Express News:
2025-09-21@00:26:47 GMT

اسرائیل کا قطر پر حملہ اور امریکا کی دہری پالیسی

اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT

9 ستمبر 2025 کو مشرق وسطیٰ میں ایک بار پھرکشیدگی کی لہر دوڑگئی جب اسرائیل نے قطرکے دارالحکومت دوحہ میں فضائی حملہ کیا۔ اس حملے کا مقصد فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے چند سینئر رہنماؤں کو نشانہ بنانا تھا، جن میں خلیل الحیہ کے بیٹے اور ان کے قریبی معاون بھی شامل تھے۔

اس واقعے نے خطے کے امن کو بری طرح متاثرکیا۔ اس واقعے کے سبب امریکا کے دہرے معیار اور سامراجی انداز پر انگلیاں اٹھیں۔ قطر نے اسرائیلی حملے کو قومی سلامتی اور خود مختاری کے خلاف قرار دیا جو کہ سو فیصد درست ہے۔ قطری حکومت نے اسے کھلی ریاستی دہشت گردی قرار دیا اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے غیر قانونی اقدام پر فوری ایکشن لے۔

سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ترکیہ اور الجزائر نے مشترکہ بیان میں کہا کہ اسرائیلی حملہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے اور خطے میں امن و استحکام کے لیے خطرہ ہے۔ عرب لیگ نے اس حملے کو نہ صرف قطرکی خود مختاری پر حملہ بلکہ پوری عرب دنیا کے خلاف ایک جارحیت قرار دیا۔ 

اس سنگین صورتحال پر پاکستان نے ایک ذمے دار اور اصولی ملک کا کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان نے قطر پر اسرائیلی حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین، انسانی حقوق اور ایک خود مختار ریاست کی سالمیت کی پامالی کہا۔ وزیراعظم کا فوری دورہ قطر اس بات کا غماز ہے کہ پاکستان، اسلامی ممالک کی خود مختاری اور سالمیت کے بارے میں ٹھوس موقف رکھتا ہے اور ان کے ساتھ قدم قدم پرکھڑا ہے۔ دوسری جانب یہ حملہ پاکستان کے لیے بھی باعث تشویش ہے کیونکہ اس میں امریکا کا دہرا معیار واضح ہوا ہے۔ امریکا، قطرکے ساتھ تجارتی معاہدات میں مصروف تھا جب کہ اسی دوران اسرائیل نے جارحیت دکھائی۔ جس پر دنیا کی سب سے بڑی ریاست کی نیت واضح ہوگئی ہے کہ وہ کس کے ساتھ ہے۔ 

آج کل امریکا، پاکستان کی تعریفیں کرتا نہیں تھک رہا ہے۔ مسلسل پاکستان کے حق میں بیان دے رہا ہے، لٰہذا حالیہ واقعے سے پاکستان کو سبق لینا ہوگا کیونکہ امریکا جیسا نظرآتا ہے ویسا ہے نہیں۔ اس لیے پاکستان کو بہت محتاط ہوکر اپنے کارڈز کھیلنے ہوں گے،کیونکہ دھوکا دینا، امریکا کے لیے کوئی مشکل کام نہیں ہے اور وہ اسے غیر اخلاقی بھی نہیں سمجھتا ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھی اس حملے کی مذمت ہوئی مگر امریکا نے اسرائیل کا نام لیے بغیر اس کی مذمت کی، جس سے دہری پالیسی کی نشاندہی ہوئی۔ اگرچہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس حملے کو بلاجواز قرار دیا اور قطرکی خود مختاری کے حق میں موقف اختیار کیا، مگر عملی طور پر امریکا نے اسرائیل کی حمایت جاری رکھی ہے۔ 
امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن کے قطر سے الجزیرہ نیوز چینل کی کوریج کو کم کرنے کی درخواست نے بھی امریکا کی دہری پالیسی پر سوالات اٹھا دیے۔ اس سے یہ تاثر ملا کہ امریکا قطر کی داخلی آزادی میں مداخلت کر رہا ہے۔

قطرکی حیثیت خطے میں ایک معتدل ملک اور ثالث کے طور پر ہے جو حماس اور دیگر فلسطینی گروہوں کے ساتھ رابطے کا کردار ادا کرتا رہا ہے۔ اسرائیلی حملے اور امریکا کے متضاد رویے نے قطر کو ایک مشکل صورتحال میں ڈال دیا ہے جہاں وہ اپنے قومی مفادات اور علاقائی ذمے داریوں کے بیچ توازن قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
حماس نے کہا ہے کہ اس جارحیت کا جواب دیا جائے گا۔ مصر اور اردن نے خطے میں امن کی کوششوں کو بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا، جب کہ ایران نے اسرائیل اور امریکا کو خطے میں انتشار پھیلانے کا ذمے دار ٹھہرایا۔ عالمی برادری میں بھی اس حملے کے خلاف تشویش پائی گئی اورکئی ممالک نے اسرائیل سے اس کارروائی کی وضاحت کا مطالبہ کیا۔
یہ واقعہ عالمی طاقتوں کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور انسانی حقوق کے تحفظ میں ناکامی کو بھی بے نقاب کرتا ہے۔

