بھارت تمہارے جنگی جنون کا بخار اتر چکا، اب امن کی بات کرو، ہم تیار ہیں، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
بھارت تمہارے جنگی جنون کا بخار اتر چکا، اب امن کی بات کرو، ہم تیار ہیں، وزیراعظم WhatsAppFacebookTwitter 0 15 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)وزیراعظم شہباز شریف نے بھارت کی جارحیت کے خلاف شاندار کامیابی پر مسلح افواج کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاک فضائیہ کے شاہینوں نے دشمن کے 5 نہیں بلکہ 6 جہاز مار گرائے ہیں اور جس طرح 3 رافیل کو نشانہ بنایا اسے مودی اور دنیا قیامت تک یاد رکھے گی، بھارت تمہارے جنگی جنون کا بخار اتر چکا، اب امن کی بات کرو، اس کے لیے ہم تیار ہیں۔
اعلامیے کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے کامرہ ایئربیس کا دورہ کیا اور 21 ویں صدی کی سب سے طویل فضائی جھڑپوں میں سے ایک میں دشمن کی برتری کی خوش فہمی کو خاک میں ملانے والے پاک فضائیہ کے شاہینوں سے ملاقات کی۔کامرہ ایئربیس دورے کے موقع پر نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وزیرِ دفاع خواجہ آصف، آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیرِ اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ اور اعلی سول و عسکری قیادت بھی وزیر اعظم کے ہمراہ تھی۔
اس موقع پر پاک فضائیہ کے شاہینوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ آج میں اپنی اور پاکستان کے 24 کروڑ عوام کی طرف سے عظیم اور شان دار فتح پر بہادر سپوتوں کو دل کی گہرائیوں سے مبارک باد پیش کرنے آیا ہوں، ابھی میں قوم کے بہادر سپوتوں سے مل کر آیا ہوں جنہوں نے اس مختصر جنگ میں دشمن کے نہ صرف دانت توڑے بلکہ اس کے گھمنڈ اور غرور کو بھی اعلی ترین پیشہ ورانہ مہارت اور دلیری کے ساتھ خاک میں ملایا، پاکستان کے بھرپور جواب نے دشمن کے چاروں طبق روشن کردیے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاک فوج نے پاکستان سے متعلق دنیا کی سوچ کو تبدیل کردیا، تاریخی کامیابی پر ہماری گردنیں اللہ کے حضور جھکی ہیں، دشمن نے دوبارہ میلی آنکھ سے دیکھا تو روندھ دیں گے۔شہباز شریف نے مزید کہا کہ پاک افواج کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں، 10 مئی کو پوری دنیا میں گونج اٹھا کہ پاکستان جنگ جیت گیا، پاکستان نے اپنی مہارت سے جنگ جیتی، ہمارے شاہینوں نے دشمن کے 6 جہاز گرائے، ہمارا دشمن کئی لحاظ سے ہم سے کئی گنا بڑا ہے، چند سالوں سے دشمن نے بڑے پیمانے پر اسلحہ خریدا۔
ان کا کہنا تھا کہ 10 مئی کو نام نہاد تھانیدار کا بت پاش پاش ہوگیا، اب وہ کبھی غرور اور گھمنڈ میں مبتلا نہیں ہوگا، ہمارے جوانوں نے چند گھنٹوں میں بڑی کامیابی حاصل کی، آج پوری دنیا پاکستانی جھنڈے کو احترام سے دیکھ رہی ہے، آج بہادر جوانوں کو سلام پیش کرتا ہوں، قوم نے آپ کی کامیابی کے لیے دعائیں کیں۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ دنیا قیامت تک رافیل گرانے کو یاد رکھے گی، جوانوں نے ایم ایم عالم، فیصل چوہدری، سرفراز نجفی کی یاد تازہ کردی، ایئر چیف مارشل کو بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
