خطے میں بالادستی کے بھارتی دعوے ہوا میں اڑ گئے، اسحٰق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ خطے میں بالادستی کے بھارتی دعوے ہوا میں اڑ گئے، دنیا نے پاکستان کی سفارتی کاوشوں کی تعریف کی، بھارت میں پاکستان کی سفارتی کامیابی پر صف ماتم ہے، بھارت میں ایک دوسرے پر الزام تراشی کی جارہی ہے۔
اسلام آباد میں دورہ چین کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار نے کہا کہ 19 مئی کا دورہ چین دوطرفہ تھا، بیجنگ میں پاکستان، چین اور افغانستان کا سہ فریقی اجلاس ہوا، دورہ چین کے دوران دوطرفہ ملاقاتیں بھی ہوئیں، چین سے دوطرفہ اور سہ فریقی ملاقاتیں غیررسمی تھیں۔
نائب وزیراعظم نے کہاکہ چین کی درخواست پر 19 مئی کی میٹنگ کو سہ فریقی کیا گیا،انہوں نے کہاکہ دوست ممالک نے پہلگام واقعہ کی تحقیقات کی پیشکش کو سراہا، دوست ممالک کوآگاہ کیاکہ بھارت نے پاکستان پر جھوٹا الزام لگایا۔
اسحٰق ڈار نے کہاکہ پاکستان نے اپنے دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے بھارتی جارحیت کا جواب دیا، بھارتی الزامات اور جارحیت کےمعاملے پر چین نےپاکستان کی بھرپورحمایت کی۔
نائب وزیراعظم نے مزید کہا کہ بلاول بھٹوزرداری کی سربراہی میں وفدپاکستانی موقف اجاگر کرنے کے لیے بیرون ملک دورے پر ہے، پاکستان نے مؤثر انداز میں حقائق دنیا کے سامنے رکھے، خطے میں بالادستی کے بھارتی دعوے ہوا میں اڑ گئے، دنیا نے پاکستان کی سفارتی کاوشوں کی تعریف کی، بھارت میں پاکستان کی سفارتی کامیابی پر صف ماتم ہے، بھارت میں ایک دوسرے پر الزام تراشی کی جارہی ہے۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستان کی سفارتی بھارت میں اسح ق ڈار
پڑھیں:
ججز کے استعفے جمہوریت کی بالادستی کا خواب دیکھنے والوں کیلئے لمحہ فکریہ ہیں: سعد رفیق
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ججز کے استعفے پاکستان میں آئین، انصاف، قانون اور جمہوریت کی بالادستی کا خواب دیکھنے والے ہر فرد کیلئے لمحہ فکریہ ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے بیان میں خواجہ سعد رفیق نے لکھا کہ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس منصور علی شاہ سپریم کورٹ سے مستعفی ہوگئے، اب لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا بھی استعفیٰ دے کر اس صف میں شامل ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جناب اطہر من اللہ ججز بحالی تحریک کے دور جدوجہد کے دوران فرنٹ لائن کے ساتھی رہے، جج بننے کے بعد کبھی ان سے ملاقات ہوئی نہ ہی سامنا، میرے نزدیک وہ عدلیہ کے گنے چنے دیانتدار اور کھرے لوگوں میں سے ہیں۔
کیٹی پیری سے رومانوی تعلقات، جسٹن ٹروڈو کی سابقہ اہلیہ کا ردِعمل آگیا
ان کا کہنا تھا کہ جسٹس منصور علی شاہ کو بطور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ شاندار کام کرتے دُور سے دیکھا، وہ بلاشبہ کسی دباؤ کو خاطر میں لائے بغیر اپنا کام کرتے ہیں، ایک زمانہ ان کی قابلیت اور دیانتداری کا معترف ہے، اسی طرح جسٹس شمس محمود مرزا کا شمار لاہور ہائیکورٹ میں اچھی ساکھ کے حامل ججز میں کیا جاتا ہے۔
آواز دروں —•—
جسٹس اطہر من اللّٰہ اور جسٹس سید منصور علی شاہ مستعفی ھو گئے ھیں
اب لاھور ھائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا بھی استعفےٰ دیکر اس صف میں شامل ھو گئے ھیں
جناب اطہر من اللّٰہ ججز بحالی موومنٹ کے دور جدوجہد کے دوران فرنٹ لائن کے ساتھی رھے ، جج بننے کے بعد کبھی…
خواجہ سعد رفیق نے لکھا کہ مستعفی ہونے والے ججز کے عدالتی فیصلوں سے اختلاف اور ہمارے گلے شکوؤں سے قطع نظر ان جج صاحبان کی قابلیت اور عمومی انصاف پسندی کا میں ہمیشہ قائل رہا ہوں۔
مدینہ منورہ، ڈیزل ٹینکر اور بس کے تصادم میں 42 افراد جاں بحق
انہوں نے کہا کہ جسٹس شمس محمود مرزا پر سلمان اکرم راجہ سے رشتہ داری کا الزام عائد کرنا بھی طفلانہ حرکت ہے، ہمارے علم کے مطابق رشتہ داری کبھی ان کے کام میں خلل انداز نہیں ہوئی، صورتحال یہ ہے کہ کچھ عرصہ پیشتر بھی سپریم کورٹ کے دو تین ججز استعفے دے چکے ہیں لیکن اب مستعفی ہونیوالے ججز کے استعفوں کو پہلے استعفوں کے ساتھ ملانا یا جوڑنا ناانصافی ہوگا، ہمارے نزدیک عدالتی توازن کیلئے ان حضرات کا دم غنیمت تھا۔
سابق وفاقی وزیر نے مزید لکھا کہ بطور ایک سیاسی کامریڈ مجھے ان جج صاحبان کے استعفوں پر دلی افسوس ہوا ہے، ججز کے تازہ ترین استعفوں کو دھڑے بندی کی سیاست کی عینک سے دیکھا جائے تو منظر سہانا دکھائی دیتا ہے لیکن غیرجانبدارانہ نظر سے دیکھا جائے تو یہ استعفے پاکستان میں آئین، انصاف، قانون اور جمہوریت کی بالادستی کا خواب دیکھنے والے ہر فرد کیلئے لمحہ فکریہ ہیں۔
آزاد کشمیر کے وزیر لوکل گورنمنٹ و دیہی ترقی فیصل ممتاز راٹھور نے وزارت سے استعفیٰ دے دیا
ان کا کہنا تھا کہ نظر آ رہا ہے کہ استعفوں کا یہ سلسلہ یہاں نہیں رُکے گا بلکہ عدلیہ سے ہوتا ہوا پارلیمنٹ تک جائے گا، لیکن یاد رکھنا چاہیے کہ ہر مخالف کو پکڑا جا سکتا ہے نہ ہی ملک دشمن قرار دیا جاسکتا ہے۔
لیگی رہنما نے مزید کہا کہ ایک ذمہ دار ریاست معاملات کو ٹھنڈا رکھتی ہے، دشمنوں میں گھرا نیوکلیئر پاکستان آخر کہاں تک اور کب تک اندرونی محاذ آرائی کا متحمل ہوگا؟ دیرینہ تنازعات کے حل کیلئے نئے تنازعات کو جنم دینا دانشمندی نہیں کہلاتا؟ ان استعفوں پر خوشی کے ڈھول پیٹنے کے بجائے پیدا ہونے والی فالٹ لائنز پُر کرنے کی فکر کرنا ہی مناسب عمل ہوگا۔
جسٹس اقبال کی پی پی 98 میں ضمنی انتخاب کیخلاف درخواست پر سماعت سے معذرت
مزید :