میانمار میں انسانی حقوق کی صورتحال پر اقوام متحدہ کے نمائندے ٹام اینڈریوز نے بھارت کی بحری فوج کے جہاز سے روہنگیا پناہ گزینوں کو جبراً سمندر میں دھکیل کر ان کی جان کو خطرے میں ڈالنے کے واقعے کی تحقیقات شروع کر دیں۔

یہ بھی پڑھیں: روہنگیا مسلمانوں کی مدد کے لیے ایک ارب ڈالر درکار، اقوام متحدہ کی اپیل

ٹام اینڈریوز نے کہا ہے کہ ایسا اقدام بے حسی پر مبنی اور ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے متبنہ کیا کہ انڈیا کی حکومت روہنگیا پناہ گزینوں کے ساتھ غیرانسانی سلوک اور انہیں ملک بدر کر کے میانمار بھیجنے سے گریز کرے جہاں انہیں خطرناک حالات کا سامنا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق گزشتہ ہفتے انڈیا کے حکام نے دہلی میں مقیم درجنوں روہنگیا پناہ گزینوں کو گرفتار کیا تھا جن میں سے بیشتر یا تمام لوگوں کے پاس بطور پناہ گزین شناختی دستاویزات بھی موجود تھے۔

ان میں سے تقریباً 40 لوگوں کو آںکھوں پر پٹی باندھ کر ہوائی جہاز کے ذریعے انڈیمان اور نکوبار جزائر کی جانب بھیجا گیا اور پھر انڈیا کی بحری فوج کے ایک جہاز پر سوار کرا دیا گیا۔ جب اس جہاز نے بحیرہ انڈیمان عبور کیا تو انہیں لائف جیکٹیں پہنا کر میانمار کے ساحل کی جانب سمندر میں دھکیل دیا گیا۔

کہا جا رہا ہے کہ یہ پناہ گزین تیر کر ساحل تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے لیکن تاحال یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ اب وہ کہاں اور کس حال میں ہیں۔

ایسی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں کہ انڈیا کی ریاست آسام میں حکام نے ایک حراستی مرکز سے تقریباً 100 روہنگیا پناہ گزینوں کو نکال کر کر بنگلہ دیش کی سرحد کے قریب علاقے میں بھیجا ہے۔ ان لوگوں کی موجودہ حالت کے بارے میں بھی تاحال مزید معلومات سامنے نہیں آئیں۔

حق زندگی کی پامالی

اقوام متحدہ کے غیر جانبدار نمائندے نے واضح کیا ہے کہ روہنگیا پناہ گزینوں کو جہاز سے اتار کر سمندر میں دھکیلنا وحشیانہ طرزعمل ہے۔ اس واقعے کے بارے میں مزید اطلاعات کا انتظار ہے اور انڈیا کی حکومت کو چاہیے کہ وہ اس بارے میں تمام صورتحال سے آگاہ کرے۔

مزید پڑھیے: روہنگیا مسلمانوں پر میانمار فوج کا ڈرون حملہ، 200 سے زائد جاں بحق

انہوں نے اس واقعے کو زندگی کے حق اور عالمی تحفظ کے حقدار لوگوں کی حفاظت سے متعلق ذمہ داری کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے اقدامات انسانی شائستگی کے منافی ہیں۔ یہی نہیں بلکہ انڈیا کا یہ اقدام پناہ گزینوں کو ان کی مرضی کے خلاف ملک بدر کر کے ایسی جگہ بھیجنے کی ممانعت کی خلاف ورزی بھی ہے جہاں ان کی جان یا آزادی کو خطرہ ہو سکتا ہے۔

بھارتی حکومت کو خط

ٹام اینڈریوز نے 3 مارچ کو انڈیا کی حکومت کے نام خط میں پناہ گزینوں اور پناہ کے خواہش مند روہنگیا لوگوں کو بڑے پیمانے پر ناجائز طور سے حراست میں لینے اور نامعلوم مدت تک قید میں رکھے جانے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

مزید پڑھیں: میانمار: فوج کے مظالم کا مقابلہ منفرد انداز میں کرنے والا نوجوان

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ان لوگوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ روکے اور حراستی مراکز تک رسائی مہیا کرے تاکہ انہیں درپیش حالات کے بارے میں علم ہو سکے۔