شہباز شریف نے کہا کہ جنگ میں ہم نے صبر اور برداشت کا دامن نہیں چھوڑا، دشمن نے ہماری امن کی پیش کش کو ٹھکرایا، ہم نے بہت سوچ سمجھ کر دشمن کو جواب دیا، دشمن نے ہمارے ننے منے بچوں کو شہید کیا، ہمارے جوانوں نے دشمن کے اوسان خطا کردیے۔وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ پوری قوم آپ کی قربانی کو یاد رکھے گی، ہم آپ کی قربانی کی لاج رکھیں گے، امن ہماری ضرورت ہے، دشمن کمزوری نہ سمجھے، شہدا کے اہل خانہ کی کفالت کے لیے تیار ہیں، میں دشمن کو کہنا چاہتا ہوں کہ تمھارا جنگی جنون کا بخار اترچکا ہے، اب امن کی بات کرو اس کے لیے ہم تیار ہیں اور اس امن کے لیے لازمی شرائط سے دشمن واقف ہے۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کو حق خوداریت دینا ہوگا، وادی کشمیر کی جدوجہد زندہ ہے اور آزادی تک زندہ رہے گی، ہم نے پہلگام واقعے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا، خطے میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بات کرنا ہوگی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربڑے ریلوے اسٹیشنز پر وائی فائی کی سہولت فراہم کرنے کا فیصلہ بڑے ریلوے اسٹیشنز پر وائی فائی کی سہولت فراہم کرنے کا فیصلہ پاکستان نے بھارت کو شکست دے کر غزہ کا بدلہ لے لیا، مولانا فضل الرحمان کوہستان کرپشن، تحقیقات کیلئے وزیراعلی کی سربراہی میں کمیٹی بنانے کا فیصلہ بنیان مرصوص، سینیٹ میں افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کرنے کی قرارداد متفقہ منظور ریاستی اداروں کیخلاف نفرت انگیز اور گمراہ کن پروپیگنڈے میں ملوث ملزمان کیخلاف مقدمات درج افغانستان کی بگرام ائیربیس اپنے پاس رکھیں گے، اسے کسی کو نہیں دیں گے، ڈونلڈ ٹرمپCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جنگی جنون کا بخار اب امن کی بات کرو ہم تیار ہیں
پڑھیں:
رکاوٹوں کے باوجود پاکستان آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر کی قسط حاصل کرنے کیلئے تیار
پاکستان ایک ارب ڈالر سے زائد کی تیسری قسط حاصل کرنے کے لیے بہتر پوزیشن میں نظر آتا ہے، حالاں کہ کچھ معاملات میں معمولی کوتاہیاں ہوئی ہیں، حکام پیر کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے دورہ کرنے والے جائزہ مشن کے ساتھ پالیسی سطح کے مذاکرات کا آغاز کر رہے ہیں۔
نجی اخبار کی رپورٹ میں باخبر ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ تکنیکی سطح کے مذاکرات مکمل ہو چکے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں فریقین کو پالیسی سطح کی بات چیت کے دوران چند نرمیوں پر اتفاق کرنا ہوگا، تاکہ رواں ہفتے کے آخر (9 یا 10 اکتوبر) تک وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے ساتھ جائزہ مکمل کیا جا سکے۔
