علی امین گنڈاپور کی اڈیالہ جیل کے کانفرنس روم میں عمران خان سے 2 گھنٹے طویل ملاقات WhatsAppFacebookTwitter 0 29 September, 2025 سب نیوز

راولپنڈی (آئی پی ایس) راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا (کے پی) علی امین گنڈاپور کی بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان سے ملاقات کرا دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور اڈیالہ جیل پہنچے، جہاں ان کی بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کرائی گئی، ملاقات جیل کے کانفرنس روم میں کروائی گئی۔

علی امین گنڈا پور نے 2 گھنٹے سے زائد وقت تک عمران خان سے ملاقات کی، بانی پی ٹی آئی عمران خان سے سے ملاقات کے بعد علی امین گنڈا پور اڈیالہ جیل سے واپس روانہ ہوگئے۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کے وکیل کے پیش ہونے پر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دیے، علی امین گنڈا پور کے خلاف آڈیو لیک کیس میں نا قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نصر من اللہ نے کیس کی سماعت کی، علی امین گنڈا پور کے وکیل راجہ ظہور الحسن نے کہا کہ پشاور ہائیکورٹ نے 3 ہفتے کے لیے کسی بھی مقدمے میں گرفتاری سے روکا ہے۔

جج نے کہا کہ آپ درخواست دیں میں دیکھ لیتا ہوں۔
علی امین گنڈا پور کے وکیل کی جانب سے وارنٹ منسوخی کی درخواست دائر کی گئی، جسے عدالت نے منظور کر لیا۔
عدالت نے علی امین گنڈا پور کو اگلی سماعت پر پیش ہونے کی ہدایت کر دی۔
بعد ازاں آڈیو لیک کیس پر سماعت 5 نومبر تک ملتوی کردی گئی، علی امین گنڈا پور کے خلاف تھانہ گولڑہ میں مقدمہ درج ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرآپ پہلے کپتان ہیں جو کرکٹ میں سیاست لائے، پاکستانی صحافی کے سوال سوریا کمار بوکھلا گئے پی ٹی آئی جلسے میں قیادت کو جوتے اور لعنتیں، عمران اسماعیل و عامر کیانی کا سخت ردعمل سعودی عرب کے بعد کئی ممالک پاکستان سے دفاعی معاہدے کے خواہشمند ہیں، اسحاق ڈار اسٹاک مارکیٹ نے تاریخ میں پہلی بار ایک لاکھ 63 ہزار پوائنٹس کا سنگ میل عبور کرلی وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا کے وارنٹ گرفتاری اسلام آباد ہائیکورٹ کا ضلعی انتظامیہ کونانبائیوں کےخلاف تادیبی کارروائی نہ کرنے کا حکم پاکستان ٹیم نے ایشیاکپ کے فائنل کی پوری فیس 7 مئی کو بھارتی حملے میں شہید ہونیوالوں کے نام کردی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: اڈیالہ جیل علی امین

پڑھیں:

فواد چوہدری کی سیز فائر مہم اور اڈیالہ جیل کا بھڑکتا الاؤ

فواد چوہدری کی سیاسی پوزیشن یا خیالات کچھ بھی ہوں ان کا خاصہ ہے کہ وہ اپنا موقف بیان کرنے میں مہارت رکھتے ہیں اور جو بیانیہ بنانا چاہیں اس کے لیے الفاظ اور دلائل کا انبار لگا دیتے ہیں۔

ان دنوں وہ ملک میں سیاسی درجہ حرارت کم کرنے کی مہم چلا رہے ہیں اور پی ٹی آئی کے 2 سابق رہنماوں محمود مولوی اور عمران اسماعیل کے ساتھ مل کر مختلف حلقوں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔

ویک اینڈ پر وہ وی نیوز کے دفتر آئے اور اپنی اس مہم پر تفصیلی بات چیت کی۔ دوران گفتگو انہوں نے بتایا کہ ان کی کوششیں کافی بارآور ثابت ہورہی ہیں اور اب تک وہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے کئی سینیئر وزرا اور اسپیکر سے ملاقاتیں کرچکے ہیں جنہوں نے سیاسی درجہ حرارت کم کرنے کی ہامی بھری ہے۔

