پنجاب میں شدید گرمی،حبس اور سیلابی خطرہ: مون سون سسٹم برقرار
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پنجاب اس وقت شدید گرمی، حبس اور موسمی بے یقینی کی لپیٹ میں ہے، جہاں ایک جانب موسم خشک اور تپتا ہوا ہے، تو دوسری جانب مون سون سسٹم کی موجودگی نے متوقع بارشوں اور سیلابی خطرات کے سائے گہرے کر دیے ہیں۔
محکمہ موسمیات کی پیش گوئی اور پی ڈی ایم اے کی جانب سے جاری کردہ ایڈوائزری نے شہریوں کو محتاط رہنے کا مشورہ دیا ہے، خصوصاً ان علاقوں میں جہاں رودکوہیوں اور ندی نالوں میں پانی کا بہاؤ خطرناک حدوں کو چھو رہا ہے۔
لاہور سمیت پنجاب کے بیشتر شہروں میں شدید گرمی اور حبس نے معمولات زندگی کو متاثر کر رکھا ہے۔ صوبائی دارالحکومت لاہور میں آج کم سے کم درجہ حرارت 28 اور زیادہ سے زیادہ 34 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیے جانے کا امکان ہے۔
خشک موسم کے باعث گرمی کی شدت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جبکہ فضا میں نمی کی مقدار بڑھنے سے حبس نے شہریوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ آج لاہور میں بارش کا کوئی امکان نہیں اور موسم خشک و گرم ہی رہے گا، تاہم مون سون کا سسٹم پنجاب میں اب بھی متحرک ہے۔
اسی دوران پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (PDMA) نے 17 جولائی تک بارشوں اور تیز ہواؤں کے خطرے کے پیشِ نظر الرٹ جاری کر دیا ہے۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق جنوبی پنجاب کے علاقے، بالخصوص راجن پور، اس وقت سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں جہاں رودکوہیوں میں طغیانی اور درمیانے سے اونچے درجے کے سیلابی ریلے گزر رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق، گزشتہ رات راجن پور کے مختلف رودکوہیوں سے گزرنے والے سیلابی ریلوں کی شدت خاصی خطرناک رہی۔ چھاچھڑ سے 37200 کیوسک، پتوک رودکوہی سے 11309 کیوسک، زنگی رودکوہی سے 10739 کیوسک، جبکہ سوری شمالی سے 8350 کیوسک کے سیلابی ریلے گزرے۔ خوش قسمتی سے، ان شدید ریلوں کے باوجود کسی قسم کے جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ مون سون بارشوں کا تیسرا مرحلہ 17 جولائی تک جاری رہے گا، جس کے باعث دریاؤں، ندی نالوں اور رودکوہیوں میں پانی کی سطح میں غیر معمولی اضافے کا خدشہ موجود ہے۔
عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ دریا کنارے یا ندی نالوں کے قریب رہائش یا نقل و حرکت سے گریز کریں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری طور پر پی ڈی ایم اے کی ہیلپ لائن 1129 پر رابطہ کریں۔
دریائے سندھ میں بھی پانی کی سطح بڑھ رہی ہے۔ چشمہ کے مقام پر درمیانے درجے کے سیلاب کی صورتحال ہے، جبکہ تربیلا، کالاباغ اور تونسہ پر نچلے درجے کے سیلابی بہاؤ کی اطلاعات ہیں۔ اگر بارشوں کا سلسلہ شدت اختیار کرتا ہے تو ان علاقوں میں بھی صورتحال بگڑ سکتی ہے۔
موسم کی اس غیر یقینی صورتحال نے نہ صرف شہری زندگی کو متاثر کیا ہے بلکہ زراعت، ٹرانسپورٹ اور روزمرہ کاروبار پر بھی گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔ کسانوں کو خاص طور پر محتاط رہنے کی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی فصلوں اور کھیتوں کی نگرانی کریں تاکہ کسی ممکنہ نقصان سے بچا جا سکے۔
ماہرین موسمیات کے مطابق، موجودہ سسٹم کی شدت کم ہوتے ہوتے چند دن لگ سکتے ہیں، تاہم کسی بھی اچانک موسمی تبدیلی کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا۔ عوامی تحفظ کے لیے ضروری ہے کہ حکومت کی جانب سے جاری کردہ ہدایات پر مکمل عمل کیا جائے تاکہ کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورتحال سے بچا جا سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پی ڈی ایم اے
پڑھیں:
سکھر بیراج کا سیلابی ریلا، فصلیں تباہ، بستیاں بری طرح متاثر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سکھر بیراج پر اونچے درجے کے سیلابی ریلے نے صورتحال مزید سنگین کردی ہے، جس کے باعث کشمور اور شکار پور کے کچے کے علاقے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
دریائے سندھ میں گڈو سے آنے والا ریلا سکھر پہنچتے ہی شدید طغیانی کا سبب بنا، جس سے کپاس اور دیگر فصلیں تباہ ہوگئیں جبکہ خیرپور میں بچاؤ بندوں پر بھی پانی کا دباؤ بڑھ گیا ہے۔
سیلابی صورتحال کے پیشِ نظر سکھر میں دریائے سندھ کے بیچ قائم سادھو بیلہ مندر یاتریوں کے لیے بند کردیا گیا ہے۔ مندر کی سیڑھیاں اور کشتیوں کے لیے بنایا گیا پلیٹ فارم بھی پانی میں ڈوب گیا ہے، جس کے باعث یاتریوں کی آمدورفت معطل ہو گئی ہے۔
لاڑکانہ میں موریالوپ بند پر بھی پانی کے دباؤ میں اضافہ ہوا ہے، جس سے مزید دیہات زیر آب آگئے اور اب متاثرہ دیہات کی تعداد بڑھ کر 30 تک جا پہنچی ہے۔ زرعی نقصان کے ساتھ ساتھ کچے کے مکین شدید مشکلات میں گھر گئے ہیں۔
تاہم صورتحال کے خطرناک ہونے کے باوجود متاثرہ علاقوں کے بیشتر مکین محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کو تیار نہیں۔ دوسری جانب لاڑکانہ اور سیہون کے بچاؤ بندوں کے قریب کچے کے مکینوں میں ملیریا اور جلدی امراض بھی تیزی سے پھیل رہے ہیں، جس سے متاثرہ آبادی کو دوہری مشکلات کا سامنا ہے۔