امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ (مشرق وسطیٰ سے) امریکا واپس آرہے ہیں اور اب توقع ہے کہ وہ روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن سے ایک ملاقات رکھیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: بی جے پی رہنما نے کنگنا رناوت سے ٹرمپ مخالف ٹوئٹ کیوں ڈیلیٹ کروائی؟

صدر ٹرمپ نے جمعے کو صحافیوں کو بتایا کہ وہ اپنا مشرق وسطیٰ کا دورہ ختم کر کے واپس واشنگٹن جا رہے ہیں اور اب ان کی روس کے صدر پوٹن کے ساتھ جلد ملاقات ہو سکتی ہے۔

ٹرمپ نے ابوظہبی میں کہا کہ میرے خیال میں اب وقت آگیا ہے کہ ہم صرف یہ (روس یوکرین جنگ بندی) کریں۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ ان کے اور پیوٹن کے درمیان ملاقات جلد طے ہوجائے گی۔

ٹرمپ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جب تک وہ پیوٹن سے ملاقات نہیں کرتے وہ روس اور یوکرین امن مذاکرات میں کسی پیش رفت کی توقع نہیں رکھتے۔

امریکی صدر نے اس سے قبل استنبول میں ہونے والے روس یوکرین مذاکرات میں شرکت کرنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا لیکن اب لگتا ہے کہ وہ اس کی بجائے پیوٹن سے ملاقات کریں گے۔

مزید پڑھیے: ’بھارت میں آئی فون کی پروڈکشن نہیں چاہتا‘، ڈونلڈ ٹرمپ کا ایپل کے سی ای او کو واضح پیغام

پیوٹن نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کی سیزفائر کی غرض سے 15 مئی کو استنبول میں ذاتی طور پر ملاقات کرنے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ حالانکہ خود روس نے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی تجویز دی تھی۔ اس کے بجائے روس نے جونیئر معاونین اور نائب وزرا کا ایک وفد بھیج دیا تھا۔

یوکرینی وفد نے 16 مئی کو ترک اور امریکی حکام سے ملاقات کی اور توقع ہے کہ وہ استنبول میں روسی وفد کے ساتھ بھی بات چیت کرے گا۔

مزید پڑھیں: چاہتے ہیں ایران عظیم ملک بنے، اور یہ جوہری ہتھیاروں کے بغیر بھی ممکن ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

امریکی صدر نے اکثر روسی رہنما کے ساتھ اپنے مبینہ طور پر گرمجوشی کے تعلقات پر فخر کیا ہے حالانکہ اس جنوری میں ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے دونوں کی ملاقات نہیں ہوئی ہے۔

ٹرمپ نے حال ہی میں امن کے لیے سنجیدہ کوششیں نہ کرنے پر روسی حکومت پر تنقید کی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ٹرمپ کی وطن واپسی ڈونلڈ ٹرمپ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن مشرق وسطیٰ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ٹرمپ کی وطن واپسی ڈونلڈ ٹرمپ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن ڈونلڈ ٹرمپ پیوٹن سے ہے کہ وہ

پڑھیں:

روس سے اتحاد کے باعث سے بھارت کیساتھ تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں، یورپی یونین

برسلز(انٹرنیشنل ڈیسک) یورپی یونین کے اعلیٰ سفارت کار نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کی جانب سے روسی تیل کی خریداری اور ماسکو کے ساتھ فوجی مشقوں میں شمولیت، نئی دہلی کے ساتھ قریبی تعلقات قائم کرنے کی یورپی یونین کی کوششوں میں رکاوٹ ڈال سکتی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق 27 رکنی بلاک دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک کے ساتھ تجارتی معاہدہ کرنے اور دفاع جیسے شعبوں میں تعلقات مضبوط کرنے کی کوشش کر رہا ہے، کیونکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی نظام کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔

We just adopted a new EU-India strategy.

It offers stronger cooperation on trade, technology, climate, security and defence.

But there are areas where we disagree. Ultimately our partnership is about defending the rules-based international order.

My press remarks ↓ pic.twitter.com/sJT1iAFdt3

— Kaja Kallas (@kajakallas) September 17, 2025


یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کاجا کلاس نے ایک نئی حکمتِ عملی پیش کرتے ہوئے کہا کہ بالآخر ہماری شراکت داری صرف تجارت کے بارے میں نہیں بلکہ قواعد پر مبنی بین الاقوامی نظام کے دفاع کے بارے میں بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ فوجی مشقوں میں حصہ لینا، تیل کی خریداری، یہ سب ہمارے تعاون کو گہرا کرنے میں رکاوٹیں ہیں، لیکن انہوں نے تسلیم کیا کہ یورپی یونین کو یہ توقع نہیں ہے کہ بھارت، روس سے مکمل طور پر الگ ہو جائے گا اور دونوں فریق اپنے مسائل پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔

