UrduPoint:
2025-08-11@19:26:19 GMT

امریکی صدر کا دورہ مشرق وسطیٰ، ایجنڈے پر کیا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT

امریکی صدر کا دورہ مشرق وسطیٰ، ایجنڈے پر کیا ہے؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 مئی 2025ء) کچھ روز قبل روم میں پاپائے روم کی آخری رسومات میں شامل ہونے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ اب مشرق وسطیٰ کے انتہائی اہم قرار دیے جانے والے غیر ملکی دورے پر روانہ ہو رہے ہیں۔ ریاض، دوحہ اور ابو ظہبی میں ٹرمپ کا عمدہ استقبال متوقع ہے اور امکان ہے کہ دفاع، ایوی ایشن، توانائی اور مصنوعی ذہانت کے شعبوں میں بڑی بڑی ڈیلز طے پا سکتی ہیں۔

ریاض میں، ٹرمپ خلیج تعاون کونسل کی چھ ریاستوں: سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین، قطر، کویت اور عمان کے رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔

'سینٹر فار اسٹریٹیجک اسٹڈیز‘ میں مشرق وسطیٰ سے متعلق امور کے ماہر جان آلٹرمین کا کہنا ہے، ''ڈونلڈ ٹرمپ کے میزبان مہمان نوازی کا مظاہرہ کریں گے۔

(جاری ہے)

وہ بڑے بڑے سودے کرنے کے خواہشمند ہیں۔

وہ ان کی تعریف کریں گے اور ان پر تنقید نہیں کریں گے۔ وہ ان کے خاندان کے افراد کے ساتھ ماضی اور مستقبل کے کاروباری شراکت داروں کی طرح برتاؤ کریں گے۔‘‘

غزہ میں امداد کی ترسیل کے لیے نئی فاؤنڈیشن کے قیام کا اعلان

جنگ بندی کی ناکامی کا ذمہ دار اسرائیل ہے، قطری امیر

امریکہ سے مکالمت صرف جوہری پروگرام اور پابندیوں سے متعلق، ایران

وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے جمعے کو کہا تھا، ''صدر مشرق وسطیٰ میں اپنی تاریخی واپسی کے منتظر ہیں تاکہ ایک ایسے وژن کو فروغ دیا جا سکے جہاں انتہا پسندی کو شکست دی جائے اور تجارت اور ثقافتی تبادلوں کو بڑھایا جائے۔

‘‘

خلیجی ریاستوں نے بڑے عالمی تنازعات میں اہم سفارتی کردار ادا کیا ہے۔ قطر حماس اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات میں ایک بڑا سہولت کار رہا ہے جبکہ سعودی عرب نے یوکرین کی جنگ پر بات چیت میں سہولت کاری کی ہے۔

لیکن ایک ملک جو امریکی صدر کے اس دورت کی منزلوں میں شامل نہیں، وہ اسرائیل ہے، جو خطے میں امریکہ کا سب سے قریبی اتحادی ہے۔

اس صورتحال نے ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے درمیان اختلافات کے بارے میں قیاس آرائیوں کو جنم دیا ہے۔

دورے کے دوران سعودی عرب کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوششیں ممکنہ طور پر پیچھے رہ سکتی ہے کیونکہ ریاض کا کہنا ہے کہ اس سے قبل فلسطینی ریاست کے قیام کی طرف پیش رفت دکھنا ضروری ہے۔

ایران بھی ایجنڈے میں سرفہرست ہے۔ واشنگٹن اور تہران اتوار کو عمان میں ایرانی جوہری پروگرام پر بالواسطہ مذاکرات کے تازہ ترین دور میں شریک ہو رہے ہیں۔

عاصم سلیم اے ایف پی کے ساتھ

ادارت: شکور رحیم

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کریں گے

پڑھیں:

پوٹن سے الاسکا میں 15 اگست کو ملاقات ہو گی، امریکی صدر

15 اگست کو الاسکا میں پوٹن سے ملوں گا، ٹرمپ

ادارت: کشور مصطفیٰ

پوٹن سے الاسکا میں 15 اگست کو ملاقات ہو گی، امریکی صدر

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے 15 اگست کو امریکی ریاست الاسکا میں ملاقات کریں گے۔ پوٹن نے ملاقات کے ممکنہ مقام کے طور پر متحدہ عرب امارات کا نام تجویز کیا تھا۔


