ملک میں سیاسی سیزفائر بھی ہونا چاہیے، صاحبزادہ حامد رضا
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سربراہ سنی اتحاد کونسل کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی معاملات کو اندرونی معاملات سے نہیں جوڑنا چاہیے، نریندر مودی کو ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا، نریندر مودی ابھی باز نہیں آئے گا، جنگ قوم کے متحد ہونے کی وجہ سے جیتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سربراہ سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ ملک میں سیاسی سیزفائر بھی ہونا چاہیے۔ ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے صاحبزادہ حامد رضا کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کے معاملات کو اندرونی معاملات سے نہیں جوڑنا چاہیے، نریندر مودی کو ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا، نریندر مودی ابھی باز نہیں آئے گا، جنگ قوم کے متحد ہونے کی وجہ سے جیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت سیاسی استحکام کی ضرورت ہے، سیاسی سیزفائر بھی ہونا چاہیے، اے پی سی بلائی جائے اور اس میں عمران خان کو بلایا جائے، جمہوریت میں سیاسی لڑائیاں چلتی رہتی ہے، سیاسی لڑائیاں کا قومی سلامتی معاملات سےکوئی تعلق نہیں۔
سربراہ سنی اتحاد کونسل کا کہنا تھا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کا نوجوانوں کی کاوشوں کو سراہنا خوش آئند ہے، ایکس کھلنے پر نوجوانوں نے بھارت کو جواب دیا، پی ٹی آئی کے نوجوانوں نے سوشل میڈیا پربھارت کا مقابلہ کیا۔ حامد رضا نے کہا کہ ایکس کو کھلا رہنا چاہیے اور سیاسی انتقام کا خاتمہ ہونا چاہیے، وزیراعظم نے اپنے خطاب کے دوران نریندر مودی کا کہیں نام نہیں لیا۔ ایک سوال کے جواب میں اُن کا مزید کہنا تھا کہ میرا مزاج نہیں کہ عطا تارڑ کی کسی بات کا جواب دوں، بانی نے قوم کے کردار کو خراج تحسین پیش کیا،ان کا جیل سے بڑا مثبت بیان آیا ہے، وزیر اطلاعات کہہ رہےہیں غیرمتعلقہ ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہنا تھا کہ ہونا چاہیے
پڑھیں:
نریندر مودی کی تقریر ہارے ہوئے شخص کا نوحہ تھی،عرفان صدیقی
اسلام آباد:مسلم لیگ ن کے سینیٹرعرفان صدیقی نے کہاہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی تقریر شرمناک شکست کا اعتراف اور اس کی بدن بولی ہارے ہوئے شخص کا نوحہ تھا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ’’ایکس‘‘پراپنے پیغام میں عرفان صدیقی نےکہاکہ مودی کی تقریر کاایک ایک لفظ کہہ رہا تھا’’ میں ہوں اپنی شکست کی آواز‘‘
انہوں نے کہاکہ یہ ایک ایسی کھسیانی بلی کی بوکھلاہٹ تھی جسے نوچنے کے لئے کوئی کھمبا بھی نہیں ملا۔آپریشن سندور “بھارت ماتا” کی مانگ میں راکھ بھر گیا۔ اور نہیں تو اتنا ہی بتادیتا کہ رافیل اور دیگر طیاروں کی لاشیں کہاں گل سڑ رہی ہیں؟
انہوںنے کہاکہ پاکستانی مسلح افواج کے طمانچے کھانے اور دنیا بھر میں رسوا ہونے کے بعد اس طرح کا سیاپا کرنے کے بجائے چپ رہنا بہتر آپشن ہوتا ۔ ذلت کے داغ بہت گہرے ہوتے ہیں ، تقریروں سے نہیں دھلتے۔