عمر ایوب، شبلی فراز، زرتاج گل سمیت درجنوں رہنما سزا یافتہ؛ پی ٹی آئی کےکتنے ایم این اے اور سینیٹرز نااہل ہوں گے؟تفصیلات سب نیوز پر
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
عمر ایوب، شبلی فراز، زرتاج گل سمیت درجنوں رہنما سزا یافتہ؛ پی ٹی آئی کےکتنے ایم این اے اور سینیٹرز نااہل ہوں گے؟تفصیلات سب نیوز پر WhatsAppFacebookTwitter 0 31 July, 2025 سب نیوز
فیصل آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی 2023 کے پرتشدد واقعات سے متعلق تین مختلف مقدمات کا فیصلہ سنا دیا ہے۔
عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 185 کارکنوں اور رہنماؤں کے خلاف درج مقدمات کا فیصلہ سنایا۔ جس کے مطابق، مرکزی قیادت کو 10 سال قید کی سزا جبکہ چند رہنماؤں سمیت 77 ملزمان کو بری کردیا گیا ہے۔
تھانہ غلام محمد آباد پر حملہ کیس میں عدالتی فیصلے کے مطابق پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب، سینیٹر شبلی فراز، سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا، شیخ رشید کے بھتیجے راشد شفیق، رائے حسن نواز، کنول شوذب اور سابق وفاقی وزیر زرتاج گل کو 10، 10 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ مذکورہ رہنماؤں پر ریاستی اداروں پر حملے، اشتعال انگیزی اور توڑ پھوڑ کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے مجموعی طور پر 58 ملزمان کو 10، 10 سالہ سزا سنائی۔
عدالت نے رکن پنجاب اسمبلی جنید افضل ساہی کو بھی تین سال قید کی سزا سنائی ہے۔ ان پر بھی جلاؤ گھیراؤ اور ہنگامہ آرائی میں کردار ادا کرنے کا الزام تھا۔
عدالت نے تھانہ غلام محمد آباد پر حملہ کیس میں سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری، زین قریشی اور خیال احمد کاسترو کو مقدمے سے بری کردیا ہے۔ اس مقدمے میں 60 ملزمان کو 10، 10 سال قید کی سزا جبکہ سات کو بری کیا گیا۔
بری ہونے والوں میں سکندر سلیم، شہزاد انور، محمد سعید اقبال، میاں محمد ارشد بھی شامل ہیں۔ جبکہ سزا پانے والوں میں اویس اکبر، طاہر جاوید، صابر علی، محمد محسن، علی رضا ، مبشر علی، نعمان جمیل، سمیع اللہ، محمد شفیق اور شہزاد الیاس ساجد شامل ہیں۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ ان تینوں رہنماؤں کے خلاف شواہد ناکافی تھے، جس کے باعث انہیں شک کا فائدہ دیا گیا۔
یاد رہے کہ 9 مئی کو پاکستان تحریک انصاف کے بانی چئیرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے ہوئے تھے جن میں سرکاری اور عسکری عمارتوں کو نقصان پہنچایا گیا تھا۔ ان واقعات پر مختلف شہروں میں انسداد دہشت گردی کے مقدمات قائم کیے گئے تھے۔ فیصل آباد میں یہ مقدمہ پولیس کی مدعیت میں درج ہوا تھا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرنو مئی مقدمات کا فیصلہ: عمر ایوب، زرتاج گل سمیت مرکزی قیادت کو 10 برس قید، فواد چوہدری بری راولپنڈی : غیرت کے نام پر 21 سالہ سدرہ کے قتل کیس کی تفتیش میں پیش رفت احمد خان بھچر پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے عہدے سے فارغ، نوٹیفکیشن جاری سعودی عرب میں پاکستان کے یوم آزادی شایانِ شان انداز میں منانے کی تیاریاں مکمل صدر ٹرمپ کا شکریہ، معاہدے سے دیرپا شراکت داری کو وسعت ملے گی: وزیراعظم خاتون سے ہراسانی کا الزام ثابت، سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی کو عہدے سے ہٹانے کا حکم مودی پر جنگی جنون سوار، بھارتی اقدامات خطے کا امن تباہ کر سکتے ہیں، وزیر اطلاعاتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی عمر ایوب زرتاج گل سب نیوز
پڑھیں:
’’9 مئی مقدمات، حقوق کا تحفظ ناگزیر‘‘ عمر ایوب کا چیف جسٹس کو خط: ایم این اے لطیف چترالی بھی نااہل
