رواں سال کی تیسری انسداد پولیو مہم کا افتتاح، ساڑھے 4 کروڑ بچوں کو قطرے پلانے کا ہدف مقرر
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
رواں سال کی تیسری انسداد پولیو مہم کا افتتاح، ساڑھے 4 کروڑ بچوں کو قطرے پلانے کا ہدف مقرر WhatsAppFacebookTwitter 0 25 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)پاکستان پولیو پروگرام نے اتوار کو اسلام آباد میں نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر میں رواں سال کی تیسری انسداد پولیو مہم کا آغاز کر دیا۔ پاکستان دنیا کے ان دو آخری ممالک میں شامل ہے جہاں اب بھی پولیو وائرس مقامی سطح پر موجود ہے، واضح رہے کہ پولیو سے متاثرہ دوسرا ملک افغانستان ہے، اس مرض کے خاتمے کی عالمی کوششوں کے باوجود سیکیورٹی مسائل، ویکسین سے متعلق ہچکچاہٹ اور غلط معلومات جیسے مسائل پیش رفت میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔اسی ہفتے خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت اور بنوں سے پولیو کے دو نئے کیسز سامنے آئے، جس سے رواں سال پولیو کیسز کی کل تعداد 10 ہو گئی ہے۔
نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان پولیو پروگرام نے آج اسلام آباد میں نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر (این ای او سی)میں سال کی تیسری انسداد پولیو مہم کا آغاز کیا۔محکمہ صحت کے حکام نے والدین اور سرپرستوں سے اپیل کی ہے کہ وہ 5 سال سے کم عمر تمام بچوں کو پولیو کے قطرے ضرور پلوائیں، کیونکہ اس مہم کا مقصد ملک بھر میں لاکھوں بچوں تک پہنچنا ہے تاکہ اس موذی مرض کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ ممکن بنایا جا سکے۔وزیرِ اعظم کی فوکل پرسن برائے انسداد پولیو عائشہ رضا فاروق نے مہم کا باقاعدہ افتتاح کیا، ان کے ہمراہ پولیو پروگرام کے کور گروپ کے ارکان اور شراکت دار تنظیموں کے نمائندے بھی موجود تھے۔بیان میں مزید کہا گیا کہ عائشہ رضا فاروق نے افتتاح کی مناسبت سے 5 سال سے کم عمر بچوں کو پولیو سے بچا اور وٹامن اے کے قطرے پلائے، جو اس مہلک مرض کے خاتمے کے لیے حکومت کے پختہ عزم کی علامت ہے۔ایک ہفتہ جاری رہنے والی یہ مہم 26 مئی سے شروع ہوگی، جس کا ہدف 5 سال سے کم عمر 4 کروڑ 50 لاکھ سے زائد بچوں کو ویکسین فراہم کرنا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ مہم پاکستان میں پولیو وائرس کی منتقلی کو روکنے اور 2025 کے اختتام تک پولیو کے خاتمے کے لیے ایک اہم اقدام ہے۔