اگرچہ پاور سیکٹر نے وصولیوں میں بہتری اور گردشی قرضے میں کمی کے ذریعے غیر معمولی کارکردگی دکھائی ہے، جو کہ سبسڈی کے لیے مختص مالی گنجائش کی منتقلی اور نئے قرضوں کے ذریعے ممکن ہوئی، لیکن وفاقی محصولات اور صوبائی کارکردگی، خصوصاً بجٹ سرپلس اور زرعی ٹیکس وصولی کے وعدوں میں کمزوری دیکھی گئی ہے۔
آئندہ 4 روز میں اضافی اقدامات کے ساتھ، سیلاب سے متعلق چیلنجوں کے پیش نظر ممکنہ رعایتوں کے ذریعے دوسرے جائزے کے اختتام کی راہ ہموار ہونے کی توقع ہے، جس کے نتیجے میں آئندہ ماہ کے آغاز تک ایک ارب ڈالر سے زائد کی اگلی قسط جاری ہونے کا امکان ہے، تاہم آئی ایم ایف بورڈ کی منظوری درکار ہوگی۔
بین الاقوامی سیاسی ماحول بھی پاکستان کے حق میں سازگار بتایا جا رہا ہے، کیوں کہ بڑے ووٹنگ اراکین ملک کی حمایت کر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور پنجاب و سندھ کی صوبائی حکومتیں آئی ایم ایف کے سخت جائزے کے تحت ہیں۔
ایف بی آر نہ صرف جون 2025 کے اختتام تک آمدنی کے ہدف سے کافی پیچھے رہا بلکہ موجودہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں بھی تقریباً 200 ارب روپے کا شارٹ فال دیکھا گیا ہے، جو ماہانہ اوسطاً 65 ارب روپے سے زائد بنتی ہے، حالاں کہ ادارے نے اصلاحاتی منصوبہ شروع کر رکھا ہے جس میں درجنوں نئی گاڑیاں خریدنے جیسے اقدامات شامل تھے۔
اب اصل سوال یہ ہے کہ آیا عدالتوں میں زیرِ سماعت مقدمات سے متوقع ریکوریاں اس خسارے کو پورا کر سکیں گی یا نومبر کے آغاز میں مزید اقدامات کی ضرورت پیش آئے گی؟۔
کیش سرپلس کے وعدے
دوسری طرف وفاق میں اتحادی ہونے کے باوجود سندھ اور پنجاب کی حکومتیں گزشتہ مالی سال کے اختتام پر اپنے کیش سرپلس وعدے پورے کرنے میں ناکام رہیں، بلکہ سندھ نے تو نئے مالی سال 26 کے آغاز پر خسارے کا بجٹ پیش کیا۔
آئی ایم ایف نے ان سستیوں کے باعث اصلاحی اقدامات پر زور دیا ہے، جس سے اپوزیشن کی زیرِ قیادت خیبرپختونخوا حکومت پر بھی سیاسی وجوہات کی بنا پر اخراجات بڑھانے کا دباؤ پڑا، حالاN کہ وہ اب تک مالی نظم و ضبط برقرار رکھنے میں کامیاب رہی تھی۔
سیلابی حالات کے باعث صوبوں کی موجودہ سال میں بہتر کارکردگی متوقع نہیں، لیکن آئی ایم ایف ان پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ اپنے مالی نظم کو درست کریں، اسی دباؤ کا اظہار پنجاب کے وزیراعلیٰ کے اس بیان میں ہوا جس میں انہوں نے شکایت کی کہ آئی ایم ایف صوبے کے تمام مالی معاملات پر ان سے حساب مانگ رہا ہے۔
پنجاب کو مرکز کو 740 ارب روپے کا سرپلس فراہم کرنا ہے، سندھ کو 370 ارب، کے پی کو 220 ارب، اور بلوچستان کو 155 ارب روپے دینے ہیں۔
مزید برآں، وفاقی اور صوبائی حکومتیں زرعی ٹیکس کے مؤثر نظام کے قیام میں مشکلات کا شکار ہیں، حالیہ سیلابی تباہی کے باعث وہ قوانین پر مکمل عملدرآمد کے بجائے نرمیوں اور رعایتوں کی متلاشی ہیں۔
صوبے اپنی بجٹ سرپلس کارکردگی کو وفاقی ریونیو کی کارکردگی سے مشروط کر رہے ہیں، تاہم، کے پی اور پنجاب نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ سیلاب سے متعلق اخراجات اپنی ہی وسائل سے پورے کریں گے۔
