مصطفی کمال نے آئندہ پانچ سال میں 30 ارب ڈالر فارما ایکسپورٹ کا ہدف مقرر کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
مصطفی کمال نے آئندہ پانچ سال میں 30 ارب ڈالر فارما ایکسپورٹ کا ہدف مقرر کر دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 24 September, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز )وفاقی وزیر برائے نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اور کوآرڈینیشن سید مصطفی کمال نے بدھ کے روز فارماسیوٹیکل انڈسٹری کے لیے حکومت کی بھرپور حمایت کا یقین دلاتے ہوئے آئندہ پانچ برسوں میں 30 ارب ڈالر فارما ایکسپورٹ کا ہدف مقرر کیا۔ وہ یہاں منعقدہ 8ویں پاکستان فارما سمٹ اور 4th فارما ایکسپورٹ سمٹ اینڈ ایوارڈز (PESA 2025) سے خطاب کر رہے تھے۔وزیر صحت نے کہا کہ یہ ہدف اگرچہ مشکل ہے لیکن محنت اور عزم کے ساتھ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیگر ممالک اگر 300 ارب ڈالر تک کی فارماسیوٹیکل ایکسپورٹ کر سکتے ہیں تو پاکستان کو بھی 30 ارب ڈالر کے ہدف کا عزم کرنا چاہیے۔
انہوں نے موجودہ 475 ملین ڈالر کی ایکسپورٹ کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ “یہ ایک قدم ضرور ہے لیکن ہمیں بڑی سوچ اپنانا ہوگی۔”مصطفی کمال نے بتایا کہ حکومت بیوروکریٹک رکاوٹیں دور کرنے کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے، جو منظوری کے عمل مہینوں یا برسوں میں مکمل ہوتے تھے، اب ہفتوں میں کلیئر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی ایچ یوز (Basic Health Units) کو ٹیلی میڈیسن کے ذریعے اپ گریڈ کیا جا رہا ہے، کراچی اور اسلام آباد میں پائلٹ پراجیکٹ شروع کیا جا رہا ہے تاکہ لوگوں کو صحت کی سہولیات ان کے دروازے پر میسر آ سکیں اور بڑے اسپتالوں پر دبا کم ہو۔انہوں نے کہا کہ ویکسین کی 95 فیصد ضرورت درآمدات کے ذریعے پوری کی جا رہی ہے، زیادہ تر ہمسایہ ممالک سے۔ “فارما انڈسٹری کو ویکسین اور ضروری ادویات کی مقامی تیاری پر توجہ دینی ہوگی تاکہ ملک خود کفیل ہو سکے۔
“پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (PPMA) کے چیئرمین توقیر الحق نے کہا کہ گذشتہ برس فارما ایکسپورٹ میں 35 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور برآمدات تقریبا 500 ملین ڈالر سالانہ تک پہنچ گئیں۔ انہوں نے بتایا کہ افغانستان کی مارکیٹ میں 500 ملین ڈالر کی برآمدات کا ہدف رکھا گیا ہے۔ تاہم، 90 فیصد خام مال درآمد کرنا سب سے بڑا چیلنج ہے۔انہوں نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (DRAP) کے سی ای او ڈاکٹر عبیداللہ کی فعال سپورٹ کو سراہتے ہوئے کہا کہ اب ایکسپورٹ رجسٹریشن ایک ہفتے میں جاری کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فارما انڈسٹری کے لیے ایک آزاد تجارتی باڈی “فارم ایکس (PharmEx)” قائم کی جائے، جس کا سمری وزارت تجارت پہلے ہی کابینہ کو بھیج چکی ہے۔
