بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر کی اثاثوں اور رقوم کی واپسی کیلئے فنڈ تشکیل دینے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
ڈھاکہ: بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس نے متعلقہ حکام کو لوٹے گئے اثاثوں اور رقوم کی واپسی کے لئے فنڈ تشکیل دینے کی ہدایت کردی۔
چیف ایڈوائزر کے پریس سیکرٹری شفیق العالم نے منی لانڈرنگ کی گئی رقوم کی بازیابی سے متعلق اجلاس کے بعد پریس بریفنگ میں بتایا کہچیف ایڈوائزر نے ہدایت دی ہے کہ لوٹی گئی رقوم کے انتظام کے لیے ایک فنڈ قائم کیا جائے، جو عوامی فلاح و بہبود کے لیے استعمال ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اس فنڈ کو غریب عوام کی فلاح کے لیے استعمال کیا جائے گا
اس موقع پر بنگلہ دیش بینک کے گورنر احسن ایچ منصور نے کہا کہ یہ فنڈ موجودہ قوانین کے تحت قائم کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو فنڈ کے قیام کے لیے قانون میں ترمیم کی جائے گی۔انہوںنے امید ظاہر کی کہ عبوری حکومت کی مدت کے دوران یہ فنڈ قائم ہو جائے گا، تاہم منتخب حکومت کو اس عمل کو جاری رکھنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت یہ فنڈ اُن رقوم اور اثاثوں سے تشکیل دے گی جو بدعنوانی کے الزام میں ملوث افراد سے ضبط کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جن بینکوں سے رقم لوٹی گئی وہ رقم متاثرہ بینکوں کو ان کے جمع کنندگان کو معاوضہ دینے کے لیے واپس دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ غیر بینکاری ذرائع سے بدعنوانی کے ذریعے حاصل کیے گئے اثاثے غریب عوام کی فلاح و بہبود کے لیے اس فنڈ کے ذریعے استعمال کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مختلف کمپنیوں کے منجمد شیئرز، جن پر بینکوں کے قرضے ہیں، ان کو اسٹریٹجک سرمایہ کاروں کے حوالے کیا جائے گا۔ تاہم ایسا کرنے سے پہلے حکومت کو ان شیئرز کی عارضی ملکیت حاصل کرنا ہوگی تاکہ اس عمل کو قانونی بنایا جا سکے اسی لیے ہم یہ قانونی قدم اٹھانے جا رہے ہیں۔ نئے سرمایہ کاروں سے حاصل ہونے والی رقم اس فنڈ کے ذریعے بینکوں کو منتقل کی جائے گی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کیا جائے جائے گا کے لیے
پڑھیں:
افغان شہریوں کا دہشت گرد حملوں میں ملوث ہونا تشویشناک ہے،وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے افغان سر زمین سے پاکستان پر دہشت گرد حملوں میں افغان شہریوں کی ملوثیت کو شدید تشویشناک قرار دیا ہے۔ انہوں نے افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے حوالے سے اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کی، جس میں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اور دیگر حکام نے شرکت کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کی جنگ میں بہت سی قربانیاں دی ہیں اور افغان نگران حکومت سے بارہا مذاکرات کیے گئے تاکہ پاکستانی سرزمین پر دہشت گردی کی کارروائیوں کو روکا جا سکے۔ انہوں نے افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا عمل تیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ 16 اکتوبر تک 14 لاکھ 77 ہزار سے زائد افغان باشندوں کو واپس بھیجا جا چکا ہے اور مزید کسی کو اضافی مہلت نہیں دی جائے گی۔
شہباز شریف نے مسلح افواج کی سرحدی کارروائیوں کی تعریف کی اور کہا کہ افواج پاکستان نے افغان حملوں کا بھرپور جواب دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبوں اور وفاقی اداروں کو قریبی تعاون کے ساتھ غیر قانونی افغان باشندوں کی واپسی یقینی بنانی ہوگی اور خاص طور پر بزرگوں، خواتین اور بچوں کے ساتھ باعزت رویہ اختیار کیا جائے۔
اجلاس میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان دوحہ میں مذاکرات کی بھی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا، جہاں افغان وفد کی قیادت وزیر دفاع ملا یعقوب کریں گے اور پاکستان کی جانب سے سیکیورٹی حکام شرکت کریں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان افغان مہاجرین کے مسئلے پر سفارتی و سیاسی اقدامات جاری رکھے گا اور ملکی سلامتی کے تحفظ کو اولین ترجیح دے گا۔