ایران اور ماسکو کے دیگر اتحادیوں کے ساتھ، بھارت نے اس ماہ روس کی مشترکہ فوجی مشقوں ’زاپاد‘ (مغرب) میں شرکت کی، جن کا کچھ حصہ نیٹو کی سرحدوں کے قریب ہوا۔

بھارت، روسی تیل کا بڑا خریدار بن گیا ہے جس سے اس نے اربوں ڈالر بچائے اور ماسکو کو ایک اہم برآمدی منڈی فراہم کی، کیونکہ یوکرین جنگ کے بعد یورپ کے روایتی خریداروں نے روس سے خریداری بند کر دی تھی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پچھلے ہفتے یورپی یونین پر زور دیا تھا کہ وہ بھارت اور چین پر بھاری محصولات عائد کرے تاکہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو جنگ ختم کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔

لیکن یورپی یونین کے سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ جب تک برسلز نئی دہلی کے ساتھ تجارتی معاہدے کے پیچھے ہے، یہ امکان کم ہے، اگرچہ یورپی یونین بھارت میں روسی اداروں کے خلاف اقدامات کر سکتی ہے جیسا اس سے قبل ماسکو پر عائد پابندیوں کے پیکج میں کیا گیا ہے۔

روس پر مؤقف میں ہم آہنگی کی کمی کے باوجود، یورپی یونین اور بھارت بھی 2025 کے آخر تک آزاد تجارتی معاہدے پر بات چیت مکمل کرنے کے خواہاں ہیں، ایسے وقت میں جب نئی دہلی کے واشنگٹن کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہیں۔

امریکا-بھارت تعلقات اس وقت سے کشیدہ ہیں، جب ٹرمپ نے گزشتہ ماہ بھارتی برآمدات پر محصولات 50 فیصد تک بڑھا دیے تھے، جس کے باوجود بھارت نے روسی تیل کی خریداری جاری رکھی۔

کاجا کلاس کے ساتھ برسلز میں سیفکووچ نے کہا کہ یورپی یونین بھارت کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، اور دونوں معاشی طاقتوں کے درمیان تجارت گزشتہ دہائی میں 90 فیصد بڑھ چکی ہے۔

بھارت اور یورپی یونین کے اعلیٰ عہدیدار امید کرتے ہیں کہ اگلے سال کے اوائل میں اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہو گا۔

پیوٹن اور مودی کی دوستی
اسی دوران، بدھ کو پیوٹن اور مودی نے اپنی دوستی اور گرمجوش تعلقات کو سراہا اور ایک فون کال کی، حالانکہ واشنگٹن کی جانب سے بڑھتے ہوئے اقتصادی تعلقات پر دباؤ موجود ہے۔

روسی اور بھارتی رہنماؤں نے فون پر بات چیت کی، اس سے ایک روز قبل مودی نے یوکرین تنازع اور محصولات پر ٹرمپ سے بھی بات کی تھی۔

روسی صدر نے فون کال کے بعد ایک سرکاری اجلاس میں کہا کہ بھارت اور روس کے تعلقات انتہائی پُراعتماد اور دوستانہ رہے ہیں۔

نریندر مودی نے ’ایکس‘ پر کہا کہ وہ اپنی خصوصی اور مراعات یافتہ اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید مضبوط کرنے کے لیے پرعزم ہیں، اور بھارت یوکرین تنازع کے پرامن حل کے لیے ہر ممکن تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔

ٹرمپ اور یوکرین کوشش کر رہے ہیں کہ روس کے اہم توانائی کے ذرائع آمدنی کو ختم کیا جائے، جن کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ وہ ماسکو کی فوج کو فنڈز فراہم کرتے ہیں اور اسے اپنے حملے جاری رکھنے کے قابل بناتے ہیں۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • طالبان سے بگرام ایئربیس واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں، صدر ٹرمپ
  • افغانستان میں بگرام ایئربیس کا کنٹرول واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں، صدر ٹرمپ
  • فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے پر برطانوی وزیراعظم سے متفق نہیں ہوں، ڈونلڈ ٹرمپ
  • روس سے اتحاد کے باعث سے بھارت کیساتھ تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں، یورپی یونین
  • برطانیہ کا رواں ہفتے فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنیکا امکان
  • ڈرون کا مقابلہ کرنے کیلیے ناٹو کا مزید اقدامات پر غور
  • وزیراعظم شہباز شریف اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی 26 ستمبر کو ملاقات کا امکان
  • وزیراعظم شہباز شریف کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے 25 ستمبر کو ملاقات کی تیاریاں
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا نیویارک ٹائمز پر 15 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ
  • وزیراعظم شہباز شریف کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے 25 ستمبر کو ملاقات کا امکان