آئی سی سی نے ون ڈے اور ٹی 20 کی تازہ رینکنگ جاری کردی
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
آئی سی سی نے ون ڈے اور ٹی 20 کی تازہ رینکنگ جاری کردی۔
ون ڈے بیٹرز میں بھارت کے شبمن گِل پہلی پوزیشن پر برقرار ہیں، بھارتی کپتان روہت شرما ایک درجہ ترقی کے بعد دوسرے نمبر پر آگئے جبکہ سابق نمبر ون بابر اعظم ایک درجہ تنزلی کے بعد تیسرے نمبر پر پہنچ گئے ہیں۔
بھارت کے ویرات کوہلی رینکنگ میں چوتھے نمبر پر موجود ہیں۔ آسٹریلیا کے ٹریوس ہیڈ ایک درجہ ترقی کے بعد 12ویں پوزیشن پر آ گئے ہیں۔ قومی ٹیم کے کپتان محمد رضوان ایک درجہ تنزلی کا شکار ہو کر 23 ویں نمبر پر پہنچ گئے ہیں۔
آئی سی سی کی تازہ ترین ٹی ٹوئنٹی رینکنگ میں قومی فاسٹ بولر حارث رؤف دو درجے ترقی کے بعد 575 پوائنٹس کے ساتھ 24ویں نمبر پر آگئے، جب کہ عباس آفریدی ایک درجہ بہتری کے ساتھ 572 پوائنٹس کے ساتھ 26ویں پوزیشن پر پہنچ گئے۔ اسپنر صفیان مقیم اور لیفٹ آرم فاسٹ بولر شاہین آفریدی نے بھی بہتری حاصل کی، بالترتیب 33ویں اور 34ویں پوزیشن پر آگئے۔
اسپنرز محمد نواز اور ابرار احمد کی رینکنگ میں کمی ہوئی، نواز دو درجے گر کر 58ویں اور ابرار ایک درجہ تنزلی کے بعد 61ویں نمبر پر پہنچ گئے، شاداب خان ایک درجہ گر کر 73ویں پوزیشن پر آگئے۔ رینکنگ میں نیوزی لینڈ کے جیکب ڈفی بدستور پہلے، انگلینڈ کے عادل رشید دوسرے اور ویسٹ انڈیز کے عقیل حسین تیسرے نمبر پر موجود ہیں۔
بیٹنگ میں قومی اسٹارز بابر اعظم اور محمد رضوان، جو 2024 سے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ سے باہر ہیں، ایک ایک درجہ تنزلی کے بعد بالترتیب 18ویں اور 20ویں نمبر پر آگئے۔ مڈل آرڈر بیٹر حسن نواز دو درجے گر کر 32ویں اور صائم ایوب 559 پوائنٹس کے ساتھ 38ویں پوزیشن پر پہنچ گئے۔
دیگر کھلاڑیوں میں اوپنر صاحبزادہ فرحان 64ویں، ٹی ٹوئنٹی کپتان سلمان علی آغا 77ویں، فخر زمان 79ویں اور وکٹ کیپر بیٹر محمد حارث دو درجے گر کر 88ویں نمبر پر آگئے۔
بیٹنگ رینکنگ میں بھارت کے ابھیشیک شرما بدستور پہلے نمبر پر ہیں، آسٹریلیا کے ٹریوس ہیڈ دو درجے گر کر چوتھے نمبر پر چلے گئے، جبکہ بھارت کے تیلاک ورما دوسرے اور انگلینڈ کے فل سالٹ تیسرے نمبر پر آگئے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایک درجہ تنزلی پر پہنچ گئے پوزیشن پر بھارت کے کے ساتھ کے بعد
پڑھیں:
بنگلہ دیش: نیشنل چارٹر سے انحراف کا الزام، بی این پی اور عبوری حکومت کے درمیان اختلافات سامنے آگئے
بنگلہ دیش نیشنل پارٹی (بی این پی) نے عبوری حکومت کو خبردار کیا ہے کہ وہ جولائی نیشنل چارٹر کے دائرہ کار سے باہر پالیسی فیصلے نہ کرے، جو ایک مفاہمتی دستاویز ہے اور پچھلے ماہ سیاسی جماعتوں اور نیشنل کونسنسیس کمیشن کے درمیان دستخط کی گئی تھی۔
بی این پی کی قومی اسٹینڈنگ کمیٹی کے پیر کی شب طارق رحمان کی صدارت میں ہونے والی میٹنگ کے بعد جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ چارٹر کے دائرہ کار سے باہر کوئی بھی حکومت کا فیصلہ دستخط کرنے والی جماعتوں پر لازم نہیں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیے: بنگلہ دیش: انتخابات سے قبل غلط معلومات سے نمٹنے کے لیے خصوصی سیل قائم
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جولائی کے نیشنل چارٹر سے ہٹ کر کیا گیا کوئی بھی فیصلہ اُن جماعتوں کے لیے لازمی نہیں ہوگا جنہوں نے اس کی توثیق کی ہے۔ ایسے صورت میں مکمل ذمہ داری حکومت پر ہوگی۔
بی این پی کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حالیہ دنوں میں عبوری حکومت کے بعض مشیروں کے ایسے بیانات دیے ہیں جن میں جولائی چارٹر سے متعلق نئے فیصلوں کا اشارہ دیا گیا تھا۔ پارٹی نے ان بیانات کو گمراہ کن قرار دیا اور کہا کہ یہ طویل مذاکرات کے بعد حاصل ہونے والے مفاہمتی عمل کو کمزور کرنے کی کوشش ہے۔
یہ بھی پڑھیے: آئی ایم ایف کا بنگلہ دیش کو قرض کی اگلی قسط نئی حکومت سے مذاکرات کے بعد جاری کرنے کا اعلان
جولائی نیشنل چارٹر، جو 17 اکتوبر کو منظور ہوا، ایک سال سے زائد عرصے کی مشاورت کے بعد تیار کیا گیا تھا جس میں عبوری حکومت اور بڑی سیاسی جماعتیں، بشمول بی این پی، شریک تھیں۔
چارٹر میں سیاسی عبوری عمل کی رہنمائی اور شفاف انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے اصلاحات کی ایک سیریز شامل ہے۔
بی این پی کے رہنماؤں نے عبوری حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کرے اور ملکی استحکام کے لیے مفاہمتی فریم ورک کے ساتھ قائم رہے تاکہ آئندہ انتخابات کے عمل میں استحکام برقرار رہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الیکشن بنگلہ دیش بی این پی جولائی چارٹر