پی پی ایم اے کے سابق چیئرمین ڈاکٹر شیخ قیصر وحید نے کہا کہ “30 ارب ڈالر ایکسپورٹ کا ہدف ممکن ہے، لیکن اس کے لیے ٹیکنالوجی ٹرانسفر، ریگولیٹری ریفارمز اور جدید اے آئی بیسڈ آلات اپنانا ہوں گے۔” سی ای او ڈریپ ڈاکٹر عبیداللہ نے کہا کہ عالمی سطح پر معیار اور آڈٹ کے تقاضے تیزی سے بدل رہے ہیں اور ڈریپ فارما انڈسٹری کو انٹرنیشنل اسٹینڈرڈز کے مطابق ڈھالنے کے لیے اقدامات کر رہا ہے۔کانفرنس میں ماہرین نے ریگولیٹری پالیسی، ڈرگ ڈسکوری میں مصنوعی ذہانت، معیار کی ثقافت اور انٹرنیشنل سرٹیفیکیشنز (WHO, PIC/S, MHRA) کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ بعد ازاں PESA 2025 ایوارڈز میں ان کمپنیوں اور شخصیات کو اعزازات سے نوازا گیا جنہوں نے پاکستان کی فارما ایکسپورٹ میں نمایاںکرداراداکیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایٹم بم بنانے کی کبھی کوشش کی اور نہ کریں گے، ایرانی صدر ایٹم بم بنانے کی کبھی کوشش کی اور نہ کریں گے، ایرانی صدر نیشنل سائبرکرائم انویسٹی گیشن ایجنسی نے پی ٹی آئی رہنما فلک جاویدکو گرفتار کرلیا انڈونیشیا کا بڑا فیصلہ؛ غزہ میں امن فوج کیلیے 20 ہزار سے زائد اہلکار بھیجنے کا اعلان چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سپریم جوڈیشل کونسل کے رکن مقرر سپریم کورٹ کے ہر ریٹائر جج کو 3 پولیس اہلکار 24 گھنٹے سکیورٹی کیلئے دیے جائیں گے:وزات داخلہ کے احکامات جاری وفاقی حکومت دہشت گردی کے خلاف جنگ کی پالیسی پر نطرثانی کرے، بیرسٹر سیفCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ایکسپورٹ کا ہدف فارما ایکسپورٹ مصطفی کمال نے ارب ڈالر
پڑھیں:
پاکستان میں جلنے کے مریض مناسب علاج نہ ہونے کی وجہ سے جان گنوا بیٹھتے ہیں ، احتیاطی تدابیر اور بیماریوں سے بچائو پر توجہ دینی ہوگی،وفاقی وزیرِ سید مصطفٰی کمال
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 ستمبر2025ء) وفاقی وزیرِ برائے قومی صحت سید مصطفٰی کمال نے کہا ہے کہ پاکستان میں جلنے کے مریض مناسب علاج نہ ہونے کی وجہ سے جان گنوا بیٹھتے ہیں ،پرہیز علاج سے بہتر ہے،ہمیں احتیاطی تدابیر اور بیماریوں سے بچائو پر توجہ دینا ہوگی ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز)میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ بیماری کا آغاز تو بچے کی ہیدائش سے شروع ہوتا ہے ،ہسپتالوں میں سٹیٹ آف دی آرٹ سہولتوں کے باوجود ضرورتین پوری نہیں ہوتیں، احتیاط اور بچائو کی تدابیر ہی ہماری حکمت عملی ہونی چاہیے ۔ سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پانی کی وجہ سے 68 فیصد بیماریاں پیدا ہوتی ہیں ،اگر صاف پانی کا استعمال ہو تو ہسپتالوں پر 68 فیصد مریضوں کا بوجھ کم ہوجائے۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان سے کراچی تک آنے والا پانی بیماریاں پھیلا رہا ہے ، ہم مریضوں کے بیمار ہونے کا انتظار کرتے رہتے ہیں،یہی بیماریاں پھیلانے کا موجب بھی ہیں ۔ انہوں نے سرویکل کینسر کی ویکسین کے حوالے سے کہا کہ پاکستان دنیا کا 151 واں ملک ہے جہاں اس مرض کی ویکسین شروع کی گئی ہے ،کینڈا،امریکا اور سعودی عرب سمیت ہر ملک یہ ویکسین بچیوں کو لگا رہا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں 8 ویں کلاس کی بچیوں کو سرویکل کینسر ویکسین کے بغیر داخلہ نہیں ملتا ،ہمارے ملک میں ہر سال 25 ہزار خواتین سرویکل کینسر کا شکار ہوتی ہیں ۔سروائیکل کینسر کا شکار 75 سے 80 فیصد خواتین بچ نہیں پاتیں۔\932