اگرچہ تمام صوبوں نے زرعی آمدنی ٹیکس کے قوانین وقت پر منظور کر لیے تھے، لیکن ان پر عملدرآمد جو ستمبر یا اکتوبر سے شروع ہونا تھا، خصوصاً پنجاب اور سندھ میں جاری سیلابی حالات کے باعث اب بھی غیر یقینی ہے، حکام کو ابھی یہ بھی واضح نہیں کہ متاثرہ لوگوں، شعبوں اور بنیادی ڈھانچے کے لیے کتنی مالی مدد درکار ہوگی۔
پاکستانی حکام اور آئی ایم ایف کے وفد کی گفتگو میں گیس سیکٹر کے بڑھتے ہوئے گردشی قرضے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، جو کسی حد تک بجلی کے شعبے سے واجبات کی منتقلی کا نتیجہ ہے، دونوں فریقین مستقبل میں گیس سیکٹر کے لیے نئے بینچ مارک طے کرنے پر بات چیت کر رہے ہیں، جس میں تعریفات اور رپورٹنگ کے طریقہ کار شامل ہیں۔
ابھی تک دونوں فریقین ریاستی ملکیت کے اداروں (ایس او ایز) سے متعلق قوانین کی تعمیل کے معاملات حل نہیں کر سکے، جن میں پاکستان ویلتھ فنڈ کے تحت بڑی کمپنیوں کے انتظامی امور اور تمام سطحوں پر سرکاری اہلکاروں کے اثاثوں و منافعوں کے عوامی انکشاف کے مسائل شامل ہیں۔
مجموعی طور پر جون 2025 کے آخر تک حکام کی پروگرام کارکردگی ملی جلی رہی ہے، اور مستقبل کا منظرنامہ مزید کوششوں کا متقاضی ہے۔
آئی ایم ایف نے تیل صاف کرنے والی پرانی ریفائنریوں کی اپ گریڈیشن کے لیے ٹیکس میں رعایت دینے کی حکومتی درخواست مسترد کر دی ہے، جس سے تقریباً 6 ارب ڈالر کی نئی سرمایہ کاری خطرے میں پڑ گئی ہے۔
آئی ایم ایف فنڈ کا کہنا ہے کہ ایسی رعایتیں ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق ریسائلنس اینڈ سسٹین ایبلٹی فیسلیٹی (آر ایس ایف)کے مقاصد کے خلاف ہوں گی۔
ریفائنری اپ گریڈیشن کی پالیسی دو سال قبل صنعت سے مشاورت کے بعد متعارف کروائی گئی تھی، اور کمپنیاں معاہدوں پر دستخط کے قریب تھیں، جب حکومت نے آئی ایم ایف پروگرام کے تحت کسی بھی قسم کی ٹیکس چھوٹ نہ دینے کا وعدہ کر لیا۔
پیٹرولیم ڈویژن کا مؤقف ہے کہ موجودہ ریفائنریاں پیداوار اور کھپت دونوں سطحوں پر ماحولیاتی خطرات کا باعث بن رہی ہیں، جو انسانی صحت اور آب و ہوا دونوں کے لیے نقصان دہ ہیں۔
اگرچہ حکومت موسمیاتی منصوبوں کے لیے آر ایس ایف کے تحت فنڈز حاصل کرنا چاہتی ہے، لیکن اندرونِ ملک پرانی ٹیکنالوجی کے استعمال کے باعث اسے تنقید کا سامنا ہے، حکومت کا مؤقف ہے کہ یہ صورتحال آئی ایم ایف مذاکرات کاروں کی تکنیکی غلط فہمی اور وزارتِ خزانہ و ایف بی آر کے سخت مؤقف کا نتیجہ ہے۔
پاکستان نے جون 2025 کے آخر تک زیادہ تر مقداری اہداف (کوانٹیٹیو پرفارمنس انیشیٹیو) حاصل کر لیے ہیں، لیکن اشاریاتی اہداف (انڈیکیٹو ٹارگٹس) اور ساختی شرائط (اسٹرکچرل بینچ مارکس) میں پیچھے ہے، جو مستقبل کے پروگرام پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔
چوں کہ 7 ارب ڈالر کے ای ایف ایف اور ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کے اار ایس ایف کے 6 ماہ بعد جائزے ہوتے ہیں، اس لیے دونوں فریقین کو ماضی کی کارکردگی اور مستقبل کی حکمتِ عملی پر اتفاق کرنا ضروری ہے۔