ملک میں مہنگائی کی شرح میں کمی کے دعوؤں کے باوجود 17 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی ادارہ شماریات کے مہنگائی کی شرح میں کمی کے دعوؤں کے باوجود گزشتہ ہفتے کے دوران 17 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔
وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق ملک میں تیسرے ہفتے بھی مہنگائی میں اضافے کی رفتار کی شرح میں کمی کا رجحان جاری ہے اور حالیہ ہفتے مہنگائی کی شرح میں کمی کی رفتار میں 0.
اعداد وشمار میں بتایا گیا کہ گزشتہ ہفتے ٹماٹر، انڈے، مٹن، دودھ، دہی، گھی اور آٹے سمیت 17 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ آلو، پیاز، لہسن، دال مونگ اور دال چنا سمیت 11 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی اور23 اشیائے ضروریہ کی قیمتیں مستحکم رہی ہیں۔
وفاقی ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق حالیہ ایک ہفتے میں ٹماٹر 9.04 فیصد، انڈے 0.88 فیصد، آٹا کی قیمت میں 0.76 فیصد، واشنگ سوپ 0.47 فیصد، مٹن 0.40 فیصد، ویجیٹیببل گھی 0.16 فیصد،گڑ 0.64 فیصد، دودھ کی قیمت میں0.15 فیصد، دہی کی قیمت میں0.11 فیصد اور پاؤڈر ملک 0.58 فیصد مہنگی ہوئی ہے۔
حالیہ ایک ہفتے میں جن اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی آئی ان میں پیاز 1.61 فیصد، آلو 2.44 فیصد، دال ماش 0.39 فیصد، دال مونگ کی قیمت میں0.60 فیصد،کیلے4.22 فیصد، دال مسور 0.14 فیصد، دال چنا0.53 فیصد، لہسن0.61 فیصد اور مرغی کی قیمت میں 12.46 فیصد کمی ہوئی ہے۔
اعدادوشمار میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ ہفتے کے دوران حساس قیمتوں کے اعشاریہ کے لحاظ سے سالانہ بنیادوں پر 17 ہزار 732روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار0.02 فیصداضافے کے ساتھ 3.75فیصد، 17 ہزار 733روپے سے 22 ہزار 888روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار 0.04 فیصد کمی کے ساتھ 3.90فیصد، 22 ہزار 889روپے سے 29 ہزار 517 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیےمہنگائی میں اضافے کی رفتار0.09فیصدکمی کے ساتھ4.74فیصد ریکارڈ کی گئی۔
اسی طرح 29 ہزار 518روپے سے 44ہزار 175 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار 0.14 فیصد کمی کے ساتھ4.77 فیصد رہی جبکہ 44 ہزار 176روپے ماہانہ سے زائد آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار0.21 فیصد کمی کے ساتھ 3.21 فیصد رہی ہے۔
Tagsپاکستان
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان
پڑھیں:
پاکستان میں ہر شہری 3 لاکھ 18 ہزار 252 روپے کا مقروض ہوگیا،ای پی بی ڈی کا انکشاف
دس سال قبل پاکستان کا ہر شہری 90 ہزار 47 روپے کا مقروض تھا ،اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ
قرضوں کا بوجھ سالانہ اوسطاً 13 فیصد کی شرح سے بڑھ رہا ہے ،ہر چھ سال میں دُگنا ہو جاتا ہے،رپورٹ
اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ (ای پی بی ڈی) نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان پر قرضوں بوجھ خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے اور ہر شہری 3 لاکھ 18 ہزار 252 روپے کا مقروض ہے۔تفصیلات کے مطابق اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ (ای پی بی ڈی) نے بڑھتے ہوئے قرضوں پر رپورٹ جاری کردی۔اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان پر قرضوں کا بوجھ خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے اور ہر پاکستانی شہری اس وقت 3 لاکھ 18 ہزار 252 روپے کا مقروض ہے، جبکہ دس سال قبل پاکستان کا ہر شہری 90 ہزار 47 روپے کا مقروض تھا ، گذشتہ 10 برس میں ہر شہری پر قرضہ تین گنا سے زائد بڑھا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان پر قرضوں کا بوجھ سالانہ اوسطاً 13 فیصد کی شرح سے بڑھ رہا ہے اور ہر چھ سال میں دوگنا ہو جاتا ہے، اس وقت قومی قرضہ ملکی معیشت کے 70.2 فیصد کے برابر ہے جو فِسکل ریسپانسبلٹی ایکٹ کی مقررہ 60 فیصد حد سے بھی 10 فیصد زیادہ ہے۔تھنک ٹینک کے مطابق قرضوں کی صورتحال خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں کہیں زیادہ خراب ہے، سری لنکا کا قرضہ جی ڈی پی کے 96.8 فیصد، بھارت کا 57.1 فیصد اور بنگلہ دیش کا 36.4 فیصد ہے۔بلند شرح سود کے باعث پاکستان کو قرضوں پر سود کی ادائیگی معیشت کے 7.7 فیصد تک پہنچ چکی ہے، جبکہ 2020 سے روپے کی قدر میں 71 فیصد کمی کے نتیجے میں بیرونی قرضے مقامی کرنسی میں 88 فیصد بڑھ گئے ہیں۔رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ قرضوں کی ادائیگی معیشت کے تقریباً 8 فیصد کے برابر پہنچ چکی ہے اور حکومت کے پاس ترقیاتی اخراجات یا بنیادی ڈھانچے کی سرمایہ کاری کے لیے مالی گنجائش نہ ہونے کے برابر ہے۔ای پی بی ڈی نے سفارش کی ہے کہ حکومت فوری طور پر مالی نظم و ضبط اپنائے، ٹیکس نیٹ کو وسیع کرے اور پالیسی ریٹ کو موجودہ 11 فیصد سے گھٹا کر 9 فیصد پر لائے، تاکہ قرضوں پر سود کی لاگت میں 12 کھرب روپے کی کمی ممکن ہو سکے، اس سے مالی گنجائش بڑھے گی اور کاروبار بھی زیادہ مسابقتی ہوں گے۔تھنک ٹینک نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اصلاحی اقدامات نہ کیے گئے تو ملک کو مزید سنگین معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