انہوں نے انڈیا کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ ملک کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کرنے والوں کا محاسبہ یقینی بنائے۔

واضح رہے کہ غیرجانبدار ماہرین یا خصوصی اطلاع کار اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ کار کے تحت مقرر کیے جاتے ہیں جو اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور اپنے کام کا معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اقوام متحدہ بھارت بھارت کے خلاف انکوائری روہنگیا روہنگیا پناہ گزین.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اقوام متحدہ بھارت روہنگیا روہنگیا پناہ گزین انڈیا کی حکومت اقوام متحدہ کے انہوں نے

پڑھیں:

اسرائیل دائمی جنگ چھیڑ رہا ہے،غزہ میں اقوام متحدہ کا عالمی مشن قائم کیا جائے، فرانس

فرانسیسی صدر نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ کو دائمی جنگ سے بچانے کے لیے وہاں عالمی مشن قائم کیا جائے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے غزہ میں اسرائیل کے مکمل فوجی قبضے کے منصوبے کو دائمی جنگ کی طرف ایک قدم قرار دیا۔

صدر میکرون نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کے لیے ایک استحکامی مشن کے قیام پر فوری کام شروع کرے۔ 

انھوں نے کہا کہ میں نے اپنی ٹیموں کو ہدایت دی ہے کہ وہ شراکت داروں کے ساتھ فوری طور پر کام شروع کریں تاکہ غزہ میں اقوام متحدہ کے تحت ایک مضبوط اور مؤثر مشن قائم کیا جا سکے۔

فرانسیسی صدر کے بقول اقوام متحدہ کے تحت ایک بین الاقوامی مشن کے قیام کا مقصد غزہ کو مستحکم، شہریوں کو تحفظ اور نظم و نسق کی بحالی میں مدد دینا ہے۔

اپنے بیان میں صدر میکرون نے ایک بار پھر بات پر زور دیا کہ غزہ میں جنگ اب ختم ہوجانی چاہیے۔ دنیا کو ایک مستقل جنگ بندی کی ضرورت ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کے غزہ پر مکمل فوجی کنٹرول کے منصوبے سے سب سے زیادہ نقصان یرغمالیوں اور غزہ کے عام شہریوں کا ہوگا۔

خیال رہے کہ ایمانوئیل میکرون کا یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ نے غزہ سٹی پر مکمل فوجی قبضے کے منصوبے کی منظوری دی ہے جس پر دنیا بھر سے سخت تنقید کی جا رہی ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ فرانسیسی صدر نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا جس کی تقلید برطانیہ اور کینیڈا نے بھی کی اور یوں عالمی سطح پر فلسطین کی حمایت میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اٹلی کے ساحل پر تارکین وطن کی کشتی الٹنے سے 27 افراد ہلاک
  • میانمار میں قحط کا خطرہ، اقوام متحدہ نے بڑے بحران کی وارننگ دیدی
  • ہم گذشتہ 5 ماہ سے غزہ میں کوئی امداد نہیں پہنچا سکے، انروا
  • پلاسٹک آلودگی پر اقوام متحدہ کے مذاکرات کا بے نتیجہ اختتام
  • آپریشن سندور کے متاثرین کی بھارتی مظالم کیخلاف اقوام متحدہ کو یادداشت پیش
  • شام میں مارچ میں قتل عام ’ممکنہ جنگی جرائم،‘ اقوام متحدہ
  • بھارت کا 35 سال پرانا مقدمہ دوبارہ کھولنے کا فیصلہ: کشمیری مسلمانوں کے خلاف نیا پروپیگنڈا؟
  • نیا این ایف سی ایوارڈ جاری کیا جائے، بی ایل اے، مجید بریگیڈ پر اقوام متحدہ سے بھی پابندی لگوائیں گے: بلاول
  • غزہ پر قبضے کا اسرائیلی منصوبہ بین الاقوامی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہے، پاکستان
  • اسرائیل دائمی جنگ چھیڑ رہا ہے،غزہ میں اقوام متحدہ کا عالمی مشن قائم کیا جائے، فرانس