بہترین سفارتی پالیسیوں سے دنیا میں پاکستان کا وقار بڑھا، رانا ثنااللہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, September 2025 GMT
بہترین سفارتی پالیسیوں سے دنیا میں پاکستان کا وقار بڑھا، رانا ثنااللہ WhatsAppFacebookTwitter 0 28 September, 2025 سب نیوز
فیصل آباد (سب نیوز)وزیرِاعظم کے مشیر اور سینیٹررانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ حکومت کی بہترین سفارتی پالیسی کی بدولت دنیا میں پاکستان کے وقار میں اضافہ ہوا۔ فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ حکومت عوام کا معیارزندگی بہتربنانے کیلئے کوشاں ہے، کل یہاں وزیراعلی پنجاب مریم نواز کا پرتپاک استقبال کیاجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے فیصل آباد کے لیے ریکارڈ ترقیاتی منصوبے دیے گئے ہیں، یہاں اربوں روپے کے ترقیاتی کام ہو رہے ہیں، یہاں میٹروبس کا پراجیکٹ اِسی سال مکمل ہوگا، عوام کوآسان سفری سہولت میسرآئیگی۔مشیر وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کو سفارتی محاذ میں بڑی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں،حکومت کی بہترین سفارتی پالیسی کی بدولت دنیا میں پاکستان کے وقار میں اضافہ ہوا۔رانا ثنااللہ نے کہا کہ سیلاب سے بڑے پیمانے پر نقصان ہوا،پنجاب حکومت نے سیلاب متاثرین کو بھرپور ریلیف فراہم کیا، صوبائی حکومت نے سیلاب کے دوران 25 لاکھ لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا، مریم نواز نے سیلاب متاثرین کو اپنا مہمان قرار دیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے بعد پاک امریکا تعلقات میں مزید مضبوطی آئیگی، وزیراعظم ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے بعد پاک امریکا تعلقات میں مزید مضبوطی آئیگی، وزیراعظم آئی ایم ایف نے پاکستان سے کیپیسٹی چارجز میں کمی کیلئے تجاویز مانگ لیں خیبر پختونخوا کے کسی حصے پر آپریشن نہیں ہو رہا،اختیار ولی خان بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے،بیرسٹر ڈاکٹر سیف بھاری رشوت کے عوض شہریوں کو بیرون ملک بھجوانے کی کوشش ناکام، 2ایف آئی اے اہلکار گرفتار امریکی وزیرِ دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے دنیا بھر میں تعینات جرنیلوں کو ہنگامی اجلاس کے لیے طلب کر لیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: دنیا میں پاکستان بہترین سفارتی رانا ثنااللہ
پڑھیں:
پاکستان متوازن پالیسیوں کے باعث عالمی منظر نامے میں اہمیت اختیار کر گیا ہے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251003-01-11
کراچی(رپورٹ:منیر عقیل انصاری) امریکا موقع سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے جو امن معاہدہ امریکا کی طرف سے لانچ کیا گیا ہے وہ ایک طرح کا سیل آؤٹ ہے۔ اس میں امریکا کو مدد چاہیے کہ وہ ابراہم معاہدے کو پاکستان پر بھی لاگو کرے۔ پاکستان نہ صرف خطے میں بلکہ مڈل ایسٹ میں بلکہ عالمی طاقتوں میں بھی کافی اثرانداز رہا ہے او راس کا اظہار پاکستان نے بہت واضح طور پہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھی کیا ہے۔پاکستان کو مسابقتی نظریاتی اور سیاسی ترجیحات رکھنے والی دو دیگر ریاستوں کے مقابلے میں بھی اپنا توازن برقرار رکھنا ہے ۔پاکستان درحقیقت ایک ایسی ریاست بن چکا ہے جس نے اپنی حدود متعین کرلی ہیں۔ وہ مسابقتی طاقتوں کے ساتھ تعلقات استوار کرتا ہے جبکہ کسی ایک ملک پر ضرورت سے زیادہ انحصار کرنے سے گریز کرتا ہے اور اپنے مستقبل کے اسٹریٹجک آپشنز کو بھی کھلا رکھتا ہے۔ ان خیالات کا اظہاربین الا قوامی امور کی ماہر پروفیسر ڈاکٹر طلعت عائشہ وزارت،جامعہ کراچی شعبہ سیاسیات کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر محمد علی اورپاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز کے صدر اور معروف تجزیہ کار ڈاکٹر محمد عامر رانا نے جسارت کی جانب سے پوچھے گئے سوال:بدلتے ہوئے عالمی منظرنامے میں پاکستان اچانک