بیان کے مطابق، عائشہ رضا فاروق نے کہا کہ پولیو کا خاتمہ صرف ایک صحت کا ہدف نہیں بلکہ قومی ذمہ داری اور ہمارے ملک کے لیے باعثِ فخر ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ سال 2025 کی یہ تیسری مہم ہمارے 2-4-6 روڈ میپ میں ایک فیصلہ کن مرحلہ ہے، ستمبر 2024 سے مئی 2025 تک یہ مسلسل مہمات ہمارا سب سے موثر موقع ہیں تاکہ قوتِ مدافعت کے خلا کو پر کیا جائے اور وائرس کی منتقلی کے موسم کے آغاز سے قبل اسے روکا جائے۔عائشہ رضا فاروق نے ان علاقوں میں موجودہ چیلنجز کو تسلیم کیا جہاں وائرس موجود ہے جیسے کراچی، جنوبی خیبر پختونخوا اور کوئٹہ بلاک، لیکن اس کے ساتھ ہی ان علاقوں میں پیش رفت کو بھی امید افزا قرار دیا جہاں پہلے ویکسینیشن کی رسائی محدود تھی۔ انہوں نے مہم کو ممکن بنانے والے 4 لاکھ فرنٹ لائن ورکرز، جن میں 2 لاکھ 25 ہزار خواتین ویکسینیٹرز بھی شامل ہیں، کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کیا اور سویلین و عسکری قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کردار کو بھی سراہا۔اس موقع پر پاکستان میں یونیسیف کے نمائندے عبداللہ فاضل نے پروگرام کی سمت پر اعتماد کا اظہار کیا، اپنی مدتِ تعیناتی کے اختتام پر انہوں نے قومی قیادت اور عائشہ رضا فاروق کی انتھک کاوشوں کو سراہا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان تاریخ رقم کرنے کے قریب ہے، سیاسی عزم، عوامی شراکت اور تمام شراکت داروں کے مربوط اقدامات کے ساتھ، میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان جلد پولیو سے پاک ملک بن سکتا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرڈیرہ اسماعیل خان میں فورسز کیساتھ فائرنگ کے تبادلے میں 4خوارجی دہشت گرد مارے گئے ڈیرہ اسماعیل خان میں فورسز کیساتھ فائرنگ کے تبادلے میں 4خوارجی دہشت گرد مارے گئے پاکستان کو بھارت پر ٹیکنالوجی کے شعبے میں بھی برتری حاصل ہو گئی،احسن اقبال حافظ عبدالکریم مرکزی جمعیت اہل حدیث کے بلا مقابلہ امیر منتخب معرکہ حق میں پاک فوج کی عظیم فتح پر نیا نغمہ جاری کر دیا گیا ڈیجیٹل پاکستان کی جانب بڑا قدم، بٹ کوائن مائننگ اور اے آئی ڈیٹا سینٹرز کیلئے 2000میگاواٹ بجلی مختص وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا ازبک ہم منصب سے رابطہ، علاقائی صورتحال پر گفتگوCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سال کی تیسری انسداد پولیو مہم کا رواں سال بچوں کو کا ہدف
پڑھیں:
رواں برس بھی سندھ میں خسرہ کی وباء میں تشویشناک حد تک اضافہ
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سندھ میں ویکسینیشن کی شرح کم ہونے کی وجہ سے بچوں میں خسرہ سمیت مختلف بیماریاں ہر سال جنم لے رہی ہیں۔ رواں سال (2025) میں بھی سندھ میں خسرہ کی وباء میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا اور 5 ماہ کے دوران 5 ہزار سے زائد بچے خسرے کی علامت میں مختلف اسپتالوں میں لائے گئے۔
ای پی آئی محکمہ صحت کے مطابق جنوری 2025 سے اپریل تک کراچی سمیت سندھ بھر میں 31 بچے خسرہ کی وجہ سے جان بحق ہوئے۔کراچی کے 7 اضلاع میں 4 ماہ کے دوران 2242 بچوں کو خسرہ کی علامت میں مختلف اسپتالوں میں لایا گیا۔ ان میں 948 بچوں میں خسرہ کی تصدیق کی گئی، کراچی کی ضلع شرقی میں خسرہ کی وجہ سے 5 بچے جان بحق ہوگئے۔
