علمی سرگرمیوں کو فروغ دینا اولین ترجیح ہے‘نصرت اللہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (استاف رپورٹر) چیئرمین گلبرگ ٹاؤن نصرت اللہ نے یونین کونسل 4 بلاک 14 میں واقع منصورہ لائبریری کا دورہ کیا، جہاں لائبریری کی تزئین و آرائش کے کام کا باضابطہ آغاز کیا گیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ چیئرمین ورک کمیٹی مرزا آفاق بیگ، ڈائریکٹر لائبریریز شیراز حسن، ایکس ای این بی اینڈ آر محمد سہیل، اور یو سی 4 کے وائس چیئرمین اویس بیگ بھی موجود تھے۔چیئرمین نصرت اللہ نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مطالعہ اور علمی سرگرمیوں کو فروغ دینا ہماری اولین ترجیح ہے۔ لائبریریاں کسی بھی معاشرے کی علمی بنیاد ہوتی ہیں، اور منصورہ لائبریری کی تزئین و آرائش کا مقصد عوام بالخصوص نوجوان نسل کو ایک بہتر اور آرام دہ علمی ماحول فراہم کرنا ہے۔”محدود وسائل کے باوجود عوامی مسائل کو حل کرنا اپنی ذمہ داری کا حصہ سمجھتے ہیں چیئرمین ورکس کمیٹی مرزا آفاق بیگ اور دیگر افسران نے بھی لائبریری کی ترقی کے لیے مکمل تعاون کا یقین دلایا اور منصوبے کو جلد از جلد مکمل کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
.
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
موسیٰؑ نے کہا ’’میں نے تو ہر اْس متکبر کے مقابلے میں جو یَوم الحساب پر ایمان نہیں رکھتا اپنے ر ب اور تمہارے رب کی پناہ لے لی ہے‘‘۔ اس موقع پر آل فرعون میں سے ایک مومن شخص، جو اپنا ایمان چھپائے ہوئے تھا، بول اٹھا: ’’کیا تم ایک شخص کو صرف اِس بنا پر قتل کر دو گے کہ وہ کہتا ہے میرا رب اللہ ہے؟ حالانکہ وہ تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس بینات لے آیا اگر وہ جھوٹا ہے تو اس کا جھوٹ خود اسی پر پلٹ پڑے گا لیکن اگر وہ سچا ہے تو جن ہولناک نتائج کا وہ تم کو خوف دلاتا ہے ان میں سے کچھ تو تم پر ضرور ہی آ جائیں گے اللہ کسی شخص کو ہدایت نہیں دیتا جو حد سے گزر جانے والا اور کذاب ہو۔(سورۃ غافر:27تا28)
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تشریف لائے۔ (دوسرے سال) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں کو دیکھا کہ وہ عاشورا کے دن روزہ رکھتے ہیں۔ آپؐ نے ان سے اس کا سبب معلوم فرمایا تو انہوں نے بتایا کہ یہ ایک اچھا دن ہے۔ اسی دن اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو ان کے دشمن (فرعون) سے نجات دلائی تھی۔ اس لیے موسیٰ ؑ نے اس دن کا روزہ رکھا تھا۔ آپ نے فرمایا پھر موسیٰ ؑ کے (شریک مسرت ہونے میں) ہم تم سے زیادہ مستحق ہیں۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن روزہ رکھا اور صحابہ رضی اللہ عنہم کو بھی اس کا حکم دیا۔ (صحیح بخاری)