راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں 1.64 ارب روپے کا مبینہ کرپشن اسکینڈل بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
راولپنڈی:
راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی (آر ڈی اے) میں سرکاری فنڈز سے 1 ارب 64 کروڑ روپے کی مبینہ خرد برد کا انکشاف ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق متعلقہ فنڈز 2016-17 کے میٹرو بس پروجیکٹ کے حصے اور دیگر ترقیاتی مدات سے حاصل کیے گئے تھے جنہیں مبینہ طور پر مختلف کمپنیوں کو غیر قانونی طور پر منتقل کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اسکینڈل نے آر ڈی اے میں موجود کمزور مالیاتی نظام کو بے نقاب کر دیا ہے۔ معاملے کو ابتدائی طور پر محکمانہ انکوائری کے بعد ریفررنس کی صورت میں اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب کو بھجوانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جو اپنی صوابدید پر کیس کو نیب یا ایف آئی اے کے حوالے بھی کر سکتی ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ سی ڈی آر کے ذریعے فنڈز کو آر ڈی اے اکاؤنٹس سے مختلف کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس میں منتقل کیا گیا، جنہیں فریز کرنے کے لیے متعلقہ بینکوں کو خطوط بھی ارسال کر دیے گئے ہیں۔
اس سلسلے میں آر ڈی اے کے کئی ریٹائرڈ افسران کو طلب کیا گیا ہے جبکہ مزید سابق افسران کی طلبی کا بھی امکان ہے۔ بینک ریکارڈ حاصل کر لیا گیا ہے اور نجی بینکوں میں فنڈ ٹرانسفرز کا ریکارڈ اکٹھا کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
ڈی جی آر ڈی اے کی سربراہی میں قائم انکوائری کمیٹی معاملے کی مکمل چھان بین کر رہی ہے، اور اگر فنڈز کی ریکوری نہ ہو سکی تو باضابطہ ریفررنس اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کو بھجوایا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق، مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے آر ڈی اے میں فول پروف مالیاتی نظام نافذ کرنے کا فیصلہ بھی کر لیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اس حوالے سے ڈائریکٹر جنرل آر ڈی اے کنزہ مرتضیٰ سے متعدد کوششوں پر بھی رابط نہ ہوسکا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آر ڈی اے کیا گیا گیا ہے
پڑھیں:
نجی بینک کی جانب سے بڑے پیمانے پر مزید سرمایہ کاری کریں گے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (کامرس رپورٹر ) بینک مکرمہ لمیٹڈ (بی ایم ایل) اپنے سرمایہ میں مزید فراہمی کے حوالے سے مسلسل نمایاں پیش رفت کر رہا ہے، جو اس کے طویل المدتی مالی استحکام اور ترقی کی جانب ایک اہم قدم ہے۔اس مثبت پیش رفت کو مزید تقویت بینک کے معزز سرپرست، عزت مآب جناب ناصر عبداللہ حسین لْوتاہ کی جانب سے 5 ارب روپے کی جمع کرائی گئی خطیر رقم سے ملی ہے جسے انضباطی منظوریوں کے بعد ’’حصص کی سبسکرپشن کے لیے پیشگی ادائیگی (Advance Against Share Subscription)‘‘کے طور پر ریکارڈ کیا جائے گا اور یہ نئی سرمایہ کاری سنہ2023ء میں فراہم کردہ 10 ارب روپے کی سرمایہ کاری کے تسلسل میں ہے۔اس کے علاوہ، بینک میں سرپرست کی جانب سے مزید سرمایہ کاری گلوبل ہالی ڈیولپمنٹ لمیٹڈ (جی ایچ ڈی ایل) کے ( جو سرپرست کی ملکیت میں ہے ( بینک مکرمہ میں انضمام کی تجویز میں بھی ظاہر ہوتی ہے۔ان تمام اقدامات سے،مجموعی طور پر ،محترم ناصر عبداللہ حسین لْوتاہ کی جانب سے بینک اور پاکستان کے لیے وقف کردہ سرمایہ 41 ارب روپے تک پہنچ جائے گاجو اْن کے عزم اور طویل المدتی وابستگی کا واضح ثبوت ہے۔بینک اپنے معزز سرپرست، محترم ناصر عبداللہ حسین لْوتاہ کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہے جنہوں نے مسلسل حمایت اور بصیرت کا مظاہرہ کیا ہے۔اسی کے ساتھ، ایک اور اہم حکمتِ عملی کے تحت، بینک مکرمہ لمیٹڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے کراچی کے علاقے کلفٹن میں واقع کلینن ٹاور کی 12 ارب روپے کی تصدیق شدہ پیشکش پر فروخت کی منظوری دے دی ہے۔