بھارتی فوجیوں نے گزشتہ ماہ جون میں 5 کشمیریوں کو شہید کیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
مقبوضہ علاقے میں بھارتی فورسز کے اہلکاروں اور این آئی اے کی طرف سے محاصرے اور تلاشی کی 214 کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران متعدد کشمیریوں کو شہید اور گرفتار کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی جاری کارروائیوں کے دوران گزشتہ ماہ جون میں 5 کشمیریوں کو شہید کیا۔ ذرائع کے ریسرچ سیکشن کی طرف سے جاری کئے گئے اعداد و شمار کے مطابق ان میں سے 2 کشمیریوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا گیا۔ بھارتی فوجیوں، راشٹریہ رائفلز، سینٹرل ریزرو پولیس فورس، اسپیشل آپریشن گروپ اور کائونٹر انٹیلی جنس کشمیر، این آئی اے اور ایس آئی اے جیسے بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں نے 45 کشمیریوں کو گرفتار کیا جن میں بیشتر سیاسی کارکن اور نوجوان شامل تھے۔ ان میں سے کئی نظربندوں کے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ، غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ سمیت کالے قوانین کے تحت مقدمات درج کئے گئے تاکہ اختلاف رائے کو خاموش اور سیاسی نظربندی کو طول دیا جا سکے۔ مقبوضہ علاقے میں بھارتی فورسز کے اہلکاروں اور این آئی اے کی طرف سے محاصرے اور تلاشی کی 214 کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے کشمیریوں کو شہید اور گرفتار کیا گیا۔ اس عرصے کے دوران بھارتی قابض انتظامیہ نے چار کشمیری سرکاری ملازمین کو ان کی ملازمتوں سے جبری طور پر برطرف کیا۔ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی زیر قیادت بھارتی قابض انتظامیہ نے کشمیریوں کے گھروں اور زمینوں سمیت 19 جائیدادوں کو ضبط کر لیا۔ یہ غیر قانونی ضبطگیاں بی جے پی کی بھارتی حکومت کی کشمیریوں کا معاشی طور پر گلا گھونٹنے اور ان کے سیاسی موقف اور آزادی کی خواہشات کو دبانے کی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔ لیفٹیننٹ گورنر نے عیدالاضحی کے موقع پر سرینگر کی تاریخی جامع مسجد اور عیدگاہ کو مقفل اور میر واعظ عمر فاروق کو گھر میں نظربند رکھا اور انہیں نماز عید ادا کرنے کی اجازت نہیں دی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کشمیریوں کو شہید آئی اے
پڑھیں:
آزاد کشمیر میں مظاہرین کے مطالبات بجا لیکن تشدد کا راستہ نہیں اپنانا چاہیے: کوآرڈینیٹر وزیراعظم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں مظاہرین کے مطالبات جائز ہیں، لیکن انہیں منوانے کے لیے تشدد کا راستہ اختیار نہیں کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے گزشتہ سال بھی آزاد جموں و کشمیر کے لیے 30 ارب روپے کا پیکج دیا تھا، عوامی مطالبات پُرامن طریقے سے تسلیم کیے جا سکتے ہیں، تاہم پرتشدد واقعات میں ہونے والی ہلاکتیں افسوسناک ہیں۔
رانا احسان افضل کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی کوشش ہے کہ معاملہ پُرامن طور پر حل کیا جائے۔ گزشتہ روز تمام جماعتوں کی قیادت نے بھی اتفاق رائے سے مسائل کے حل کی کوشش کی، وزیراعظم ان معاملات کو اعلیٰ سطح پر دیکھ رہے ہیں اور امید ہے کہ کوئی مثبت حل سامنے آئے گا، جبکہ احتجاج کے دوران جاں بحق ہونے والوں کی انکوائری کرائی جائے گی۔