روس یوکرین امن کوشش: ٹرمپ روسی صدر پیوٹن سے جلد ملنے کے خواہاں
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ (مشرق وسطیٰ سے) امریکا واپس آرہے ہیں اور اب توقع ہے کہ وہ روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن سے ایک ملاقات رکھیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: بی جے پی رہنما نے کنگنا رناوت سے ٹرمپ مخالف ٹوئٹ کیوں ڈیلیٹ کروائی؟
صدر ٹرمپ نے جمعے کو صحافیوں کو بتایا کہ وہ اپنا مشرق وسطیٰ کا دورہ ختم کر کے واپس واشنگٹن جا رہے ہیں اور اب ان کی روس کے صدر پوٹن کے ساتھ جلد ملاقات ہو سکتی ہے۔
ٹرمپ نے ابوظہبی میں کہا کہ میرے خیال میں اب وقت آگیا ہے کہ ہم صرف یہ (روس یوکرین جنگ بندی) کریں۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ ان کے اور پیوٹن کے درمیان ملاقات جلد طے ہوجائے گی۔
ٹرمپ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جب تک وہ پیوٹن سے ملاقات نہیں کرتے وہ روس اور یوکرین امن مذاکرات میں کسی پیش رفت کی توقع نہیں رکھتے۔
امریکی صدر نے اس سے قبل استنبول میں ہونے والے روس یوکرین مذاکرات میں شرکت کرنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا لیکن اب لگتا ہے کہ وہ اس کی بجائے پیوٹن سے ملاقات کریں گے۔
مزید پڑھیے: ’بھارت میں آئی فون کی پروڈکشن نہیں چاہتا‘، ڈونلڈ ٹرمپ کا ایپل کے سی ای او کو واضح پیغام
پیوٹن نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کی سیزفائر کی غرض سے 15 مئی کو استنبول میں ذاتی طور پر ملاقات کرنے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ حالانکہ خود روس نے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی تجویز دی تھی۔ اس کے بجائے روس نے جونیئر معاونین اور نائب وزرا کا ایک وفد بھیج دیا تھا۔
یوکرینی وفد نے 16 مئی کو ترک اور امریکی حکام سے ملاقات کی اور توقع ہے کہ وہ استنبول میں روسی وفد کے ساتھ بھی بات چیت کرے گا۔
مزید پڑھیں: چاہتے ہیں ایران عظیم ملک بنے، اور یہ جوہری ہتھیاروں کے بغیر بھی ممکن ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی صدر نے اکثر روسی رہنما کے ساتھ اپنے مبینہ طور پر گرمجوشی کے تعلقات پر فخر کیا ہے حالانکہ اس جنوری میں ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے دونوں کی ملاقات نہیں ہوئی ہے۔
ٹرمپ نے حال ہی میں امن کے لیے سنجیدہ کوششیں نہ کرنے پر روسی حکومت پر تنقید کی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹرمپ کی وطن واپسی ڈونلڈ ٹرمپ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن مشرق وسطیٰ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ٹرمپ کی وطن واپسی ڈونلڈ ٹرمپ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن ڈونلڈ ٹرمپ پیوٹن سے ہے کہ وہ
پڑھیں:
گرما گرمی میں تلخی آگئی، ڈونلڈ ٹرمپ کی ایلون مسک کو ملک بدر کرنے کی دھمکی
واشنگٹن ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 02 جولائی 2025ء ) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ معروف ٹیکنالوجی سرمایہ کار اور ارب پتی ایلون مسک کو امریکہ سے ملک بدر کرنے پر غور کرسکتے ہیں۔ امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ سے صحافی نے سوال کیا کہ ’کیا آپ ایلون مسک کو ڈی پورٹ کریں گے؟‘ اس کے جواب میں امریکی صدر نے کہا کہ ’ہمیں دیکھنا ہو گا کہ ہم انہیں ملک بدر کر سکتے ہیں، ایلون مسک بہت ناراض اور پریشان ہیں، انہوں نے مینڈیٹ کھو دیا،اب محکمہ حکومتی کارکردگی (DOGE) جس کی قیادت ماضی میں ایلون مسک بھی کرچکے ہیں، وہ محکمہ اب مسک کے خلاف بھی تحقیقات کرسکتا ہے، خاص طور پر انہیں دی جانے والی سرکاری سبسڈی کی جانچ کے لیے یہ ہوسکتا ہے، جس کے نتیجے میں وہ اور بھی بہت کچھ کھو سکتے ہیں ، شاید انہیں واپس جنوبی افریقہ جانا پڑے‘۔(جاری ہے)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایلون مسک پر شدید تنقید کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ مسک نے تاریخ میں کسی بھی انسان کے مقابلے میں سب سے زیادہ سبسڈی حاصل کی اور اگر یہ حکومتی مالی مدد نہ ہوتی تو انہیں اپنی دکان بند کرکے واپس جنوبی افریقہ جانا پڑتا، پھر نہ کوئی راکٹ لانچ ہوتے، نہ سیٹلائٹ بنتے، نہ الیکٹرک گاڑیاں تیار ہوتیں اور ہمارا ملک بہت ساری دولت بچا لیتا، شاید ہمیں اس پورے سبسڈی اور سرکاری معاہدوں پر اچھی طرح نظر ڈالنے کو کہنا چاہیئے کیوں کہ اس سے بہت بڑی بچت ہو سکتی ہے، ایلون مسک صدارت کے لیے میری تائید کرنے سے پہلے ہی جانتے تھے کہ میں ای وی مینڈیٹ کے سخت خلاف ہوں کیوں کہ یہ مضحکہ خیز ہے اور ہمیشہ میری مہم کا ایک بڑا حصہ تھا، الیکٹرک کاریں ٹھیک ہیں لیکن ہر ایک کو اپنی ملکیت پر مجبور نہیں کیا جانا چاہیئے۔ ایلون مسک نے اس تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ امریکی حکومت کے اخراجات میں فضول خرچی اور دھوکہ دہی کو روکنے کا واحد طریقہ قرض کی حد کو استعمال کرنا ہے، قرض کی حد کا قانون اسی مقصد کے لیے بنایا گیا تھا لیکن اگر ہم ہر بار اس حد میں اضافہ کرتے رہیں تو پھر اس قانون کی افادیت ہی کیا رہ جاتی ہے؟ میری کمپنیوں کو دی جانے والی تمام حکومتی امداد ابھی بند کر دی جائے، میری صرف یہی درخواست ہے کہ امریکہ دیوالیہ نہ ہو۔ بتایا جارہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کے درمیان اس تنازعے کی جڑ وہ مجوزہ بل ہے جس کے تحت الیکٹرک گاڑیوں (EVs) کے لیے صارفین کو دی جانے والی 7 ہزار 500 ڈالر کی ٹیکس کریڈٹ ختم ہوجائے گی، اس ممکنہ تبدیلی سے الیکٹرک گاڑیاں مہنگی ہو جائیں گی جس پر ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک نے شدید تحفظات کا اظہار کیا اور امریکی صدر کے مجوزہ بل جسے ٹرمپ نے بگ بیوٹی فل بل قرار دیا، اس کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر یہ بل منظور ہوا تو وہ ایک نیا سیاسی پلیٹ فارم شروع کریں گے۔