پشاور کے مشہور ’سینما روڈ‘ پر واقع شہر کے سب سے پرانے اور آخری فعال سینما ’پکچر ہاؤس‘ کو بھی مسمار کر دیا گیا ہے، یہ پچھلے 5 ماہ کے دوران تیسرا سینما ہے جو پشاور میں گرا دیا گیا۔

تاریخی ’قصہ خوانی بازار‘ کے ساتھ واقع سینما روڈ جو کسی زمانے میں متعدد سینما گھروں کی موجودگی کے باعث مشہور ہوئی تھی، اب اپنے تمام سینما گھروں سے محروم ہو چکی ہے۔ ’پکچر ہاؤس‘ ان میں سب سے قدیم سینما تھا، جسے مالکان نے منہدم کرکے کمرشل پلازہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں سلطان راہی فلم انڈسٹری کی تباہی کے ذمہ دار کیوں ہیں؟

سینما کے ایک پرانے ملازم نے بتایا کہ ’پکچر ہاؤس‘ 100 سال سے بھی زیادہ پرانا تھا اور یہاں کبھی پشتو، اردو اور دیگر زبانوں کی فلمیں چلا کرتی تھیں۔ ان کے مطابق ’پشتو فلمیں بننا بند ہو گئی ہیں، اردو فلمیں بھی نہیں بن رہیں، تو سینما میں کیا دکھائیں؟‘

انہوں نے بتایا کہ سینما روڈ پر تین سینما گھر ہوا کرتے تھے، جو اب سب کے سب ختم ہو چکے ہیں۔

’پشاور شہر میں کبھی 15 سینما گھر ہوتے تھے، لیکن اب صرف 2 رہ گئے ہیں، اور ان میں بھی فلموں کی عدم دستیابی کے باعث اسٹیج ڈرامے دکھائے جا رہے ہیں تاکہ کسی حد تک اخراجات پورے کیے جا سکیں۔‘

سینما کے ملازم کے مطابق کورونا وبا کے بعد حالات مزید خراب ہو گئے اور فلم سازی قریباً بند ہو گئی۔ ’پشاور کے سینما گھروں کی بقا پشتو فلموں پر تھی، جو اب نہیں بن رہیں، اور شائقین کی تعداد بھی روز بروز کم ہو رہی ہے۔‘

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اگر یہی حالات رہے تو چند سالوں بعد شاید پشاور میں ایک بھی سینما گھر باقی نہ بچے۔

سینما سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ پشاور کا فلمی اور ثقافتی ورثہ بہت مضبوط رہا ہے۔ یہ شہر دلیپ کمار، کپور خاندان اور شاہ رخ خان جیسے بالی وڈ اسٹارز کا آبائی علاقہ ہے، اور یہاں کے لوگ فلموں کے شوقین رہے ہیں۔ تاہم موجودہ صورتحال پر وہ شکوہ کرتے ہیں کہ پشاور میں سینما کلچر کو برا سمجھا جاتا ہے، جو اس زوال کی ایک بڑی وجہ ہے۔

یہ صرف ’پکچر ہاؤس‘ کا معاملہ نہیں، بلکہ پچھلے 5 ماہ میں یہ تیسرا سینما ہے جو ختم کیا گیا، اس سے قبل ’ناز‘ اور ’صدر‘ کے سینما گھروں کو بھی منہدم کر کے وہاں پلازے تعمیر کیے جا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں 1 لاکھ 59 ہزار ڈالر فی لفظ کمانے والا اداکار، فلاپ فلم نےبھی 150 ملین ڈالر کما لیے

شوبز رپورٹر امجد خان کے مطابق جدید ٹیکنالوجی نے سینما انڈسٹری کو بری طرح متاثر کیا ہے، مگر معیاری فلموں کا نہ بننا بھی ایک بڑی وجہ ہے۔ ’پشاور میں سینما ہونا معیوب سمجھا جاتا ہے، اور یہ سوچ بھی سینما کلچر کے زوال کا حصہ ہے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews پشاور پشتو فلمیں پکچر ہاؤس سینما روڈ سینما کلچر سینما مسمار فلمیں وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پشاور پشتو فلمیں سینما روڈ سینما کلچر فلمیں وی نیوز سینما گھروں سینما کلچر پشاور میں سینما روڈ

پڑھیں:

بھارت میں مسلمانوں کی بستیاں مسمار،سیکڑوں گھر ملبے کا ڈھیر بن گئے، ہزاروں افراد بے گھر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نئی دہلی: بھارت میں مسلمانوں کی بستیاں مسمار کردی گئیں اور سیکڑوں گھروں کو  ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کردیا گیا، جس سے ہزاروں  مسلمان بے گھر ہوگئے۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق بھارتی ریاست آسام کے ایک ضلع میں ریاستی مشینری نے مسلمانوں کے خلاف حکومتی مہم پر عمل کرتے ہوئے بنیادی انسانی حقوق کی پامالی اور اقلیتوں سے متعصبانہ سلوک کی ایک اور بدترین مثال قائم کی ہے۔

 گوالپاڑہ نامی ضلع میں ایک منظم کارروائی کے دوران سیکڑوں گھر بغیر کسی ٹھوس ثبوت یا عدالتی حکم کے مسمار کر دیے گئے اور اس طرح ہزاروں مسلمانوں کو ایک ہی دن میں چھت اور شناخت سے محروم کر دیا گیا۔