اتنا اہم کیوں ہوگیا ہے؟ کے جواب میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا ہے۔پروفیسر ڈاکٹر طلعت عائشہ وزارت نے کہا کہ میرے نظریے کے مطابق امریکا موقعے سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے جو امن معاہدہ امریکا کی طرف سے لانچ کیا گیا ہے وہ ایک طرح کا سیل اؤٹ ہے۔ اس میں امریکا کو مدد چاہیے کہ وہ ابراہم معاہدے کو پاکستان پر بھی لاگو کرے۔ چین اور پاکستان کے تعلقات میں بھی دراڑیں آسکتی ہیں۔پاکستان پر زور دیا جا رہا ہے وہ ابراہیم معاہدہ کو امریکا میں بی آر آئی کو ختم کرنے کے لیے لانچ کیا ہے وہ جوائن کر لیں۔ وہ پاکستان کے تعلقات افعانستان اور ایران سے خراب کرنا چاہتے ہیں۔افغانستان میں واقع بگرام بیس پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ اگر ان کو ایکسس دی گئی تو وہ چینی اسلحہ جاسوسی کر کے انڈیا کو معلومات دیں گے۔ آئندہ چائنہ بھی پاکستان کو اسلحہ دینا بند کر دے گا۔اصل مقصد پاکستان کے جوہری ہتھیاروں پر قبضہ ہے یہ حکومت سب کرنے پر تیار ہے پاکستان کی سکیورٹی کے لیے یہ حکومت خطرے کا باعث ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے کہاکہ آپ کے سوال کے جواب میں کیچھ وضاحت دینا چاہتا ہوں سب سے پہلی چیز یہ ہے کہ عالمی سیاست میں کوئی چیز ہمیشہ مستقل نہیں رہتی وقت اور حالات کے مطابق اس میں تبدیلی آتی رہتی ہے انڈیا جس کی پوری خواہش اور اس کی حکمت تھی کہ پاکستان کو کچھ معاشی مجبوری کی بنا پہ یا دیگر سیاسی مجبوری کی وجہ سے پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کی جو کوششیں تھیں وہ اس میں مکمل طور پہ ناکام رہا ہے اور آج دیکھتے ہیں کہ عالمی سطح پر پاکستان بہت زیادہ متحرک نظر آرہا ہے تو اس کی بنیادی طور پر تین وجوہات ہیں سب سے پہلی وجہ تو پاکستان نے جو انڈیا کے ساتھ نو مئی کے بعد جو ایک واضح طور پہ موقف پیش کیا اور انڈیا کی جارحیت کا مقابلہ کیا اس نے تمام عالمی برادری کو بڑی طاقتوں کو بالکل جھکا کے رکھ دیا ہے اور پاکستان نے ثابت کیا کہ پاکستان تعداد میں کم ہونے کے باوجود بھی انڈیا کو بھر پور جواب د ینے کی صلاحیت رکھتاہے اور اپنے سے 8گنا بڑے ملک کو جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔ پاکستان نے یہ میسج دیا کہ وہ انڈیا سے ڈرنا بھی نہیں چاہتا اور لڑنا بھی نہیں چاہتا تو اس چیز نے پاکستان کو عالمی سطح پہ ایک بہت اچھا اور بہترین میسج دیا تھا وہ بڑی بڑی طاقتیں بالخصوص چائنا ،یورپی یونین، رشیااور امریکا ان تمام کے لیے بہت بڑا میسج تھا اور خاص طور پہ مڈل ایسٹ والوں نے بھی جس کو بھر طریقے سے دیکھا ہے تو سب سے پہلی وجہ تو یہ تھی کہ پاکستان کا انڈیا کے حوالے سے بھر پو موقف تھا اس کی جو دوسری وجہ ہے وہ ایران اور اسرائیل کی جنگ کے اندر بھی پاکستان نے بڑے موثر انداز میں اپنا موقف کو پیش کیا اور جس طریقے سے اسرائیل کی جارحیت کے خلاف پاکستان ایران کے ساتھ کھڑا رہا ہے جس نے پورے مڈل ایسٹ کو اور پوری امریکا کو اور دیگر ممالک کو بھی یہ بڑا متحرک اور چوکا دیا کہ پاکستان بڑی حکمت و بہادری کے ساتھ کھڑا رہا ہے وہ پاکستان کی کامیاب خارجہ پالیسی کی وجہ سے پاکستان عالمی برادری کا مرکز رہا تھا اور بالخصوص جو پاکستان نے سلامتی کونسل میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف اور ایران کی حمایت میں اپنا بیان دیا تھا اس سے پاکستان کا قد مڈل ایسٹ میں بہت زیادہ بڑھ گیا اور تیسری