پاک انڈیا جنگ کے دوران طالبان کے اہم وزیر نے بھارت کا خفیہ دورہ کیا تھا، برطانوی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
بی بی سی کے مطابق اس دورے کی اہمیت اس لیے بھی بڑھ جاتی ہے کہ یہ پاک بھارت کشیدگی کے عروج کے دنوں میں کیا گیا اور ابراہیم صدر کو طالبان کے امیر ملا ہبتہ اللہ کے نہایت قریب بھی سمجھا جاتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ برطانوی نشریاتی ادارے ’’بی بی سی پشتو‘‘ نے دعویٰ کیا کہ نائب وزیر داخلہ ابراہیم صدر بھارت کے خفیہ دور پر گئے تھے۔ بی بی سی کے مطابق اس دورے کی اہمیت اس لیے بھی بڑھ جاتی ہے کہ یہ پاک بھارت کشیدگی کے عروج کے دنوں میں کیا گیا اور ابراہیم صدر کو طالبان کے امیر ملا ہبتہ اللہ کے نہایت قریب بھی سمجھا جاتا ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ ابراہیم صدر کو طالبان حکومت کے اہم اور اسٹریٹیجک سیکیورٹی کے امور میں مہارت کے باعث فیصلہ سازی میں اہمیت دی جاتی ہے۔ بھارتی اخبار ’سنڈے گارڈیئن‘ نے طالبان حکومت کے ایک اہم عہدیدار کے بھارت دورے کی تصدیق کرتے ہوئے لکھا تھا کہ اس دورے کی ٹائمنگ اہم ہے تاہم طالبان حکومت اور بھارت کی جانب سے اس خفیہ دورے کی تاحال تردید یا تصدیق نہیں کی گئی۔
یاد رہے کہ بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے گذشتہ روز طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ٹیلی فون پر بات کی ہے۔ بی بی سی نے مڈل ایسٹ انسٹیٹیوٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ ابراہیم صدر ایک سخت گیر فوجی کمانڈر ہیں جن کی پیدائش 1960 میں ہوئی تھی۔ ابراہیم صدر سنہ 90 کی دہائی میں طالبان کے پہلے دور حکومت میں نائب وزیرِ دفاع تھے اور سابق امیرِ طالبان ملا اختر منصور کے بھی نہایت قریبی ساتھی سمجھے جاتے تھے۔ انھوں نے مئی 2021 میں جنوبی ہلمند صوبے میں طالبان کی جانب سے لڑائی کی قیادت کی اور اقتدار سنبھال لیا تھا۔ مڈل ایسٹ انسٹیٹیوٹ کے مطابق ابراہیم صدر کے بارے میں یہ بھی مشہور ہے کہ وہ ان طالبان فوجی رہنماؤں میں سے ہیں جن کے ایران کے پاسدارانِ انقلاب کی قدس فورس سے قریبی روابط ہیں۔
بی بی سی مانیٹرنگ کے مطابق اکتوبر 2018 میں امریکی محکمہ خزانہ کے دفتر برائے غیر ملکی ایسٹ کنٹرول (او ایف اے سی) نے ابراہیم صدر کو خودکش حملوں اور دیگر خطرناک سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں ایک فہرست میں ڈال دیا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ابراہیم صدر کو طالبان حکومت طالبان کے کے مطابق دورے کی
پڑھیں:
طالبان حکومت کی وعدہ خلافی عدم استحکام کا باعث ہے، سرنڈر کرنا پاکستانی ڈکشنری میں شامل نہیں، بلاول
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ طالبان حکومت کی وعدہ خلافیاں خطے میں عدم استحکام کا باعث بن رہی ہیں، سرنڈر کرنا پاکستان کی ڈکشنری میں شامل نہیں، آئندہ نسلوں کے محفوظ مستقبل کیلئے دہشتگردی کو شکست دیں گے۔
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے تحت “دنیا کے لئے پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ” کے عنوان سے ہونے والی انٹرنیشنل کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کررہے تھے۔
طالبان حکومت کی وعدہ خلافیاں خطے میں عدم استحکام کا باعث بن رہی ہیں لہٰذا افغان عبوری حکومت دوحہ معاہدے میں کیے گئے وعدوں کی پاسداری کرے۔
سرنڈر کرنا پاکستان کی ڈکشنری میں شامل نہیں، آئندہ نسلوں کے محفوظ مستقبل کیلئے دہشتگردی کو شکست دیں گے۔
اپنے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات میں شامل ہو اور دیرپا امن کے لیے کام کرے۔
انہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے تنازع کو کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ پانی کی بطور ہتھیار استعمال کا خاتمہ ہونا چاہیے۔
بلاول بھٹو زرداری نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی نمایاں کامیابیوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ ملک نے اس جنگ میں انسانی جانوں اور معاشی نقصانات دونوں کی بھاری قیمت ادا کی ہے۔
انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے تجربات اور کامیابیوں سے سیکھے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ دہشت گردوں کی کوئی قومیت، مذہب، ذات یا عقیدہ نہیں ہے اور یہ خطرہ کسی قانون کا احترام نہیں کرتا۔
انہوں نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اجتماعی عالمی کوششوں پر زور دیا۔