مودی حکومت نے فوجی افسران کو گیم شو میں شامل کر کے ادارے کے وقار کو مجروح کردیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT
بھارت میں مودی سرکار نے فوجی افسران کو گیم شو میں شامل کر کے فوج کے وقار کو مجروح کردیا ہے۔
ہندو انتہا پسند جماعت بی جے پی کی کٹھ پتلی مودی سرکار فوج کو سیاسی پروپیگنڈے اور اسٹیج ڈراموں کا حصہ بنا رہی ہے۔ فوج کا منصب بدل کر مودی نے اسے سیاست اور مزاح کا کھلونا بنا دیا ہے۔
15 اگست کی مناسبت سے بھارتی فوج کی خواتین افسران نے وردی میں گیم شو کون بنے گا کروڑپتی میں شرکت کی، جس کی جھلکیاں سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں۔ تینوں افسران نے شو میں آپریشن سندور کے حوالے سے نام نہاد کامیابی کے متعلق گفتگو کی۔
فوجی وردی میں ٹی وی گیم شو میں شرکت نے سوشل میڈیا پر شدید بحث چھیڑ دی ہے۔ مشہور بھارتی اداکار پرکاش راج نے خواتین فوجی افسران کی اس شرکت پر طنز کیا ہے۔ پرکاش راج نے کہا کہ جلد فوجی افسران بگ باس میں بھی آئیں گے، آگے کیا ہوگا؟۔
بھارتی عوام نے سوال اٹھایا ہے کہ پیشہ ور فوج کے ارکان تفریحی پروگرام میں کیوں شریک ہوئے؟۔ کون بنے گا کروڑپتی محض پیسہ کمانے کا شو ہے، فوجی خواتین کو بھیج کر اسے متنازع بنا دیا گیا ہے۔ اس شو کا اصل مقصد عوام کو کروڑپتی بنانا ہے، بھارتی عوام نے سوال کیا ہے کہ کیا مودی سرکار عسکری اداروں کے افسران سے پیسوں کے عوض بیانات دلووا رہی ہے؟۔
بھارتی عوام کا کہنا ہے کہ عسکری اداروں کی خواتین کو شو میں بھیجنے کا مقصد پیسہ کمانا، ہمدردی سمیٹنا یا آپریشن سندور کی ہزیمت چھپانا ہے؟۔
دنیا بھر سے بھی اس اقدام پر تنقید سامنے آ رہی ہے اور اسے غیر معمولی قرار دیا جا رہا ہے۔ ناقدین کے مطابق فوجی افسران کی شو میں شمولیت نےعسکری وقار کا تمسخر بنا دیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فوجی افسران
پڑھیں:
سندھ: 4 برس کے دوران کاروکاری قرار دیکر 466 خواتین سمیت 595 افراد قتل
سندھ میں 4 برس کے دوران کاروکاری قرار دے کر 595 افراد کو قتل کردیا گیا۔رپورٹ کے مطابق سندھ کے مختلف علاقوں میں گزشتہ 4 برسوں کے دوران 595 افراد کو کاروکاری قرار دے کر قتل کردیا گیا جن میں 466 خواتین اور 129 مرد شامل ہیں۔سندھ پولیس کے ریکاڈ کے مطابق سال 2022 میں 102 واقعات میں 114 افراد کو کاروکاری قرار دے کر قتل کیا گیا جن میں 89 خواتین اور 25 مرد شامل تھے، سال 2023 میں کاروکاری کے 151 واقعات میں 167افراد قتل کیے گئے جن میں 135 خواتین اور 32 مرد شامل تھے۔سال 2024 میں کاروکاری کے 132 واقعات میں 152 افراد کو قتل کیا گیا جن میں 123 خواتین اور 29 مرد شامل ہیں۔سال 2025 کے 10 ماہ کے دوران (ماہ اکتوبر تک) صوبے میں کاروکاری کے 140 کیسز رپورٹ ہوئے جن میں 162 افراد کو قتل کیا گیا، مقتولین میں 119 خواتین اور 43 مرد شامل ہیں۔ریکارڈ کے مطابق کاروکاری قرار دے کر قتل کرنے والے ملزمان میں 294 ملزمان مقتولین کے شوہر، والد، والدہ، بھائی، بیٹے، بیٹی اور بہنیں ہیں، 204 دیگر رشتہ دار جبکہ 16 پڑوسی، دوست اور دیگر ملزمان شامل ہیں۔پولیس کے مطابق 4 برس کے دوران کاروکاری کے واقعات میں ملوث ملزمان میں 171 مقتولین کے شوہر، 33 مقتولین کے باپ، 77 مقتولین کے بھائی، 5 مقتولین کے بیٹے، 2 مقتولین کی بہنیں، 2 مقتولین کی والدہ اور 4 مقتولین کی بیٹیاں شامل ہیں۔