اسلام آباد(خبر نگار خصوصی )سوشل میڈیا پر ڈاکٹر عثمان قاضی جس کو ایک معزز تعلیمی شخصیت اور دانشور کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے وہ دہشتگردوں کا سہولت کار نکلا سکیورٹی ذرائع نے انکشاف کیا ہے عثمان قاضی (عرف امیر) محض یونیورسٹی پروفیسر نہیں بلکہ کالعدم تنظیم بی ایل اے اور اس کے خودکش ونگ، مجید بریگیڈ کے کلیدی کارندے اور ہینڈلر تھے۔ ذرائع کے مطابق عثمان قاضی BUITEMS یونیورسٹی کے پلیٹ فارم کو نوجوان طلبہ کو انتہاپسندی کی طرف مائل کرنے اور بھرتی کرنے کے لیے استعمال کر رہے تھے۔ افسوسناک بات یہ ہے یونیورسٹی کا کلاس روم صرف تعلیم کے لیے نہیں بلکہ دہشت گرد نظریات پھیلانے کے لیے استعمال ہو رہا تھا۔ اس کے باوجود عثمان قاضی نے اپنی ساری تعلیم ریاست کے خرچ پر مکمل کی۔ سرکاری سکالرشپ پر اعلیٰ تعلیم حاصل کی، QAU سے پی ایچ ڈی کی، اور گریڈ 19 کا سرکاری عہدہ حاصل کیا۔ ان کی اہلیہ بھی گریڈ 17 کی سرکاری ملازم ہیں۔ وہ اور ان کا خاندان مکمل طور پر ریاستی سہولتوں سے لطف اندوز ہو رہے تھے۔ اس کے باوجود عثمان قاضی نے ریاست سے غداری کی۔ وہ دہشت گرد گروہوں کے ساتھ مل گئے، حملوں کو سہولت دی، اور ایسے نیٹ ورکس کی پشت پناہی کی جنہوں نے بے گناہ لوگوں سمیت سکیورٹی فورسز کو نقصان پہنچایا۔وہ بی ایل اے کمانڈرز بشیر زیب، رحمان گل اور ڈاکٹر ہیبتان بلوچ کے احکامات پر کام کرتا رہا۔ ذرائع کے مطابق یہ ثابت ہو چکا ہے اس نے دہشت گرد بابر رفیق کو 9 نومبر 2024 کو کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر خودکش حملے کے لیے بھیجا جس میں 32 عام شہری اور 22 سکیورٹی اہلکار شہید ہوئے جبکہ 55 سے زائد زخمی ہوئے۔ وہ 14 اگست کو کوئٹہ میں ایک اور حملے کی تیاری کر رہا تھا تاکہ دہشت گرد شیر دل (بہاؤالدین مری) کو پناہ دے سکے اور فورسز کی کارروائیوں سے بچا سکے۔ اب سوشل میڈیا پر بی ایل اے سے وابستہ گروہ اس کو "عوام کی فکری آواز" کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لیکن یہ بات کسی شک و شبہ سے بالاتر ہے  یہ نہ تو کوئی غلط فہمی ہے اور نہ ہی کسی اور کی شناخت کو اس کے ساتھ جوڑا گیا ہے۔ بلکہ یہ بیانیہ وار فیئر ہے تاکہ ایک انتہاپسند کو علمی لبادہ پہنا کر بچایا جا سکے۔ یہاں چند سوالات بہت اہم ہیں۔ اگر ایک شخص جس نے مکمل طور پر ریاستی وظائف، سکالرشپس اور سرکاری ملازمت سے فائدہ اٹھایا ہو، پھر بھی دہشت گردی کے نیٹ ورکس کو سہولت دیتا ہے تو ایسے شخص کو مظلوم یا دانشور کے طور پر کیسے پیش کیا جا سکتا ہے۔ صحافیوں اور دانشوروں سے سوال ہے جب ایسے افراد کے حق میں لکھتے یا بولتے ہیں، تو کیا آپ کو یہ احساس نہیں ہوتا آپ ایک ایسے نیٹ ورک کو تقویت دے رہے ہیں جس نے درجنوں بے گناہوں کو شہید کیا ہو یہ دراصل "بیانیہ کی جنگ" ہے جس میں دہشت گردی کو نظریاتی جدوجہد کا نام دیا جا رہا ہے؟ اگر جواب ہاں ہے تو پھر آپ کس کے ایجنڈے کو آگے بڑھا رہے ہیں؟ اگر کوئی شخص ریاست کے پیسوں پر تعلیم حاصل کرے، سرکاری عہدے پر فائز ہو اور پھر انہی وسائل کے خلاف بغاوت کرے تو کیا یہ صریحاً ریاستی دھوکہ دہی اور غداری نہیں؟ میڈیا اور سوشل میڈیا کے  کردار کے حوالے سے بھی سوال بنتا ہے میڈیا پر ایسے افراد کو "فکری رہنما" یا "ریاستی جبر کا شکار" دکھانا عوام کو گمراہ کرنے اور دہشت گردی کو جواز فراہم کرنے کے مترادف نہیں؟

