کے پی میں نئی اسامیوں کی تخلیق اور گاڑیوں کی خریداری پر پابندی
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور (صباح نیوز) خیبرپختونخوا حکومت نے نئے مالی سال کے لیے کفایت شعاری اقدامات جاری کردیئے، نئی آسامیوں کی تخلیق اورگاڑیوں کی خریداری پر پابندی عائد کردی گئی۔صوبائی محکمہ خزانہ کی جانب سے جاری کفایت شعاری اقدامات کے مطابق مکمل شدہ ترقیاتی منصوبوں کے لیے وزیراعلیٰ کی منظوری سے مطلوبہ آسامیوں کے قیام کی منظوری دی جائے گی، ایمبولینس، فائر بریگیڈ، ٹریکٹرز، مسافربسوں، ریسکیو گاڑیوں، کشتیوں اور قیدیوں کی گاڑیوں کی خریداری پر پابندی عائد نہیں ہوگی، دیگر تمام ہرقسم کی گاڑیوں کی خریداری پر پابندی عائد ہوگی۔ اقدامات کے مطابق اراکین صوبائی اسمبلی کے علاوہ دیگر کے سرکاری اخراجات پر دیگر ممالک میں ورکشاپس اور تربیتی پروگراموں میں شرکت پر پابندی عائد کردی گئی، فائیو اسٹار ہوٹلوں میں سرکاری اخراجات پر سیمینارز اور ورکشاپس کے انعقاد پر پابندی عائد ہوگی۔ سرکاری اخراجات پر بیرون ملک علاج و معالجے پر پابندی عائد ہوگی، محکمہ خزانہ کی پیشگی اجازت کے بغیر چھٹی پر گئے کسی ملازم کی آسامی پر تقرری نہیں کی جائے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: گاڑیوں کی خریداری پر پابندی پر پابندی عائد
پڑھیں:
پاکستان سرحد پار دہشتگردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا: وزیر دفاع خواجہ آصف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے گمراہ کن مؤقف پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ سرحد پار دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائیاں جاری رکھے گی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان بھارتی پراکسیوں کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دے رہے ہیں جبکہ ان کی اپنی حکومت اندرونی اختلافات اور عدم استحکام کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر جبر افغان طالبان کا اصل چہرہ بے نقاب کرتا ہے۔ طالبان حکومت چار سال گزر جانے کے باوجود اپنے عالمی وعدے پورے کرنے میں ناکام رہی اور اب بھی بیرونی ایجنڈے پر عمل کر رہی ہے۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت افغانستان سے متعلق پالیسی پر مکمل اتفاق رائے رکھتی ہے، اور یہ پالیسی خالصتاً قومی مفاد اور علاقائی امن کے تحفظ کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان جھوٹے بیانات سے متاثر نہیں ہوگا، حقائق اپنی جگہ قائم رہیں گے، اور اعتماد صرف عملی اقدامات سے ہی بحال ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب وزارت اطلاعات نے بھی افغانستان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے گمراہ کن بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے استنبول مذاکرات کے حقائق کو مسخ کیا۔ وزارت نے وضاحت کی کہ پاکستان نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا اور تحویل کے لیے سرحدی انٹری پوائنٹس کے ذریعے حوالگی کی پیشکش بھی کی تھی۔