جشن معرکہ حق 75 روپے کا یادگاری سکے کا اجرا کردیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT
سٹی 42: سٹیٹ بینک نے جشنِ معرکۂ حق کے موقع پر 75 روپے کے یادگاری سکّے کا اجرا کردیا
حکومت معرکہ ٔحق میں مسلح افواج کی بہادری کو خراجِ تحسین پیش کرنے اور جشن آزادی پر یادر گاری سکہ جاری کررہی ہے
دھاتی ساخت: نکل اور پیتل، تانبہ 79 فیصد، زنک 20 فیصد اور نکل ایک فیصد ہے ،سکے کا قطر30 ملی میٹر اور وزن 13.
سکّے کے سامنے کے رخ پر وسط میں بڑھتا ہوا ہلال بنا ہوا ہے ، پانچ نوکوں کا ابھرتا ہوا ستارہ ہے، جس کا رخ شمال مغرب کی طرف ہے۔ ستارے اور ہلال کے اوپر سکّے کے کنارے پر ’’اسلامی جمہوریہ پاکستان‘‘ کے الفاظ کندہ ہیں۔
سیلاب زدہ عوام کے ریسکیو کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائیں، وزیراعظم کی ہدایت
چاند کے نیچے اور گندم کی اوپر کی طرف خمیدہ دو بالیوں کے اوپرعددی صورت میں اجرا کا سال 2025 درج ہے۔ ستارے اور ہلال کے دائیں اور بائیں جانب بالترتیب سکّے کی مالیت’’75 ‘‘ اور’’روپیہ‘‘ تحریر ہے۔ پچھلے رخ پر وسط میں’’معرکۂ حق‘‘ لکھا ہوا ہے سکے پر ہندسوں میں ’’2025 ‘‘کے الفاظ درج ہیں۔
سکّے کے بالائی کناروں پر’’پاکستان ہمیشہ زندہ باد‘‘ رقم ہے۔ سکّے کے پچھلے رخ پردو لڑاکا طیارے، بحری جہاز، ملٹی پل راکٹ لانچر سسٹم ابھرے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔
سکّہ سٹیٹ بینک بینکنگ سروسز کارپوریشن کے فیلڈ دفاتر کے ایکسچینج کاونٹرز پر 15 اگست 2025 سے دستیاب ہے ۔
چہلم امام حسین کا مرکزی جلوس رنگ محل پہنچ گیا
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سک ے کے
پڑھیں:
سورج سے دس گنا بڑے ستارے کی تباہی کا حیرت انگیز واقعہ، فلکیاتی سائنسدانوں میں نئی بحث چھڑ گئی
واشنگٹن: فلکیات دانوں نے ایک ایسے تباہ کن واقعے کا مشاہدہ کیا ہے جس میں ایک بڑا ستارہ غلط رخ منتخب کرنے کے باعث اپنی موت سے ہمکنار ہو گیا۔
یہ ایک بالکل نئے قسم کے سپرنووا (ستارے کا عظیم دھماکہ) کی نشاندہی ہے، جو اس وقت ہوا جب ایک عظیم ستارہ ایک بلیک ہول کو نگلنے کی کوشش کر رہا تھا — وہی بلیک ہول جس کے ساتھ وہ طویل عرصے سے کششی رقص یعنی "پاس ڈی ڈیو" میں بندھا ہوا تھا۔
یہ ستارہ کم از کم ہمارے سورج سے 10 گنا زیادہ بڑا تھا جبکہ بلیک ہول کا کمیت بھی تقریباً اتنی ہی تھی۔ دونوں ایک بائنری سسٹم میں کششی طور پر جُڑے ہوئے تھے۔
وقت گزرنے کے ساتھ ان کے درمیان فاصلہ کم ہوتا گیا، اور بلیک ہول کی شدید کششِ ثقل نے ستارے کو کھینچ کر اس کی گولائی بگاڑ دی، اس سے مادہ چوسنا شروع کر دیا، اور بالآخر اسے دھماکے سے پھٹنے پر مجبور کر دیا۔
