نائیجیریا عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے کوویڈ 19 کی وبا کے عروج پر حاصل کردہ 3 ارب 40 کروڑ ڈالر کا قرض مکمل طور پر واپس کر کے قرض سے آزاد ملک بن گیا۔

وائس آف افریقہ کی رپورٹ کے مطابق یہ ادائیگی 30 اپریل 2025 کو طے شدہ مدت سے پہلے مکمل کی گئی، جو مالیاتی ذمے داری اور بہتر قرض انتظام کی ایک مضبوط علامت ہے۔

2020 میں کورونا وبا کے آغاز پر، نائیجیریا سمیت کئی ترقی پذیر معیشتیں شدید معاشی جمود، تیل کی قیمتوں میں زبردست کمی، اور صحت کے بڑھتے ہوئے مسائل سے دوچار تھیں، ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے نائیجیریا نے آئی ایم ایف سے رجوع کیا اور ری پیڈ فنانسنگ انسٹرومنٹ (آر ایف آئی) کے تحت 3 ارب 40 کروڑ ڈالر کا ہنگامی قرض حاصل کیا تھا۔

آر ایف آئی ایک ایسا قرض کا نظام ہے، جو ان ممالک کو فوری مالی امداد فراہم کرتا ہے جو توازنِ ادائیگی کے شدید دباؤ کا شکار ہوں۔

نائیجیریا نے یہ فنڈز صحت عامہ پر خرچ کرنے، کمزور طبقوں کو تحفظ دینے، اور معیشت کے کلیدی شعبوں کو مستحکم کرنے کے لیے استعمال کیے، یہ قرض وبا کے سب سے پُرتشویش مہینوں میں معاشی تباہی کو روکنے میں اہم کردار ادا کرنے والا ثابت ہوا۔

تیز رفتار ادائیگی اور مالیاتی نظم و ضبط
یہ قرض اصل میں طویل المدتی ادائیگی کے لیے ترتیب دیا گیا تھا، نائیجیریا نے اسے طے شدہ مدت سے پہلے ہی مکمل طور پر ادا کر دیا، جس کا سہرا مبصرین بہتر مالیاتی نظم و ضبط اور مضبوط بیرونی زرمبادلہ ذخائر کو دیتے ہیں۔

نائیجیریا میں آئی ایم ایف کے نمائندہ کرسچین ایبیکے کے مطابق، آخری ادائیگی 30 اپریل 2025 تک مکمل کر دی گئی، اگرچہ نائیجیریا اب بھی 2029 تک ہر سال تقریباً 3 کروڑ ڈالر مالیت کے اسپیشل ڈرائنگ رائٹس (ایس ڈی آر) چارجز کی معمولی ادائیگیاں جاری رکھے گا، لیکن اصل قرض مکمل طور پر ادا کر دیا گیا ہے۔

یہ قبل از وقت ادائیگی ایک علامتی اور عملی قدم کے طور پر دیکھی جا رہی ہے، جس کا مقصد بین الاقوامی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنا اور نائیجیریا کی مالیاتی ذمے داری کے عزم کو ظاہر کرنا ہے۔

آئی ایم ایف کے قرض دار ممالک کی فہرست سے اخراج
قرض کی مکمل ادائیگی کے بعد، نائیجیریا کو آئی ایم ایف کے قرض دار ممالک کی فہرست سے نکال دیا گیا ہے۔

دستاویز کے مطابق نائیجیریا کا نام تازہ ترین رجسٹر میں موجود نہیں تھا، جس کی تصدیق ہو چکی ہے، اس سے قبل آئی ایم ایف کی فہرست میں 91 ممالک شامل تھے، جن پر مجموعی طور پر 117 ارب 80 کروڑ ڈالر کے بقایا جات تھے۔

اس اخراج کے بعد، نائیجیریا ان چند ترقی پذیر ممالک کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے، جنہوں نے حال ہی میں وبا کے دوران حاصل کردہ قرضوں کی مکمل ادائیگی کر دی ہے۔

اس اقدام سے نائیجیریا کو مستقبل میں عالمی مالیاتی اداروں اور سرمایہ کاروں کے ساتھ مذاکرات میں زیادہ سازگار مقام حاصل ہوگا۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف کروڑ ڈالر کی فہرست وبا کے کے قرض

پڑھیں:

مالی سال 25-2024ء میں ملکی معیشت نے ترقی کی رفتاربرقراررکھی

وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ مستحکم اقتصادی کارکردگی، دانشمندانہ مالیاتی انتظام اور بیرونی شعبے کی بہتر کارکردگی کی بدولت پاکستان کی معیشت نے مالی سال دوہزارچوبیس۔پچیس میں ترقی کی رفتار برقراررکھی۔اپنی ماہانہ اکنامک آئوٹ لک رپورٹ میں وزارت خزانہ نے کہاکہ حقیقی جی ڈی پی میں 2.68 فیصد اضافہ ہوا جبکہ افراط زر میں مسلسل کمی آئی۔ کرنٹ اکائونٹ میں 1.81 ارب ڈالر کا سرپلس ریکارڈ کیا گیا، مالیاتی خسارہ کم ہوا اور پرائمری سرپلس ختم ہونے والے مالی سال کے پہلے دس مہینوں میں جی ڈی پی کے 3.2فیصد تک پہنچ گیا۔اس کے ساتھ ساتھ کریڈٹ ریٹنگ اورپالیسی ساکھ میں بہتری اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا۔وزارت خزانہ نے ٹیکس ہم آہنگی، توانائی کی قیمتوں کا تعین اور نجکاری پرمبنی ڈھانچہ جاتی اصلاحات کیلئے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا ۔ اس کے علاوہ جامع اقدامات کے ذریعے ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے عمل میں پیشرفت کاعزم بھی ظاہر کیا تاکہ جامع اورپائیدارترقی کی بنیاد رکھی جاسکے۔

اشتہار

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان: 4 جامعات کے ملازمین کی تنخواہوں کیلئے 1 ارب روپے سے زائد رقم جاری
  • پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں 5ارب12کروڑڈالرز کا اضافہ
  • مالی سال 2024-2025 کے دوران زرمبادلہ کے ذخائر میں 5 ارب ڈالرز کا اضافہ
  • وزیراعظم کی نادہندگان سمیت تمام صنعتوں کی پیداوار ڈیجیٹائز کرکے ٹیکس نیٹ میں لانے کی ہدایت
  • امریکا نے اسرائیل کو 51 کروڑ ڈالر مالیت کی ہتھیاروں اور تکنیکی معاونت فراہم کرنے کی منظوری دے دی
  • امریکا نے اسرائیل کو 51 کروڑ ڈالر مالیت کی بم گائیڈنس کٹس فروخت کرنے کی منظوری دیدی
  • امریکا نے اسرائیل کو 51 کروڑ ڈالر کے خطرناک بموں کی کٹس فروخت کردیں
  • چٹا گانگ بندر گاہ پر ہڑتال ،بنگلادیشی معیشت کو 22 کروڑ ڈالر کا نقصان
  • مالی سال 25-2024ء میں ملکی معیشت نے ترقی کی رفتاربرقراررکھی
  • چٹاگانگ بندرگاہ پر ہڑتال، بنگلہ دیش کی معیشت کو 22 کروڑ ڈالر کا نقصان