سفارتی محاذ پربھارت کوبڑا دھچکا- ورلڈبینک کاسندھ طاس معاہدے پرواضح موقف سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)بھارت نے پہلگام فالس آپریشن کے بعد یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ورلڈ بینک نے واضح اعلان کردیا کہ سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل نہیں کیا جاسکتا۔
تفصیلات کے مطابق ورلڈ بینک کے صدر اجے بنگا نے سی این بی سی کوحالیہ انٹرویو میں واضح کیا کہ معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنےکی کوئی شق اس میں شامل نہیں،سندھ طاس معاہدے کو دونوں فریقین کی مرضی سے ختم یا اس میں کوئی ترمیم کی جاسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدےمیں عالمی بینک کا کرداربنیادی طورپرسہولت کارکا ہے، ورلڈ بینک کےصدرکاسندھ طاس معاہدے کے حوالے سےحالیہ انٹرویوثابت کرتا ہےکہ بھارت یہ معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم نہیں کرسکتا، دفاعی ماہرین نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ماہرین کا کہنا تھا کہ ورلڈبینک کےواضح موقف کی بعد بھارتی مکروہ عزائم بری طرح ناکام ہو چکے ہیں ۔
راولپنڈی؛ پاک بھارت جنگی ماحول میں منسوخ پیپرز کا نیا شیڈول جاری
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سندھ طاس معاہدے یکطرفہ طور پر
پڑھیں:
غیر قانونی تارکین وطن عالمی سلامتی کیلئے سنگین چیلنج، پاکستان کے موقف کی جیت
دنیا میں غیر قانونی تارکین وطن کی وجہ سے سلامتی کے خطرات اور معاشی دباؤ پر پاکستان کے مؤقف کی تائید کی جانے لگی۔
پاکستان میں غیر قانونی افغان مہاجرین کی طرح برطانیہ میں بھی پناہ گزین شدید چیلنج بن گئے۔
برطانوی جریدے دی گارڈین کے مطابق پناہ گزینوں کا نظام قابو سے باہر ہے اور ملک کو تقسیم کر رہا ہے، اگر تارکین کے آبائی ممالک محفوظ ہو جائیں تو انہیں واپس جانا پڑے گا، چاہے ان کے پاس جائیداد ہی کیوں نہ ہو۔
دی گارڈین کے مطابق پناہ گزینوں کو مستقل کے بجائے عارضی حیثیت دی جائے گی اور ہر 2 یا ڈھائی سال بعد درخواست دینی ہوگی، غیر قانونی طریقے سے آنے والوں کو مستقل رہائش کے لیے 20 سال تک انتظار کرنا ہوگا۔ غیر قانونی تارکین وطن برادریوں پر زبردست دباؤ ڈال رہے ہیں اور خدمات کو متاثر کر رہے ہیں۔
برطانوی وزیر داخلہ نے کہا کہ غیر قانونی ہجرت ہمارے ملک کو تقسیم کر رہی ہے اور برادریوں میں دراڑیں پیدا ہو رہی ہیں۔ غیر قانونی تارکین وطن قوانین کو توڑتے ہیں، نظام کا غلط استعمال کرتے ہیں اور سزا سے بچ نکلتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ رہائش اور مالی معاونت کو اختیاری بنایا جا رہا ہے تاکہ کام کرنے والوں کی امداد بند کی جا سکے، غیر قانونی تارکین وطن کو کنٹرول اور انصاف کو نظام میں واپس لانا ہمارا اولین مقصد ہے۔ یہ جدید دور میں غیر قانونی ہجرت سے نمٹنے کی سب سے وسیع اور جامع اصلاحات ہیں۔
پاکستان میں بھی غیر قانونی افغان مہاجرین دہشت گردی اور اسمگلنگ جیسے جرائم میں ملوث ہیں، ملکی سلامتی کے پیشِ نظر افغان شہریوں کی واپسی تیزی سے جاری ہے۔