امریکی صدر کا دورہ مشرق وسطیٰ، ایجنڈے پر کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 مئی 2025ء) کچھ روز قبل روم میں پاپائے روم کی آخری رسومات میں شامل ہونے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ اب مشرق وسطیٰ کے انتہائی اہم قرار دیے جانے والے غیر ملکی دورے پر روانہ ہو رہے ہیں۔ ریاض، دوحہ اور ابو ظہبی میں ٹرمپ کا عمدہ استقبال متوقع ہے اور امکان ہے کہ دفاع، ایوی ایشن، توانائی اور مصنوعی ذہانت کے شعبوں میں بڑی بڑی ڈیلز طے پا سکتی ہیں۔
ریاض میں، ٹرمپ خلیج تعاون کونسل کی چھ ریاستوں: سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین، قطر، کویت اور عمان کے رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔'سینٹر فار اسٹریٹیجک اسٹڈیز‘ میں مشرق وسطیٰ سے متعلق امور کے ماہر جان آلٹرمین کا کہنا ہے، ''ڈونلڈ ٹرمپ کے میزبان مہمان نوازی کا مظاہرہ کریں گے۔
(جاری ہے)
وہ بڑے بڑے سودے کرنے کے خواہشمند ہیں۔
وہ ان کی تعریف کریں گے اور ان پر تنقید نہیں کریں گے۔ وہ ان کے خاندان کے افراد کے ساتھ ماضی اور مستقبل کے کاروباری شراکت داروں کی طرح برتاؤ کریں گے۔‘‘غزہ میں امداد کی ترسیل کے لیے نئی فاؤنڈیشن کے قیام کا اعلان
جنگ بندی کی ناکامی کا ذمہ دار اسرائیل ہے، قطری امیر
امریکہ سے مکالمت صرف جوہری پروگرام اور پابندیوں سے متعلق، ایران
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے جمعے کو کہا تھا، ''صدر مشرق وسطیٰ میں اپنی تاریخی واپسی کے منتظر ہیں تاکہ ایک ایسے وژن کو فروغ دیا جا سکے جہاں انتہا پسندی کو شکست دی جائے اور تجارت اور ثقافتی تبادلوں کو بڑھایا جائے۔
‘‘خلیجی ریاستوں نے بڑے عالمی تنازعات میں اہم سفارتی کردار ادا کیا ہے۔ قطر حماس اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات میں ایک بڑا سہولت کار رہا ہے جبکہ سعودی عرب نے یوکرین کی جنگ پر بات چیت میں سہولت کاری کی ہے۔
لیکن ایک ملک جو امریکی صدر کے اس دورت کی منزلوں میں شامل نہیں، وہ اسرائیل ہے، جو خطے میں امریکہ کا سب سے قریبی اتحادی ہے۔
اس صورتحال نے ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے درمیان اختلافات کے بارے میں قیاس آرائیوں کو جنم دیا ہے۔دورے کے دوران سعودی عرب کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوششیں ممکنہ طور پر پیچھے رہ سکتی ہے کیونکہ ریاض کا کہنا ہے کہ اس سے قبل فلسطینی ریاست کے قیام کی طرف پیش رفت دکھنا ضروری ہے۔
ایران بھی ایجنڈے میں سرفہرست ہے۔ واشنگٹن اور تہران اتوار کو عمان میں ایرانی جوہری پروگرام پر بالواسطہ مذاکرات کے تازہ ترین دور میں شریک ہو رہے ہیں۔
عاصم سلیم اے ایف پی کے ساتھ
ادارت: شکور رحیم
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کریں گے
پڑھیں:
سعودی عرب: ریاض میں رہائشی و تجارتی کرایے 5 برس تک نہ بڑھانے کا بڑا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سعودی عرب نے دارالحکومت ریاض میں رہائشی اور تجارتی عمارتوں کے کرایے آئندہ پانچ سال کے لیے منجمد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
عالمی نشریاتی ادارے کے مطابق یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب مملکت میں جائیداد کی قیمتیں اور کرایے تیزی سے بڑھ رہے تھے اور عام شہریوں کے لیے رہائش حاصل کرنا مشکل ہوتا جا رہا تھا۔
سعودی وزارت ہاؤسنگ کے مطابق، اس فیصلے کا مقصد ریاض کو مزید قابل رہائش شہر بنانا اور شہریوں پر مالی دباؤ کم کرنا ہے۔
حکومت چاہتی ہے کہ کرایوں کی حد مقرر کر کے متوسط اور کم آمدنی والے طبقے کو ریلیف دیا جائے، تاکہ وہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باوجود مناسب رہائش حاصل کر سکیں۔
حکومت نے واضح کیا ہے کہ اس فیصلے کے تحت تمام نئے اور موجودہ کرایہ داری معاہدے 5 سال تک ایک ہی کرایے پر برقرار رہیں گے، اور مالکان کو اس دوران کرایہ بڑھانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے “وژن 2030” کے تحت ریاض کو عالمی سطح پر ایک جدید کاروباری اور رہائشی مرکز بنانے کی کوششیں جاری ہیں، اور کرایہ کنٹرول اس منصوبے کی ایک اہم کڑی ہے۔