اس افسوسناک واقعے کے بارے میں مقامی افراد اور سماجی کارکنان کا کہنا ہے کہ حکومتی دعویٰ تو  غیرقانونی تجاوزات ہٹانے کا تھا، مگر عملی طور پر یہ آپریشن مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی غرض سے کیا گیا۔

گوالپاڑہ کے جن علاقوں کو نشانہ بنایا گیا، وہاں برسوں سے مسلمان خاندان آباد ہیں۔ کئی نسلوں سے یہ لوگ وہیں رہ رہے ہیں، ان کے پاس شہریت کے دستاویزات، زمین کے کاغذات اور ووٹر شناختی کارڈز موجود ہیں اور اس کے باوجود اچانک انہیں غیر ملکی اور بنگلا دیشی قرار دے کر ان کے گھروں پر بلڈوزر چلا دیا گیا۔

زمینوں اور گھروں کے مسمار ہونے کے بعد ہزاروں مسلمان کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ سخت گرمی، حبس زدہ موسم اور مون سون کی طوفانی بارشوں نے ان کے لیے زندگی کو مزید اذیت ناک بنا دیا ہے۔ معصوم بچے بیمار ہو رہے ہیں، مال مویشی بھوکے پیاسے تڑپ رہے ہیں اور خواتین چادر و چار دیواری کے بغیر سڑکوں پر رہنے پر مجبور ہیں۔

ایک بزرگ خاتون زیتون نشا، جن کی عمر 60برس تھی، اس کرب ناک صورتحال کی تاب نہ لا سکیں اور شدید گرمی، بیماری اور سہولیات کے فقدان کے باعث جان کی بازی ہار گئیں۔ ان کی موت اس سفاکی کا اعلان ہے جو مودی سرکار مسلمانوں کے ساتھ روا رکھ رہی ہے۔

مقامی شہریوں نے میڈیا کو بتایا کہ یہ واقعہ اچانک پیش نہیں آیا، بلکہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت صرف مسلمانوں کے گھروں کو ہدف بنایا گیا۔ فاطمہ بیگم نامی ایک متاثرہ خاتون، جن کے 4بچے ہیں، آبدیدہ ہو کر کہتی ہیں کہ ہمارا سب کچھ ایک دن میں چھین لیا گیا۔ ہمارا گھر، ہمارا سامان، ہماری عزت سب خاک میں مل گئی۔ اب میرے بچے بارش میں بھیگ رہے ہیں اور میں ان کے لیے کچھ نہیں کر سکتی۔

ایک مقامی اسکول ٹیچر عمران حسین، جن کا تعلق اسی متاثرہ علاقے سے ہے، کہتے ہیں کہ یہ صرف گھروں کا انہدام نہیں بلکہ مسلمانوں کی شناخت مٹانے کی کوشش ہے۔ یہ حملہ ہماری جڑوں پر ہے۔ انہوں نے اپیل کی کہ انسانیت کو یاد رکھا جائے ورنہ اس کے نتائج شدید نوعیت کے ہوں گے۔

مسلم رہنما عین الحق چودھری نے بھی اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں کو گھروں سے بے دخل کیا گیا ہے، ان کے نام ووٹر لسٹ میں موجود ہیں۔ حکومت کا یہ دعویٰ کہ یہ لوگ باہر سے آئے ہوئے ہیں، مکمل طور پر بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے فوری ریلیف فراہم نہ کیا تو بچے، بوڑھے اور بیمار افراد کی زندگیاں مزید خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔

آسام میں پیش آنے والا یہ واقعہ دراصل بھارت میں اقلیتوں، بالخصوص مسلمانوں کے خلاف جاری پالیسیوں کی ایک واضح علامت ہے۔ ماضی قریب میں بھی ایسے درجنوں واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں جہاں مسلمانوں کی آبادیوں کو نشانہ بنا کر انہیں بنیادی حقوق سے محروم کر دیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب پلاسٹک فری ہونے کی طرف گامزن، قوانین پر عملدرآمد کا کلچر متعارف کرا رہے ہیں: مریم نواز
  • لاہور میں فارم ہاؤس میں شیر نے فیملی پر حملہ کردیا، بچوں سمیت 3 افراد زخمی
  • بلور خاندان کی سیاست سے کنارہ کشی، غلام بلور نے پشاور کو خیرباد کیوں کہا؟
  • 50 فیصد سے زائد بھارتی ایرانی کسانوں کی اولاد ہیں،انکشاف سے ہلچل مچ گئی
  • مودی نے مسلمانوں سے سر چھپانے کا حق بھی چھین لیا، صرف ایک ضلع میں 700 سے زائد گھر مسمار
  • بھارت میں مسلمانوں کی بستیاں مسمار،سیکڑوں گھر ملبے کا ڈھیر بن گئے، ہزاروں افراد بے گھر
  • ’آئندہ ڈالا کلچر یا اسلحے کی نمائش نہیں کروں گا‘، ٹک ٹاکر کاشف ضمیر نے توبہ کرلی، ویڈیو وائرل
  • غیبت کا کلچر اور اس کی بنیادیں
  • علی امین گنڈاپور سے سوشل میڈیا ٹیم کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
  • 50 فیصد سے زائد بھارتی ایرانی کسانوں کی اولاد ہیں،جدید تحقیق