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ وقائع نگار) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان نے چیف جسٹس کو خط ارسال کیا ہے جس میں درخواست کی گئی ہے کہ سیاسی وابستگی سے قطع نظر تمام شہریوں کے حقوق کا تحفظ ناگزیر ہے۔ 9 مئی کے مقدمات انصاف کے بجائے سیاسی انتقام کا شکار ہو چکے ہیں۔ عدالتی کارروائیاں جلد بازی اور دباؤ کے تحت کی جا رہی ہیں۔ ملک میں آئین اور عالمی قوانین مد نظر رکھے جائیں۔ جھوٹے مقدمات، زبردستی اعتراف اور سیاسی انتقام کی فضا عدلیہ کی ساکھ کو متاثر کر رہی ہے۔ عدلیہ کو ڈھال بنے انصاف نظر آنا چاہیے۔ اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی نے چیف جسٹس سے 6 نکاتی اصلاحاتی اقدامات پر فوری عملدرآمد کی اپیل کی ہے۔ خط کے متن کے مطابق موجودہ عدالتی طرز عمل پاکستان کے جمہوری نظام کے لیے خطرہ ہے۔ رات گئے کارروائیاں منصفانہ ٹرائل کی نفی ہیں۔ ملزمان کو وکیلِ صفائی کے حق سے محروم کرنا آئینی خلاف ورزی ہے۔ میڈیا کو مقدمات تک رسائی نہ دینا شفافیت کے تقاضوں کی خلاف ورزی ہے۔ عدلیہ کا کام انصاف کی بحالی ہے۔ پولیس اور پراسیکیوشن کی بے ضابطگیوں کی عدالتی تحقیقات کرائی جائے۔ عدالتیں تاریخ کے کٹہرے میں ہیں۔ فیصلہ قوم کی آنکھوں کے سامنے ہو گا۔ الیکشن کمشن نے این اے ون چترال سے رکن قومی اسمبلی عبداللطیف چترالی کو نااہل قرار دے دیا ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے 9 مئی واقعات میں سزا یافتہ ہونے پر نااہل کیا گیا۔ رکن قومی اسمبلی کو آرٹیکل 63 (ون) ایچ کے تحت نااہل کیا۔ قبل ازیں عبداللطیف چترالی کی نااہلی کے کیس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے کی تھی، جس کے بعد فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا۔ وکیل صفائی نے دلائل دیے کہ عبداللطیف کے شریک ملزموں کی حد تک فیصلہ کالعدم ہو چکا ہے۔ رکن الیکشن کمشن خیبر پی کے نے کہا کہ عبداللطیف چترالی اشتہاری ہیں، کیا آپ اشتہاری کی جانب سے جواب جمع کرانے کے مجاز ہیں؟۔ کیا آپ کے وکالت نامے پر عبداللطیف چترالی کے دستخط ہیں؟۔ رکن الیکشن کمشن بلوچستان نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 63 ون ایچ میں وکیل کی ضرورت نہیں ہے، پہلے بھی کچھ لوگوں کو ڈی نوٹیفائی کر چکے ہیں۔ وکیل عبداللطیف چترالی نے کہا کہ انہیں ہائیکورٹ سے عبوری ریلیف مل چکا ہے۔ رکن الیکشن کمشن کے پی نے کہا کہ کہاں ہے وہ ہائیکورٹ کا آرڈر؟۔ کس دن عبوری ریلیف ملا بتا دیں، ہم منگوا لیتے ہیں۔ وکیل نے کہا کہ موقع دیا جائے، جواب جمع کرا دوں گا، جب عدالت سے سزا ہو جائے تو الیکشن کمشن ڈی نوٹیفائی کرتا ہے، فیصلہ کالعدم ہو تو ڈی نوٹیفائی نہیں کیا جا سکتا۔ وکیل درخواست گزار نے عدالتی فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی منتخب ممبر کو عدالت سے سزا کے بعد الیکشن کمشن یا سپیکر کیس کا جائزہ نہیں لے سکتا، الیکشن کمشن فیصلے پر معاونت کے بجائے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کا پابند ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ پہلے مختصر حکم نامے میں ایک چیز واضح نہیں تھی، عبداللطیف چترالی کا تفصیلی فیصلہ آ گیا ہے، اس کا جائزہ لے کر فیصلہ کریں گے۔ وکیل نے کہا کہ میری فیصلے کے خلاف اپیل پرسوں سماعت کے لیے مقرر ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ تو عبوری حکم نامہ بھی تو نہیں لائے، ہم نے تفصیلی فیصلے کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کرنا ہے کہ اس نااہلی ریفرنس کو آگے چلانا ہے یا نہیں، ریفرنس اگر چلے گا تو پھر دلائل دے سکیں گے۔ وکیل نے کہا کہ ریفرنس کو اس لیے بھی آگے چلانے کی ضرورت ہے کہ اپیل لگی ہوئی ہے۔