جو وجہ ہے کہ وہ خود اسرئیل نے امریکا کے ذریعے قطر پہ حملہ کیا تو اس نے امریکا نے جو اعتماد نہیں کیا تھا امریکا کی موجودگی میں اس نے تمام عرب ممالک کا اعتماد جو ہے وہ امریکا سے دور ہو گیا اور وہ اپنی سلامتی کے لیے انہیں پاکستان کی جانب دیکھنا پڑا ہے جس کی وجہ سے پاکستان جو پہلے عالمی برادری میں کافی اپنا ایفیکٹڈرول پلے کر رہا تھا اس کے ساتھ ساتھ ہمیں نظر یہ آتا ہے کہ پاکستان نے مڈل ایسٹ اور عرب ممالک میں بھی اس کا کافی حد تک اس کا اثرو روسوخ ہوا تو یہ تین وجوہات تھیں کہ ایک انڈین کے خلاف آپریشن ،ایرانی تنازع اور قطر پہ اسرائیلی حملہ اور امریکا کے اسرائیل کو کھلے عام سپورٹ نے اس چیز کی وجہ سے دنیا نے دیکھا کہ پاکستان ہر جگہ پہ کافی متحرک رہا ہے تو یہ تین وجوہات کی بنا پہ عالمی منظرنامے میں پاکستان اہم ہوگیا ہے۔انہوں نے کہاکہ خود امریکا کو بھی یہ اندازہ ہو گیا کہ پاکستان جو ہے وہ کسی کے دباؤ میں آنے والا نہیں ہے اور ایک چوتھی جو معروضی وجہ ہے ہو سکتی ہے کہ جو ایک تاثر دیا جا رہا ہے کہ پاکستان کے اندر کچھ ایسے ذ خائر کچھ ایسے قدرتی وسائل ہیں کہ جس کی بنا پر کہ دنیا بلخصوص امریکا جو پاکستان میں بہت زیادہ مہربان نظر آ رہا ہے تو یہ میرے خیال میں یہ تین سے چار وجوہات ہیں جس کی وجہ سے پاکستان نہ صرف خطے میں بلکہ مڈل ایسٹ میں بلکہ عالمی طاقتوں میں بھی کافی اثرانداز رہا ہے او راس کا اظہار پاکستان نے بہت واضح طور پہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھی کیا ہے۔ ڈاکٹر محمد عامر رانا کا کہنا ہے کہ اس بدلتے ہوئے منظرنامے میں پاکستان ایک بار پھر اچانک سے اہم ہوگیا ہے اور وہ بھی اس لیے نہیں کیونکہ وہ کسی ملک پر منحصر ہے یا یہ روایتی سیکورٹی صلاحیتوں میں بہترین قوت ہے اور وہ یقینی طور پر اس لیے اہم نہیں بنا کیونکہ وہ فعال جمہوریت رکھتا ہے بلکہ وہ اس لیے اہم ہوچکا ہے کیونکہ وہ ایک لچکدار ریاست ہے جو خود کو ڈھالنا جانتی ہے۔اپنی لڑکھراتی معیشت، کمزور اداروں اور اپنی پروا کرنے والی اشرافیہ کے باوجود پاکستان اب بھی عالمی اور علاقائی سیاست کو حیرت انگیز طور پر اچھی طرح سنبھالنا جانتا ہے جبکہ یہ حریف ممالک کے درمیان ایک بے یقینی توازن برقرار رکھنے کا اہل ہے۔اب اس کی بنیادی طاقت کسی بھی ایسی قوم کے ساتھ کام کرنے کی تیاری ہے جو اس کی قدر کو پرکھنا جانتی ہے خاص طور پر دفاع، معدنیات اور قدرتی وسائل میں کیونکہ اب پاکستان سودے بازی میں اپنے فائدے کے لیے انہیں عناصر کو استعمال کرے گا۔ پاکستان اپنی پوزیشن کو تبدیل کرنے اور حالات سے موافق ہونے کے قابل ہونے کی وجہ سے ایک طویل عرصے تک مشکل وقت سے بچا رہا ہے۔اس توازن کو سنبھالنا ایک درمیانے درجے کی ریاست کے لیے بالکل آسان نہ تھا بالخصوص وہ جس کے دو انتہائی طاقتور ہمسایے ہیں۔ ایک وہ ہمسایہ جو کٹر مخالف ہے جبکہ دوسرا ہمسایہ شراکت دار پاکستان کی خطے میں دیگر صف بندیوں کے حوالے سے حساس ہے۔پاکستان کو مسابقتی نظریاتی اور سیاسی ترجیحات رکھنے والی دو دیگر ریاستوں کے مقابلے میں بھی اپنا توازن برقرار رکھنا ہے ۔پاکستان درحقیقت ایک ایسی ریاست بن چکا ہے جس نے اپنی حدود متعین کرلی ہیں۔ وہ مسابقتی طاقتوں کے ساتھ تعلقات استوار کرتا ہے جبکہ کسی ایک ملک پر ضرورت سے زیادہ انحصار کرنے سے گریز کرتا ہے اور اپنے مستقبل کے اسٹریٹجک آپشنز کو بھی کھلا رکھتا ہے۔حالیہ مہینوں میں پاکستان نے بھارت کے ساتھ شدید کشیدگی کا سامنا کیا، افغانستان میں عدم استحکام جاری رہا، یوکرین میں جنگ جبکہ چین کے عالمی اثر و رسوخ میں وسعت سمیت تمام عوامل نے دنیا کے اسٹریٹجک منظرنامے کو نئی شکل دی ہے۔ ان رکاوٹوں کے درمیان پاکستان نے خود کو متعلقہ رکھنے کی ترکیب ڈھونڈ لی ہے۔