ٹرمپ نے اپنے ٹروتھ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں لکھا، ’’امریکہ کے صدر کی حیثیت سے میری اور روس کے صدر ولادیمیر پوٹن کی ملاقات اگلے جمعہ 15 اگست 2025 کو الاسکا کی عظیم ریاست میں ہوگی۔ مزید تفصیلات بعد میں جاری ہوں گی۔‘‘
روسی صدر پوٹن نے جمعرات سات اگست کو یوکرین جنگ پر ٹرمپ کے ساتھ مجوزہ ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے سربراہی اجلاس کے ممکنہ مقام کے طور پر متحدہ عرب امارات کا نام تجویز کیا تھا۔

(جاری ہے)


2021ء کے بعد کسی برسر اقتدار امریکی صدر اور پوٹن کے درمیان یہ پہلی ملاقات ہوگی۔ تب جو بائیڈن نے جنیوا میں پوٹن سے ملاقات کی تھی۔
روس تین سال سے زائد عرصے سے یوکرین میں جنگ جاری رکھے ہوئے ہے۔ ٹرمپ بار بار اس جنگ کو جلد ختم کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے رہے ہیں۔ جمعہ آٹھ اگست کو ٹرمپ نے کہا تھا کہ یوکرین اور روس ممکنہ طور پر جنگ کے خاتمے کے معاہدے کے حصے کے طور پر علاقے کے کچھ حصوں کا تبادلہ کریں گے۔


ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ پہلے پوٹن سے ملاقات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور پھر بات چیت کو یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کے ساتھ سہ فریقی ملاقات میں توسیع دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ تاہم کریملن نے پوٹن اور زیلنسکی کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بارے میں تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
جمعرات کے روز پوٹن نے کہا تھا کہ وہ زیلنسکی کے ساتھ ملاقات کو ممکن سمجھتے ہیں لیکن اس کے لیے شرائط ابھی پوری نہیں ہوئیں۔


پوٹن نے اپنی شرائط کا ذکر نہیں کیا لیکن اس سے قبل کریملن نے اصرار کیا تھا کہ یوکرین ان علاقوں کو چھوڑ دے جن پر روس کا قبضہ ہے، بشمول کریمیا جسے اس نے 2014ء میں روس کے ساتھ ضم کر لیا تھا۔ اس کے علاوہ یہ بھی کہا گیا کہ مغربی ممالک یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی بند کر دیں اور وہ یوکرین کو نیٹو کی رکنیت نہ دیں۔
زیلنسکی اور ان کے یورپی اتحادیوں نے ان مطالبات کو مسترد کر دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم شہباز شریف نے کیپٹن رفاقت حسین کوچیف ناٹیکل سرویئر تعینات کرنے کی منظوری دیدی
  •  فیلڈ مارشل عاصم منیر کا دوسرا دورۂ امریکا تعلقات میں بہتری کی علامت ،بلوم برگ 
  • وزیراعظم کا 20 برس بعد جاپان کا تاریخی دورہ، معاشی پیکج اور معاہدے متوقع
  • فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا امریکا کا سرکاری دورہ، اعلیٰ عسکری و سیاسی قیادت سے ملاقاتیں
  • وزیراعظم شہباز شریف سے سعودی سفیر کی ملاقات، ریاض میں 9ویں فیوچر انویسٹمنٹ فورم میں شرکت کی دعوت قبول
  • کریملن کی پیوٹن اور ٹرمپ کی ملاقات کی تصدیق
  • روس امریکہ سربراہی اجلاس 15 اگست کو الاسکا میں ہوگا، روس کی تصدیق
  • پوٹن سے الاسکا میں 15 اگست کو ملاقات ہو گی، امریکی صدر
  • سعودی وزیر خارجہ کی غزہ کی صورتحال پر عالمی ہم منصبوں سے رابطے، اسرائیلی منصوبے کی مذمت
  • روسی صدر سے 15 اگست کو الاسکا میں ملاقات ہوگی، ڈونلڈ ٹرمپ