ای پی آئی حکام کے مطابق خسرہ کی وباء کے خاتمے کے لیے اکتوبر میں خصوصی مہم شروع کی جائیگی جس میں 82 لاکھ 26 ہزار 945بچوں کو خسرہ سے خفاظتی ٹیکے لگائے جائیں گے۔ بچوں میں خسرہ کی پہلا ٹیکا 9 ماہ جبکہ دوسرا ٹیکا 15 ماہ میں لگایا جاتا ہے۔
این آئی سی ایچ میں خسرہ اور نمونیا کے مرض میں داخل بچے کے والد امیر علی نے بتایا کہ میرا 4 سالہ بیٹا حسنین کو گزشتہ 15 دنوں سے ایک نجی اسپتال میں زیر علاج تھا۔ طبیعت زیادہ خراب ہونے پر 12 مئی کو این آئی سی ایچ اسپتال لایا گیا جہاں اسے داخلہ دیا گیا۔ 14 مئی کو دوران علاج میرا بچہ دم توڑ گیا۔ میرے بچے کو خسرے کے ساتھ نمونیا بھی ہوگیا تھا جس کی وجہ سے اسے سانس لینے میں شدید دشواری کا سامنا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ میں نے اپنے بچے کو دونوں ٹیکے لگوائے تھے، اس کے باوجود میرے بیٹے کو خسرہ ہوگیا۔
لیاری اسپتال میں بچوں کی ایمرجنسی میں لائے جانے والے ایک بچے کے والدنے بتایا کہ میرے بچے کو کئی دنوں سے بخار اور جسم پر لاج باریک دانے ہوگئے تھے۔ ایمرجنسی لایا تو ڈاکٹر نے بتایا کہ بچے کو خسرہ کا مرض لاحق ہے، ایمرجنسی میں طبی امداد دی گئی، اب میرے بچے کی طبیعت پہلے سے بہتر ہے۔
ماہر امراض اطفال اور پاکستان پیڈیاٹریک ایسوسی ایشن سندھ کے صدر پروفیسر وسیم جمالوی نے بتایا کہ خسرہ کی ٹیکاجات کی شرح مکمل نہیں ہوپارہی۔ اگر ہماری روٹین ویکسینشن اچھی ہوجائے تو اس میں خسرہ کی بیماری کم ہو جائے گی۔ والدین اپنے بچوں کی خسرہ کی ویکسین نہیں لگواتے، والدین شروع کی ویکسین لگوالیتے ہیں جبکہ خسرہ کی ویکسین والدین کی وجہ سے کم بچوں کی کم لگ رہی ہے۔
محکمہ صحت کے خسرہ کی ویکسین کثیر تعداد میں موجود ہے اور محکمہ صحت نے ای پی آئی کی ہر سینٹر میں خسرہ کی ویکسین مہیا کی ہوئی ہے۔ ایسے بچے جن کو خسرہ سے بچاؤ کی ویکسین نہیں لگی ان کو خسرہ ہونے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔ پی اپی اے ہر والدین کو خسرہ کی ویکسین لگوانے کو کہتی ہے۔ والدین سے کہا کہ ہے کہ حفاظتی ویکسین کا مکمل کورس کروائیں تاکہ بچوں کی تمام 12 بیماریوں سے حفاظت مکمن ہوسکے۔
ماہرین صحت ڈاکٹر اکرام سلطان کا کہنا ہے کہ خسرہ کے تیزی سے پھیلاؤ کی وجہ ویکسینیشن کی کم شرح بتائی جاتی ہے جبکہ والدین بھی اپنے بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگوانے سے ڈرتے ہیں۔خسرہ ایک انتہائی متعدی ہے، ویکسینیشن کے باوجود بھی خسرہ سے متاثرہ بچوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں کو خسرہ سے بچاؤ کی ویکسین نہ لگوانا اس وبا کے پھیلاؤ کی بڑی وجہ ہے۔ بعض متاثرہ بچے وہ بھی ہیں جنہیں ویکسین دی گئی تھی، لیکن ان کی قوتِ مدافعت کمزور ہونے کی وجہ سے وہ بیماری کا شکار ہوئے۔ اس کے علاوہ ماں کے دودھ سے محرومی اور غذائی قلت بھی بچوں کی کمزور مدافعت کی وجوہات میں شامل ہیں۔ خسرہ سے بچاؤ کے لیے ویکسینیشن نہایت مؤثر اور مفت دستیاب ہے۔ پاکستان میں بچوں کو 9 اور 15 ماہ کی عمر میں خسرہ کی ویکسین دی جاتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بچے کو ویکسین کے دونوں ٹیکے لگوائے جائیں تو وہ خسرہ سے مؤثر طریقے سے محفوظ رہ سکتا ہے۔
