فنکاروں کی حب الوطنی پر شک کرنا بی جے پی جیسے انتہاپسندوں کا کام ہے، فائزہ حسن
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
معروف اداکارہ فائزہ حسن نے پاک بھارت کشیدگی کے تناظر میں فنکاروں کو بلاجواز تنقید کا نشانہ بنانے والوں کے عمل کو افسوسناک اور نقصان دہ قرار دیا ہے۔
انسٹاگرام پر ویڈیو پیغام میں فائزہ حسن نے کہا کہ حالیہ چند دنوں میں شوبز ستاروں کو بے جا تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور اس عمل میں خود ہماری برادری کے کچھ لوگ بھی شامل ہیں۔
اداکارہ فائزہ حسن نے کہا کہ فنکاروں کی حب الوطنی بھی عام شہریوں کی وطن سے محبت کی طرح کسی بھی شک اور شبے سے بالاتر ہے۔
فائزہ حسن نے کہا کہ ہر فنکار اپنے وطن سے بے پناہ محبت کرتا ہے وہ ملکی معیشت میں بھرپور کردار ادا کرتا ہے، پھر چاہے وہ ٹیکس کی ادائیگی ہو یا بین الااقوامی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کرنا ہو۔
View this post on InstagramA post shared by Faiza Hasan (@faaizahasan)
ادکارہ نے مزید کہا کہ اگر کوئی اداکار بیرون ملک جا کر کام کرتا ہے تو یہ اس کی پیشہ ورانہ مجبوری یا ذاتی انتخاب ہے۔ اس پر اس کی حب الوطنی پر سوال اٹھانا مناسب نہیں ہے۔
فائزہ حسن نے کہا کہ حالیہ کشیدگی کے دور میں سوشل میڈیا پر کافی فنکاروں نے وطن سے محبت کا اظہار کیا لیکن کچھ نے خاموشی بھی اختیار کی۔ یہ دونوں رویے قابل احترام ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ اگر کسی نے ملک کے حق میں سوشل میڈیا پوسٹ نہیں کی تو اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں اُسے ملک سے محبت نہیں ہے۔
فائزہ حسن نے کہا کہ ایسے فنکاروں کے جذبۂ حب الوطنی پر شک کرنا انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے اور ایسا بی جے پی جیسے انتہاپسند لوگ کرتے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فائزہ حسن نے کہا کہ حب الوطنی
پڑھیں:
قطر پر حملہ؛ مسلم ملکوں کو بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے،اسحاق ڈار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم ملکوں کو بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔
وزیراعظم، وزرا اور عسکری قیادت کی دوحا آمد کے پس منظر میں نائبِ وزیراعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے واضح اور مؤقف سے بھرپور پیغام دیا ہے کہ مسلم اُمّت کے سامنے اب محض اظہارِ غم و غصّہ کافی نہیں رہا۔ انہوں نے زور دیا کہ قطر پر یہ حملہ محض ایک ملک کی حدود کی خلاف ورزی نہیں، بلکہ ایک بین الاقوامی اصول، خودمختاری اور امن ثالثی کے عمل پر کھلا وار ہے۔
اسحاق ڈار نے اپنے انٹرویو میں واضح کیا کہ جب بڑے ممالک ثالثی اور امن مذاکرات میں حصہ لے رہے ہوتے ہیں تو ایسے حملے اس عمل کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہیں اور مسلم امت کی حیثیت و وقار کے لیے خطرہ ہیں۔
وزیرِ خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے صومالیہ اور الجزائر کے ساتھ مل کر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں فوری نوعیت کا اجلاس طلب کروایا اور جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کو بھی اس سلسلے میں متحرک کیا گیا، تاکہ عالمی فورمز پر اسرائیلی جارحیت کو تنہا نہ چھوڑا جائے۔
انہوں نے کہا کہ محض قراردادیں اور بیانات کافی نہیں، اب ایک واضح، عملی لائحۂ عمل درکار ہے ۔ اقتصادی پابندیاں، قانونی چارہ جوئی، سفارتی محاذ پر یکسوئی اور اگر ضرورت پڑی تو علاقائی سیکورٹی کے مجموعی انتظامات تک کے آپشنز زیرِ غور لائے جائیں گے۔
اسحاق ڈار نے پاکستان کی دفاعی استعداد کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ ہماری جوہری صلاحیت دفاعی ہے اور کبھی استعمال کا ارادہ نہیں رہا، مگر اگر کسی بھی طرح ہماری خودمختاری یا علاقائی امن کو خطرہ پہنچایا گیا تو ہم ہر ممکن قیمت ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ فوجی راستہ آخری انتخاب ہوگا، مگر اگر جارحیت رکنے کا نام نہ لیا تو عملی، مؤثر اور متحدہ جواب بھی لازم ہوگا۔
پاکستانی وزیرِ خارجہ نے نشاندہی کی کہ مسئلہ فلسطین صرف خطے کا مسئلہ نہیں بلکہ دو ارب مسلمانوں کے سامنے اخلاقی اور سیاسی امتحان ہے۔ اگر مسلم ریاستیں اس مقام پر صرف تقاریر تک محدود رہیں گی تو عوام کی نظروں میں ان کی ساکھ مجروح ہوگی اور فلسطینیوں کی امیدیں پامال ہوں گی۔