محبت کی شادی پر رنج، افغان جوڑے کو پشاور میں بےدردی سے قتل کردیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
پشاور:
دیر کالونی میں سفاک قاتل نے پسند کی شادی کرنے والے بھانجے اور بھتیجی کو ان کے گھر کے اندر فائرنگ کرکے قتل کر دیا اور جائے وقوع سے فرار ہوگیا۔
پشاور میں تھانہ رحمان بابا پولیس کو رپورٹ درج کراتے ہوئے مقتول کے 19سالہ بھائی طارق حکیم نے بتایا کہ ان کے 18سالہ بھائی عدنان اور ان کی اہلیہ کی ایک سال قبل پسند کی شادی ہوئی جبکہ کرم میں مقیم افغانستان سے تعلق رکھنے والے ان کے ماموں سردار کو اس پر رنج تھا۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے مقتول بھائی اپنی اہلیہ کے ہمراہ غفورآباد دیرکالونی میں رہائش پذیر تھے۔
درخواست گزار نے بتایا کہ ماموں 4روزقبل ان کے گھر آیا تھا اور وہ والدہ کے ہمراہ مکان کے پیچھے پورش میں موجود تھے جبکہ بھائی، بھابی اور ماموں اوپر کی منزل میں اپنے کمروں میں موجود تھے اس دوران فائرنگ کی آواز سن کر وہ اوپر گیا تو ماموں نے بھائی اور بھابی کو فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا اور فرار ہوگیا تھا۔
انہوں نے بتایاکہ مقتولین نے پسند کی شادی کی تھی، پولیس نے لاشیں پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال منتقل کردیا اور ایف آئی آر میں غیرت کے نام پر قتل کی دفعہ 311 اور اقدام قتل 302 شامل کرکے فرار ملزم کی گرفتاری کے لیے کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔
پولیس کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق مقتول عدنان اور مقتولہ آپس میں ماموں زاد تھے، پسند کی شادی کے بعد ماموں کے ساتھ مقتول کاجرگہ بھی ہوا اور صلح ہوگئی تھی تاہم مقتول کے ماموں جو مقتولہ کا چچا ہے، وہ اس سے ناخوش تھا اور اس نے دونوں کی جان لی اور فرار ہوگیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پسند کی شادی
پڑھیں:
پشاور، یونیورسٹی میں طالبہ کیساتھ ہراسانی کرنے والا اسسٹنٹ پروفیسر برطرف
وزیر تعلیم کے مطابق یونیورسٹی سینڈیکیٹ نے الزام ٽابت ہونے پر اسسٹنٹ پروفیسر کو ملازمت سے برخاست کردیا۔ وزیر تعلیم نے معاملہ جلد اور انصاف کے تقاضوں کے مطابق نمٹانے پر یونیورسٹی انتظامیہ کو شاباش دی۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور کی اسلامیہ کالج یونیورسٹی میں ہراسگی کیس میں ملوٽ اسسٹنٹ پروفیسر کو ملازمت سے برخاست کردیا گیا۔ صوبائی وزیر برائے ہائیر ایجوکیشن مینا خان آفریدی نے سماجی رابطے کی سائٹ پر اسسٹنٹ پروفیسر کو ملازم سے برطرف کرنے کا پیغام جاری کیا۔ پیغام کے مطابق اسلامیہ کالج یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر کو متاٽرہ طالبہ کی شکایت پر معطل کیا گیا۔ یونیورسٹی کی انکوائری کمیٹی نے تحقیقات مکمل کیں۔ وزیر تعلیم کے مطابق یونیورسٹی سینڈیکیٹ نے الزام ٽابت ہونے پر اسسٹنٹ پروفیسر کو ملازمت سے برخاست کردیا۔ وزیر تعلیم نے معاملہ جلد اورانصاف کے تقاضوں کے مطابق نمٹانے پر یونیورسٹی انتظامیہ کو شاباش دی۔