کے پی میں نئی اسامیوں کی تخلیق اور گاڑیوں کی خریداری پر پابندی
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور (صباح نیوز) خیبرپختونخوا حکومت نے نئے مالی سال کے لیے کفایت شعاری اقدامات جاری کردیئے، نئی آسامیوں کی تخلیق اورگاڑیوں کی خریداری پر پابندی عائد کردی گئی۔صوبائی محکمہ خزانہ کی جانب سے جاری کفایت شعاری اقدامات کے مطابق مکمل شدہ ترقیاتی منصوبوں کے لیے وزیراعلیٰ کی منظوری سے مطلوبہ آسامیوں کے قیام کی منظوری دی جائے گی، ایمبولینس، فائر بریگیڈ، ٹریکٹرز، مسافربسوں، ریسکیو گاڑیوں، کشتیوں اور قیدیوں کی گاڑیوں کی خریداری پر پابندی عائد نہیں ہوگی، دیگر تمام ہرقسم کی گاڑیوں کی خریداری پر پابندی عائد ہوگی۔ اقدامات کے مطابق اراکین صوبائی اسمبلی کے علاوہ دیگر کے سرکاری اخراجات پر دیگر ممالک میں ورکشاپس اور تربیتی پروگراموں میں شرکت پر پابندی عائد کردی گئی، فائیو اسٹار ہوٹلوں میں سرکاری اخراجات پر سیمینارز اور ورکشاپس کے انعقاد پر پابندی عائد ہوگی۔ سرکاری اخراجات پر بیرون ملک علاج و معالجے پر پابندی عائد ہوگی، محکمہ خزانہ کی پیشگی اجازت کے بغیر چھٹی پر گئے کسی ملازم کی آسامی پر تقرری نہیں کی جائے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: گاڑیوں کی خریداری پر پابندی پر پابندی عائد
پڑھیں:
دیانتداری، کفایت شعاری اور گڈ گورننس کی اعلیٰ مثال قائم کر دی ‘نصرت اللہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) گلبرگ ٹاؤن میں جماعت اسلامی کے بلدیاتی نمائندوں نے دیانت داری، کفایت شعاری اور گڈ گورننس کی اعلیٰ مثال قائم کر دی ہے۔ ماضی میں ناکارہ قرار دی جانے والی گاڑیوں کو نئی گاڑیوں کی مہنگی خریداری کے بجائے انتہائی قلیل وسائل میں مرمت کر کے قابلِ استعمال بنا دیا گیا۔بحال کی گئی گاڑیوں میں اسکائی لفٹر، واٹر ٹینکر، بوب کیٹ، فورک لفٹر اور ریسکیو وین شامل ہیں، جو اب روزمرہ کے بلدیاتی کاموں میں مؤثر انداز سے خدمات انجام دے رہی ہیں۔ اس حوالے سے چیئرمین گلبرگ ٹاؤن نصرت اللہ نے کہایہ ہمارے عوامی مینڈیٹ کا تقاضا تھا کہ ایک ایک پائی کی حفاظت کریں۔ ہم نے نیت صاف رکھی، اللہ نے آسانیاں پیدا کیں۔ آج عوام خود ان فیصلوں کے ثمرات دیکھ رہے ہیں۔یہ اقدام صرف گاڑیوں کی مرمت تک محدود نہیں بلکہ ایک بڑے وژن کا حصہ ہے، جس میں موجودہ وسائل کے مؤثر استعمال کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ اس پالیسی کے نتیجے میں کروڑوں روپے کی بچت ممکن ہوئی ہے، جو کسی بھی عوامی ادارے میں شفافیت اور دیانت دار قیادت کی نمایاں مثال ہے۔