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

پنجاب کیلئے آواز اٹھانے پر کبھی معافی نہیں مانگوں گی، وزیراعلیٰ مریم نواز

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ وہ پنجاب کے لیے آواز اٹھانے پر کبھی معافی نہیں مانگیں گی، معافی وہ ترجمان مانگیں جنھوں نے آفت کے وقت پنجاب پر تنقید کی۔

لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا کہ آصف زرداری اور بلاول کو بتانا چاہتی ہیں کہ انھیں دکھ ہوا جب پنجاب پر آفت کے وقت تین تین پریس کانفرنس کرکے پنجاب کا مذاق اڑایا جارہا تھا۔

انہوں نےکہا کہ پنجاب نے اپنے پیسوں سے نہریں نکالنی تھیں لیکن سی سی آئی میں اجازت نہیں دی گئی، بعد میں پنجاب کے خلاف احتجاج کروایا گیا، کیا یہ صوبائیت نہیں؟ 

مریم نواز کا کہنا تھا کہ پنجاب پر بات کریں گے تو جواب ملے گا، زوردار جواب ملے گا۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت کی طبیعت دوبارہ ٹھیک کرنی پڑی تو  پہلے سے بہتر علاج کریں گے: سکیورٹی ذرائع
  • بھارت کی طبیعت دوبارہ ٹھیک کرنی پڑی تو کر دیں گے، ہمیں کوئی فکر نہیں، ہر وقت جواب دینے کیلیے تیار رہتے ہیں: سیکیورٹی ذرائع
  • بھارت کی طبیعت دوبارہ ٹھیک کرنی پڑی تو کر دیں گے: سیکیورٹی ذرائع
  • بھارت کو ہینڈل کرنا جانتے ہیں، بھارت کی طبعیت دوبارہ ٹھیک کرنی پڑی تو کر دیں گے: سکیورٹی ذرائع
  • وزیراعلی مریم نواز کا خضدار میں فتنہ الہندوستان کے خلاف کامیاب آپریشن پر خراج تحسین
  • پنجاب کیلئے آواز اٹھانے پر کبھی معافی نہیں مانگوں گی، وزیراعلیٰ مریم نواز
  •  شیرانی میں سیکیورٹی فورسز کی بڑی کارروائی,بھارتی حمایت یافتہ دہشتگرد شیرانی میں انجام کو پہنچ گئے
  • ملکی مزاحمت کو غیر مسلح کرنے کیلئے لبنانی فوج و سکیورٹی فورسز کو 230 ملین ڈالر کی امریکی امداد
  • بھرتیوں‌ کی منظوری، سرکاری ملازمت کے  خواہشمند افراد کیلئے بڑی خوشخبری  
  • پنجاب سے خیبرپختونخوا کو آٹے پر پابندی غیر آئینی اقدام ہے ،میاں افتخارحسین