data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اکثر ہم معمولی سمجھ کر خوراک کے کچھ حصے ضائع کر دیتے ہیں، حالانکہ وہ ہماری صحت کے لیے بے حد مفید ہوتے ہیں۔ جیسے کہ مالٹے کے چھلکے، سیب کی جلد، تربوز کا سفید حصہ، اور خاص طور پر بادام کا باریک بھورا چھلکا—جسے عام طور پر بھگو کر اتار دیا جاتا ہے—حقیقت میں غذائیت سے بھرپور ہوتا ہے اور ہماری دل، دماغ اور ہاضمے کی صحت کے لیے نہایت فائدہ مند ہے۔

ماہرِ غذائیت لوونیٹ بٹرا کے مطابق بادام نہ صرف توانائی فراہم کرتے ہیں بلکہ یہ بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے، موڈ بہتر بنانے، وزن گھٹانے، شوگر متوازن رکھنے اور نظامِ ہاضمہ کو درست رکھنے میں بھی مدد دیتے ہیں۔ ان میں میگنیشیم، فائبر، پروٹین اور اہم امینو ایسڈز پائے جاتے ہیں جو جسم کے مختلف افعال کو بہتر طریقے سے انجام دینے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔

بادام کا چھلکا صرف ایک عام جلد نہیں بلکہ ایک قیمتی غذائی حصہ ہے، جس میں پولیفینولز جیسے طاقتور اینٹی آکسیڈنٹس شامل ہوتے ہیں۔ یہ اجزاء سوزش کم کرنے، مدافعتی نظام کو مضبوط کرنے اور مختلف بیماریوں سے بچاؤ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ، چھلکے میں موجود وٹامن ای جلد، بینائی اور قوتِ مدافعت کے لیے مفید ہے، جبکہ فائبر ہاضمے کو بہتر بناتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بادام کو چھلکے سمیت کھانا زیادہ مفید ہے، خاص طور پر اگر وہ پہلے سے بھگوئے گئے ہوں۔ چھلکے میں موجود غذائی اجزاء آنتوں کی صحت بہتر بنانے، سوزش کم کرنے اور قوتِ مدافعت کو بڑھانے میں مدد دیتے ہیں۔ اگرچہ بعض افراد کو لگتا ہے کہ چھلکا ہضم نہیں ہوتا، لیکن ایک صحت مند نظامِ ہضم کے لیے یہ فائبر نہایت اہم ہے، کیونکہ یہ آنتوں کی حرکت بہتر بناتا ہے اور مفید بیکٹیریا کی افزائش میں مدد کرتا ہے۔

ماہرین کے مطابق بچوں اور بزرگوں کو بھی بادام چھلکے سمیت دینا محفوظ ہے، بشرطیکہ انہیں اچھی طرح پیس کر کھانے میں شامل کر دیا جائے، جیسے کھیر یا اسموتھی میں۔ بادام بغیر بھگوئے بھی کھائے جا سکتے ہیں، لیکن بھگونے سے یہ نرم ہو جاتے ہیں اور بعض غذائی اجزاء آسانی سے جذب ہو جاتے ہیں۔ تاہم، حقیقی فائدہ تبھی حاصل ہوتا ہے جب بادام چھلکے سمیت کھایا جائے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

گوگل نے 200 ملازمین کو فارغ کردیا، اتنے بڑے پیمانے پر برطرفیوں کی وجہ کیا بنی؟

اس سال اب تک آرٹیفیشل انٹیلیجنس یعنی مصنوعی ذہانت کی تیز رفتار ترقی اور ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ نے بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو اپنی تنظیمی ڈھانچے پر نظرثانی کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔

لیکن اس تیزی کی قیمت بھی ادا کرنی پڑ رہی ہے، اور کئی کمپنیوں نے اپنے وسائل اے آئی پر مرکوز کرنے کے لیے ملازمین کو فارغ کر دیا ہے۔

گوگل بھی اپنے اے آئی منصوبوں، خصوصاً جیمنی اور اے آئی اوورویوز کو بہتر بنانے میں مصروف ہے، مگر دیگر بڑی کمپنیوں کے برعکس اس نے حال ہی میں ایک مختلف سمت اختیار کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گوگل کے جیمینی ’نینو بنانا ایپ‘ نے سوشل میڈیا پر دھوم مچادی

اطلاعات کے مطابق، گوگل نے محنت کشوں کے حقوق اور خراب کام کرنے کے حالات پر بڑھتے تنازع کے بیچ سینکڑوں اے آئی ورکرز کو برطرف کر دیا۔

امریکی جریدے وائرڈ کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق، اگست میں 200 سے زائد کنٹریکٹرز کو اچانک نوکری سے فارغ کر دیا گیا۔

