غزہ پر اسرائیل کا خوفناک حملہ، 28 فلسطینی شہید، یورپی اسپتال کے قریب 9 بنکر بسٹر بم گرائے گئے
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس پر اسرائیلی فوج نے شدید بمباری کی، جس کے نتیجے میں 28 فلسطینی شہید اور 70 سے زائد زخمی ہو گئے۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے یورپی اسپتال کے احاطے میں 9 بنکر بسٹر بم گرائے، جن کے دھماکوں سے زمین پھٹ گئی اور اسپتال کے قریب کھڑی ایک بس زمین میں دھنس گئی۔
اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ حملے کا ہدف حماس کے رہنما تھے، جو مبینہ طور پر اسپتال کے نیچے بنے زیرِ زمین کمانڈ اینڈ کنٹرول کمپلیکس میں موجود تھے۔ فلسطینی ذرائع نے بتایا ہے کہ اسرائیلی حملے میں حماس کے معروف رہنما یحییٰ سنوار کے بھائی محمد سنوار کو قتل کرنے کی کوشش کی گئی۔
اسرائیلی فوج کی بمباری زخمیوں کو اسپتال منتقل کرنے والوں پر بھی کی گئی، جس سے شہادتوں میں مزید اضافہ ہوا۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ زمین دھنسنے اور بم دھماکوں سے علاقہ لرز اٹھا، اسپتال کے اندر اور اطراف خوف و ہراس پھیل گیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جو اس وقت مشرق وسطیٰ کے دورے پر سعودی عرب میں موجود ہیں، نے حملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ: “غزہ کے عوام ایک بہتر مستقبل کے حقدار ہیں، یہ ڈراؤنا خواب ختم ہونا چاہیے، میں دنیا بھر میں امن کا خواہاں ہوں۔”
ٹرمپ نے کہا کہ وہ اسرائیل اور غزہ کے درمیان جنگ کے خاتمے کے لیے کام کر رہے ہیں اور دہشت گردی کے باعث خطے میں بے گناہ لوگوں کی جانوں کا ضیاع ناقابلِ برداشت ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسپتال کے
پڑھیں:
غزہ میں اسرائیلی بمباری سے مشہور فٹبالر سلیمان عبید سمیت 662 کھلاڑی شہید
غزہ میں جاری اسرائیلی بمباری اور حملوں کے دوران عالمی شہرت یافتہ فلسطینی فٹبالر سلیمان عبید سمیت 662 فلسطینی کھلاڑی اور اسپورٹس عہدیدار شہید ہو چکے ہیں۔
فلسطینی فٹبال ایسوسی ایشن کے مطابق اکتوبر 2023 سے غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج نے 288 کھیلوں کے میدان، اسٹیڈیم، جم اور کلب تباہ کر دیے۔
حالیہ دنوں غزہ میں اسرائیلی حملے میں ’پیلے آف فلسطین‘ کے نام سے مشہور فٹبالر سلیمان العبید بھی شہید ہوئے۔
ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ بمباری سے غزہ میں فلسطینی فٹبال ایسوسی ایشن کا ہیڈکوارٹر بھی مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔
اتوار کو اسرائیلی حملوں میں مزید 52 فلسطینی شہید ہوئے جبکہ اسرائیلی محاصرے اور جبری قحط کے باعث غذائی قلت سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 217 ہو گئی، جن میں 100 بچے شامل ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ حماس کے ہتھیار ڈالنے سے انکار کے بعد اس کا خاتمہ کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں، جبکہ حماس نے ردعمل میں کہا کہ نیتن یاہو حقائق چھپا کر جنگی جرائم کا جواز پیش کر رہے ہیں اور جنگ کو طول دینے کے لیے یرغمالیوں کو استعمال کر رہے ہیں۔