محکمہ صحت کے ای پی آئی کے پروچیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر راج کمار نے بتایا کہ جنوری سے اب تک کراچی سمیت سندھ بھر میں 31 بچے خسرہ کی وجہ سے موت کا شکار ہوئے۔ سب سے زیادہ اموات ضلع خیرپور میں ہوئی جہاں اب تک 15 بچوں کی اموات ہوئیں۔ صرف کراچی میں 2242 بچے خسرہ کی علامت میں رپورٹ ہوئے ہیں، ان میں سے 948 بچوں میں خسرہ کی تصدیق ہوئی اور ضلع شرقی میں 5 بچوں کی اموات ہوئیں۔
تفصیلات کے مطابق کراچی ضلع سینٹرل میں 476 بچوں کو خسرہ کی علامت میں لائے گئے جس میں سے 100 بچوں میں خسرہ کی تصدیق ہوئی، ضلع اسیٹ میں 407 بچوں میں سے 247بچوں میں خسرہ، ضلع ویسٹ میں 347 بچوں میں سے 148 بچوں میں خسرہ، ضلع ملیر میں 317بچوں میں سے 169 بچوں میں خسرہ، ضلع کیماڑی میں 232بچوں میں سے 87 بچوں میں خسرہ، ضلع کورنگی میں 262بچوں میں سے 148 بچوں میں خسرہ، جبکہ ضلع ساوتھ میں 201بچوں میں سے 49بچوں میں خسرہ کی تصدیق ہوئی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ حیدرآباد میں 377 بچوں میں سے 226، خیرپور میں 331 بچوں میں سے 152، تھرپارکر میں 324 بچوں میں سے 149، سکھر میں 213بچوں میں سے 93، دادو میں 183بچوں میں سے 85، عمرکورٹ میں 183 بچوں میں سے 73، بدین میں 147بچوں میں سے 70، لاڑکانہ میں 140بچوں میں سے 94، سجاول میں 126 بچوں میں سے 26، میرپورخاص میں 121بچوں میں سے 43، ٹنڈو محمد خان میں 113بچوں میں سے 53، جامشورو میں 111 بچوں میں سے 46، شہیدبے نظیرآباد میں 106بچوں میں سے 44، جیکب آباد میں 103بچوں میں سے 54، سانگھڑمیں 98بچوں میں سے 42، گوٹکی میں 97بچوں میں سے 42، شکارپور میں 74بچوں میں سے 31، ٹنڈوالہیار میں 60بچوں میں سے 28، ٹھٹہ میں 58بچوں میں سے 33، قمبرمیں 52بچوں میں سے 27، کشمور میں 40بچوں میں سے 17، نوشیروفیروزمیں 30بچوں میں سے 13 اور مٹھاری میں 24بچوں میں سے 10 بچے خسرہ میں خسرہ میں شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ خسرہ کی وباء کے خاتمے کے لیے محکمہ صحت اکتوبر میں خصوصی مہم شروع کرے گی جس میں جس میں 82 لاکھ 26 ہزار 945بچوں کو خسرہ سے خفاظتی ٹیکے لگائے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ای پی آئی پروگرام کے تحت بچے کو (Measles, Mumps, Rubella) سے بچاؤ کی ویکسین MMR کی دو خوراک دی جاتی ہے۔ پہلی ویکسین بچے کو بچہ 9 ماہ سے 12 ماہ کے درمیاں جبکہ دوسری ویکسین بچے کو ڈیرھ سال سے کے بعد دی جاتی ہے۔