یہ ورکرز مختلف آؤٹ سورسنگ کمپنیوں کے ذریعے بھرتی کیے گئے تھے اور گوگل کے اے آئی منصوبوں میں بنیادی کردار ادا کر رہے تھے۔

مزید پڑھیں: گوگل جیمنی پہلی بار چیٹ جی پی ٹی کو پیچھے چھوڑنے میں کامیاب، یہ کام کیسے ہوا؟

ان کی ذمہ داریوں میں اے آئی کے جوابات کا تجزیہ کرنا، انہیں دوبارہ لکھنا، درجہ بندی کرنا اور سسٹم کو درست اور ہموار رکھنے کے لیے فیڈ بیک دینا شامل تھا۔

اہم کردار ادا کرنے کے باوجود ان میں سے بیشتر کو کم معاوضہ اور خراب کام کرنے کے حالات کا سامنا تھا، مثال کے طور پر، گلوبل لاجک کے ذریعے بھرتی ہونے والے ’سپر ریٹرز‘ کو فی گھنٹہ 28 سے 32 ڈالر دیے جاتے تھے۔

جبکہ اسی نوعیت کا کام کرنے والے دوسرے کنٹریکٹرز کو صرف 18 سے 22 ڈالر فی گھنٹہ ملتے تھے، ان میں سے کئی ملازمین نے شکایت کی کہ انہیں نہ تو ملازمت کی کوئی ضمانت تھی اور نہ ہی بنیادی سہولتیں میسر تھیں۔

مزید پڑھیں: ’گوگل اے آئی خلاصہ گلے پڑگیا‘، آن لائن ٹریفک متاثر ہونے پر ببلشرز کا احتجاج

صورتحال اس وقت مزید کشیدہ ہو گئی جب ورکرز نے خراب حالات کے خلاف آواز بلند کی اور یونین سازی پر غور شروع کیا۔ تاہم، گوگل نے اس پر ناپسندیدگی ظاہر کی اور سوشل میڈیا پر حالاتِ کار پر بات کرنے والے ملازمین کو وارننگ دی۔

جلد ہی اچانک برطرفیوں کا سلسلہ شروع ہو گیا، بعض ملازمین کو بتایا گیا کہ یہ فیصلے ’پروجیکٹ کم کرنے‘ کی وجہ سے کیے گئے ہیں، جبکہ ٹیم کے کچھ ارکان کا کہنا ہے کہ انہیں غیر حقیقی اہداف دیے جا رہے تھے جو دباؤ میں اضافے کا باعث بنے۔

گوگل کا موقف ہے کہ یومیہ ورکنگ کنڈیشنز کی نگرانی اس کے کنٹریکٹرز اور سب کنٹریکٹرز کی ذمہ داری ہے، تاہم متاثرہ ملازمین کا کہنا ہے کہ پالیسیوں نے انہیں کسی قسم کا تحفظ فراہم نہیں کیا۔

یہ برطرفیاں اس بات کو اجاگر کرتی ہیں کہ اے آئی کی صنعت اب بھی انسانی محنت پر انحصار کرتی ہے، مگر اس محنت کو اکثر وہ قدر نہیں دی جاتی جس کی وہ مستحق ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آرٹیفیشل انٹیلیجنس اے آئی ٹیکنالوجی گوگل

متعلقہ مضامین

  • دو مشہور سافٹ ویئر استعمال کرنے والوں کو حفاظتی اقدامات کرنے کی ہدایت
  • اسلام آباد: چینی مقررہ نرخ سے زائد فروخت کرنے والوں کے خلاف ایکشن ہو گا
  • میرے اوپر انڈوں سے حملے کا واقعہ اسکرپٹڈ تھا، بدتمیزی کرنے والوں کو چھوڑ دیا گیا، علیمہ خان
  • غفلت اور لاپرواہی سے ڈرائیونگ کرنے والے ڈرائیورز ہوجہائیں خبردار
  • کیا زیادہ مرچیں کھانے سے واقعی موٹاپے سے نجات مل جاتی ہے؟
  • گوگل نے 200 ملازمین کو فارغ کردیا، اتنے بڑے پیمانے پر برطرفیوں کی وجہ کیا بنی؟
  • پاکستان کا صنعتی شعبہ بہتر ہو رہا ہے، آئی ٹی اور سروسز میں ترقی ہو رہی ہے اور غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کا رخ کررہے ہیں ، جام کمال خان
  • عالیہ بھٹ نے بیٹی کی پیدائش کے بعد تیزی سے وزن کیسے کم کیا؟
  • صارفین کے تجربے کو بہتر بنانے کے لیے اسٹریٹجک شراکت داری کا اعلان
  • سبزی منڈی کے تاجروں نے مارکیٹ کمیٹی تحلیل کرنے کا مطالبہ کردیا