٹرمپ کی کوشش ہے کہ ابراہام معاہدے کو وسعت دی جائے، ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلےدور صدارت میں متحدہ عرب امارات، بحرین، مراکش اور سوڈان نے اسرائیل کو تسلیم کیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیل کو تسلیم کرنیوالے ممالک کی تعداد بڑھانے کی کوشش کررہے ہیں، امید ہے جلد ایسے ممالک اسرائیل کو تسلیم کرلیں گے جن کے بارے میں کسی نے تصور بھی نہیں کیا تھا اور یہ عمل مشرق وسطیٰ میں توازن لائےگا۔

وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس،وزیراعظم اورفیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے حق میں‌ قرارداد منظور

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم کو امریکی وزیرخارجہ کافون، مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تبادلہ خیال
  • جلد ایسے ممالک اسرائیل کو تسلیم کرینگے جن کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا: مشیر امریکی صدر اسٹیووٹکوف
  • اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی خوش آئند ہے، بیرسٹر سلطان
  • مشرقِ وسطیٰ میں پائیدار امن کا خواب
  • پاکستان نے مشرق وسطی میں کشیدگی کے خاتمے اور ایران کے جوہری تنازع کے پرامن حل کیلئے پانچ نکاتی تجاویز پیش کر دیں
  • شہباز شریف کا شہزادہ محمد بن سلمان سے رابطہ، مشرق وسطیٰ کی تازہ ترین صورتحال پر گفتگو
  • وزیراعظم شہبازشریف اور سعودی ولی عہد کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ، مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تبادلہ خیال
  • وزیر اعظم کا سعودی عرب کے ولی عہد سے ٹیلفونک رابطہ ؛مشرق وسطیٰ میں ابھرتی ہوئی صورتحال پرتبادلہ خیال
  • وزیراعظم شہباز شریف سے سعودی سفیرنواف بن سعید المالکی کی ملاقات ،مشرق وسطیٰ کی تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال پر تبادلہ خیال
  • وزیراعظم شہباز شریف کی سعودی اور قطری سفرا سے ملاقات، مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تبادلہ خیال