اقوام متحدہ جیسے ادارے جب اپنی ذمے داری پوری نہیں کرتے یا طاقتور ممالک کے دباؤ میں آ جاتے ہیں تو عالمی امن کے لیے خطرہ پیدا ہوتا ہے۔ مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی سے نہ صرف خطے بلکہ عالمی معیشت اور توانائی کے ذخائر کو بھی سنگین نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔

اسرائیل کا قطر پرحملہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ عالمی سیاست میں طاقتور ممالک اپنے قومی مفادات کے لیے دوسرے ممالک کی خود مختاری کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ اس طرح کے واقعات عالمی امن کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہیں اور امن کی کوششوں کو سبوتاژکرتے ہیں۔

عالمی دفاعی اور بین الاقوامی معاملات پرگہری نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ دوحہ پر حملہ ایک ’’ واضح پیغام‘‘ تھا کہ اسرائیل دوسرے عرب ممالک بالخصوص مصرکو نشانہ بنا سکتا ہے۔ اس تناظر میں مصری اپوزیشن رہنما طارق حبیب کا کہنا ہے کہ ریاض اور قاہرہ پر بھی حملہ ہو سکتا ہے، کیونکہ اسرائیل کھلی جارحیت پر آمادہ ہے اور امریکا اس کی ہاں میں ہاں ملانے کے لیے ہر وقت تیار ہے۔ 

یہ صورتحال عالمی امن کے لیے مضر ہے۔ دیرپا امن کے لیے ضروری ہے کہ عالمی طاقتیں انصاف، دوسرے ممالک کی خود مختاری اور امن کے اصولوں کو مقدم رکھیں، اگر عالمی برادری نے اس مسئلے کو نظر اندازکیا تو اس کے نتائج سنگین ہو سکتے ہیں۔ مشرق وسطیٰ میں جنگ بندی کے عمل کو مزید نقصان پہنچ سکتا ہے اور علاقے میں غیر یقینی صورتحال بڑھ سکتی ہے جو عالمی سطح پر سیاسی، اقتصادی اور انسانی بحران کو جنم دے گی۔
 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کی خود مختاری بین الاقوامی اور امریکا نے اسرائیل قرار دیا کے ساتھ اس حملے رہا ہے امن کے ہے اور کے لیے

پڑھیں:

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدہ بہت اہم ہے، اس کے دور رس نتائج ہوں گے: ملیحہ لودھی

—فائل فوٹو

سابق سفیر ملیحہ لودھی کا کہنا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدہ بہت اہم ہے، اس کے دور رس نتائج ہوں گے۔

جیو نیوز کے پروگرام جیو پاکستان سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معاہدے کے تحت ایک ملک پر حملہ دوسرے ملک پر بھی حملہ تصور کیا جائے گا۔

 ملیحہ لودھی کا کہنا ہے کہ پاکستان ایک سیکیورٹی پرو وائڈر کے طور پر سامنے آیا ہے، بہت سے عرب ممالک سے امریکا کے خلاف سوالات اٹھ رہے ہیں جن ممالک کی سیکیورٹی کا امریکا ضامن تھا۔

پاکستانی فوجی طاقت، سعودی مالیاتی وزن، خلیج کا سلامتی نقشہ ازسرنو مرتب

ریاض/اسلام آباد پاکستانی فوجی طاقت اورسعودی...

انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے جب سے قطر پر حملہ کیا ہے تب سے عرب ممالک سے امریکا کے ضامن ہونے سے متعلق سوالات زیادہ اٹھ رہے ہیں، اس پورے معاملے پر امریکا کی ساکھ بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے قطر پر اسرائیلی حملے کی اس طرح سے مذمت بھی نہیں کی، سوالات اٹھ رہے ہیں کہ عرب ممالک کو اب امریکا پر اعتماد ہے۔

سابق سفیر نے یہ بھی کہا کہ خلیجی ریاستیں دیکھ رہی ہیں کہ وہ اپنی سیکیورٹی کو کس طرح سے گارنٹی کریں۔

متعلقہ مضامین

  • قطر پر اسرائیلی حملے کے مضمرات
  • امریکا کی اسرائیل نوازی عیاں؛ چھٹی مرتبہ غزہ جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کردی
  • قطر کا اسرائیلی حملے پر آئی سی سی میں قانونی چارہ جوئی کا عندیہ
  • قطر کا اسرائیل کیخلاف عالمی فوجداری عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان
  • قطر کا اسرائیل کیخلاف عالمی فوجداری عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان 
  • پاکستان اور سعودی عرب کے مابین معاہدہ
  • دوحہ کانفرنس اور فیصلے
  • پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدہ بہت اہم ہے، اس کے دور رس نتائج ہوں گے: ملیحہ لودھی
  • غزہ کو خالی کروا کر وہاں یہودی بستیاں آباد کی جائیں گی، سردار مسعود