امریکی نیشنل سائنس فاؤنڈیشن کے انسٹیٹیوٹ برائے AI اینڈ فنڈامینٹل انٹریکشنز (MIT) کے ماہر فلکیات الیگزینڈر گیگلیانو نے کہا: "ہم نے ایک بڑے ستارے کو بلیک ہول کے ساتھ قید پایا۔ کئی سالوں تک بلیک ہول کے ساتھ موت کے گھیراؤ میں پھنسے رہنے اور اپنا مادہ کھونے کے بعد، ستارہ ایک شاندار دھماکے سے ختم ہوا — جس میں ایک سیکنڈ میں سورج کی پوری عمر کے دوران خارج ہونے والی توانائی سے بھی زیادہ توانائی خارج ہوئی۔"
یہ دھماکہ زمین سے تقریباً 700 ملین نوری سال دور ہوا۔ (ایک نوری سال وہ فاصلہ ہے جو روشنی ایک سال میں طے کرتی ہے، یعنی تقریباً 9.5 ٹریلین کلومیٹر۔)
گیگلیانو کے مطابق: "دونوں اجسام کی کششی قوت تقریباً یکساں تھی کیونکہ ان کی کمیت ملتی جلتی تھی، لیکن ستارہ جسامت میں بڑا اور پُھولا ہوا تھا، جبکہ بلیک ہول چھوٹا مگر انتہائی طاقتور۔ بلیک ہول نے بالآخر بازی مار لی۔"
تحقیق کار ابھی اس بات پر یقینی نہیں ہیں کہ سپرنووا کا اصل میکانزم کیا تھا۔ ہارورڈ یونیورسٹی کی ماہر فلکیات اور تحقیق کی مرکزی مصنفہ ایشلے ولار کہتی ہیں: "یہ ابھی واضح نہیں کہ آیا بلیک ہول کی وجہ سے پیدا ہونے والی بگاڑ ستارے میں ایسی عدم استحکام لاتی ہے جو اس کے انہدام اور پھر بلیک ہول کے ذریعے باقی ماندہ مواد کے نگلنے کا باعث بنتی ہے، یا بلیک ہول پہلے ہی ستارے کو مکمل طور پر توڑ دیتا ہے اور پھر سپرنووا وقوع پذیر ہوتا ہے۔"
یہ بائنری سسٹم ابتدا میں دو بڑے ستاروں پر مشتمل تھا جو ایک دوسرے کے گرد گردش کر رہے تھے۔ ان میں سے ایک ستارہ اپنی طبعی عمر کے اختتام پر سپرنووا میں پھٹ گیا، اور اس کا کور سکڑ کر بلیک ہول بن گیا — ایک ایسا کثیف وجود جس کی کششِ ثقل اتنی طاقتور ہے کہ روشنی بھی اس سے بچ نہیں سکتی۔
ولار کہتی ہیں: "یہ واقعہ ظاہر کرتا ہے کہ بعض سپرنووا دراصل بلیک ہول ساتھیوں کے باعث بھی شروع ہو سکتے ہیں، جو ہمیں بڑے ستاروں کی موت کے عمل پر نئے بصیرت فراہم کرتا ہے۔"
اس واقعے کا پتہ سب سے پہلے ایک مصنوعی ذہانت والے الگورتھم نے لگایا، جو کائنات میں غیر معمولی دھماکوں کو حقیقی وقت میں شناخت کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ اس نے فوری الرٹ جاری کیا، جس سے ماہرین کو فوری مشاہداتی مہم شروع کرنے کا موقع ملا۔ زمین اور خلا میں موجود کئی دوربینوں نے اس دھماکے کو مکمل طور پر ریکارڈ کیا۔
سپرنووا سے چار سال قبل کے مشاہدات سے ظاہر ہوا کہ ستارہ پہلے ہی غیر معمولی روشنی خارج کر رہا تھا، جو غالباً بلیک ہول کی طرف سے اس کا مادہ کھینچنے کی وجہ سے تھی۔ اس عمل میں ستارے کی بیرونی ہائیڈروجن تہہ اتر گئی اور نیچے والی ہیلیم تہہ ظاہر ہو گئی۔ دھماکے کے بعد بھی روشنی کے شدید اخراج دیکھے گئے، جب بلیک ہول نے باقی ماندہ ملبہ ہڑپ کیا۔
آخرکار بلیک ہول مزید طاقتور اور کمیتی طور پر بڑا ہو گیا۔ گیگلیانو کے مطابق: "ہمارا نتیجہ یہ ہے کہ ستاروں کی قسمت ان کے ساتھیوں کی موجودگی سے گہری حد تک متاثر ہوتی ہے۔ یہ واقعہ ہمیں ایک دلچسپ جھلک دیتا ہے کہ بلیک ہول کس قدر ڈرامائی طور پر بڑے ستاروں کی موت کو بدل سکتے ہیں۔"