راولپنڈی(نیوز ڈیسک)میونسپل کارپوریشن راولپنڈی نے شہر میں 86 بوسیدہ اور خستہ حال عمارتوں کو خطرناک قرار دیتے ہوئے فوری خالی کروانے کا حکم دے دیا۔

خستہ حال عمارتوں کے مالکان کو انخلاء کے نوٹسز جاری کر دیے گئے ہیں۔

نوٹس میں کہا گیا ہے کہ موسلادھار بارش کے باعث بوسیدہ عمارتیں کسی بڑے سانحہ کا سبب بن سکتی ہیں، مالکان کو نوٹسز پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2022 کے تحت جاری کیے گئے ہیں۔

مالکان کو ہدایت کی گئی ہے کہ 15 دنوں میں عمارت کی مرمت کروائیں یا مخدوش حصہ گرا دیں، عدم تعمیل کی صورت میں مکینوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

بوسیدہ عمارتیں بھابڑا بازار، لنڈا بازار، سید پوری گیٹ، راجا بازار، موچی بازار، ڈنگی کھوئی اور دیگر علاقوں میں موجود ہیں۔

15 لاکھ روپے تک کا بلا سود قرضہ، کم آمدن والے افراد کیلئے خوشخبری

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

ہر خستہ حال عمارت کے رہائشی افراد کو متبادل جگہ فراہم کرنا ممکن نہیں، شرجیل میمن

نجی ٹی وی سے گفتگو میں سندھ کے سینئر وزیر نے بتایا کہ سندھ بھر میں 740 خستہ حال عمارتیں موجود ہیں جن میں سے 51 عمارتیں ’انتہائی خطرناک‘ حالت میں ہیں، ان میں سے 11 عمارتیں خالی کروالی گئی ہیں، جب کہ باقیوں کو 48 گھنٹوں میں خالی کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں تاکہ مکینوں کی جانیں محفوظ رہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ حکومت کی جانب سے شہر کی انتہائی مخدوش 51 عمارتیں گرانے کے فیصلے کے بعد سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ حکومت کے لیے یہ ممکن نہیں کہ وہ ہر خستہ حال عمارت میں رہنے والے افراد کو متبادل رہائش فراہم کرے۔ کراچی کے گنجان آباد علاقے لیاری میں گزشتہ جمعہ کو ایک 5 منزلہ عمارت گرنے کے واقعے میں 27 افراد جاں بحق ہو گئے تھے، جب کہ درجنوں دیگر کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا عمل جاری ہے۔ یہ عمارت فدا حسین شیخا روڈ، لی مارکیٹ پر واقع تھی اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے مطابق 2023ء سے اس کے رہائشیوں کو متعدد بار نوٹس جاری کیے جا چکے تھے کہ وہ عمارت کو خالی کر دیں، کیوں کہ یہ ناقابلِ رہائش قرار دی جا چکی تھی، جمعہ کی صبح گرنے والی اس عمارت میں اتوار کو ریسکیو کارروائیاں مکمل ہوئیں۔

شرجیل میمن نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں بتایا کہ سندھ بھر میں 740 خستہ حال عمارتیں موجود ہیں جن میں سے 51 عمارتیں ’انتہائی خطرناک‘ حالت میں ہیں، ان میں سے 11 عمارتیں خالی کروالی گئی ہیں، جب کہ باقیوں کو 48 گھنٹوں میں خالی کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں تاکہ مکینوں کی جانیں محفوظ رہیں۔ انہوں نے کہا کہ تاہم، حکومت کے لیے یہ ممکن نہیں کہ وہ تمام خستہ حال عمارتوں کے رہائشیوں کو متبادل رہائش فراہم کرے، اور اس حوالے سے کوئی قانونی پابندی بھی حکومت پر عائد نہیں ہوتی۔ شرجیل میمن نے مزید کہا کہ ماضی میں حکومت نے سیلاب متاثرین اور کورونا کے دوران قرنطینہ کے لیے عارضی رہائش گاہیں ضرور فراہم کی تھیں، اب بھی حکومت کے پاس جو محدود جگہ دستیاب ہے، وہ ہم ان افراد کو دیں گے جن کے پاس رہائش کا کوئی دوسرا ذریعہ موجود نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • راولپنڈی کی 86مخدوش عمارتیں خطرناک قرار،مکینوں کو فوری انخلاءکے نوٹسز جاری
  • ہر خستہ حال عمارت کے رہائشی افراد کو متبادل جگہ فراہم کرنا ممکن نہیں، شرجیل میمن
  • راولپنڈی میں90 سے زائد بوسیدہ اور خستہ حالت عمارتیں خطرناک قرار
  • راولپنڈی: 90 سے زائد بوسیدہ اور خستہ حالت عمارتیں خطرناک قرار دیدی گئیں
  • میرپورخاص،شہر کی 7 خستہ حال عمارتیں خطرناک قرار
  • مون سون سپیل داخل، لاہوریوں کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی، 84 عمارتیں غیرمحفوظ
  • کراچی: خستہ حال عمارتوں کو گرانے کا فیصلہ، کمشنر کو سروے کی ہدایت
  • کراچی میں انتہائی خستہ عمارتوں کو گرانے کا فیصلہ، کمشنر کو سروے کا حکم
  • راولپنڈی میں 250 بوسیدہ عمارتیں خطرناک قرار، میٹرو پولیٹن کا فوری انخلا کا حکم