فواد چوہدری کے مطابق اسٹیبلشمنٹ بھی حالات کو نارمل بنانا اور ملک میں استحکام لانا چاہ رہی ہے اور وہ ان ملاقاتوں سے ملنے والی امید کے بعد رواں ہفتے یا اس سے اگلے ہفتے اس مہم کا دوسرا دور شروع کریں گے۔

فواد چوہدری کا ماننا ہے کہ ملک میں سیاسی سکون لانے کے لیے حکومت کو عمران خان کے ساتھ بات چیت کا آغاز کرنا چاہیے اور اس سلسلے میں اعتماد بحال کرنے کی غرض سے کوٹ لکھپت جیل میں قید پی ٹی آئی کی سینیئر قیادت شاہ محمود قریشی، اعجاز چوہدری، ڈاکٹر یاسمین راشد اور دیگر رہنماؤں کی مشکلات میں کمی لانی چاہیے اور رفتہ رفتہ ان کے مقدمات کے حل کی طرف بڑھنا چاہیے، بصورت دیگر پی ٹی آئی اگلے چند ماہ میں پشاور سے ایک اور مارچ اسلام آباد لانے پر مجبور ہوگی جس کے نتائج پہلے سے زیادہ خراب ہوسکتے ہیں۔

فواد چوہدری کی خواہشات اور کاوشیں اپنی جگہ لیکن جو کچھ وہ حاصل کرنا چاہ رہے ہیں، کیا آج کے پاکستان میں وہ ممکن ہے؟

صورتحال یہ ہے کہ حکمران اتحاد اس وقت حکومت اور ملک پر گرفت انتہائی مضبوط کرچکا ہے اور بظاہر اگلے کچھ سالوں تک ان کے اقتدار کو کوئی بڑا خطرہ نظر نہیں آرہا۔ انہیں عسکری قیادت کی بھرپور حمایت حاصل ہے اور بین الااقوامی سطح پر بھی ان کی قبولیت میں اضافہ ہوا ہے۔

دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف کی اسٹریٹ پاور انتہائی کمزور پڑچکی ہے اور ناامیدی کے اندھیروں میں پی ٹی آئی کے ورکرز کو سڑکوں پر لانا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔ اگرچہ صوبہ خیبر پختونخوا کے نوخیز وزیراعلیٰ سرکاری وسائل، اپنے یوتھ ونگ کے جذبے اور کچھ دیوانے سپورٹرز کی بدولت ایک قافلے کا انتظام تو کر ہی لیں گے لیکن سابقہ احتجاجی جلوسوں کی ناکامی اور اس دوران ہونے والے تشدد کے پیش نظر پی ٹی آئی کے بیشتر حامی یا تو خود یا پھر اپنے خاندانوں کے دباؤ کے تحت ایسی سرگرمیوں سے کنارہ کش ہی رہیں گے۔

سونے پہ سہاگہ جو بیانات وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا بذات خود دے رہے ہیں ان کے بعد ادارے فی الوقت ان سے کسی طرح کی رعایت برتنے کے حق میں بالکل نہیں ہوں گے۔ سو اگر فواد چوہدری اور ان کے ساتھیوں کی خواہش کو پایہ تکمیل تک پہنچنا ہے تو اس کے لیے جہاں حکومت کو کچھ لچک دکھانی ہے وہیں پی ٹی آئی کو اپنے طرز عمل میں واضح تبدیلی لانا پڑے گی۔

حکومت کا کہنا یہ ہے کہ اس نے ماضی میں بھی کئی بار بات چیت کے ذریعے معاملات بہتر بنانے کی کوشش کی لیکن جب بھی مسائل کے حل کی طرف پیشرفت ہوتی عمران خان کوئی ایسا اعلان کردیتے جس سے مذاکرات کا عمل رک جاتا۔

اب بھی جب تک عمران خان کی طرف سے ضمانت نہیں آئے گی یہ بیل منڈھے چڑھنے کے لیے تیار نہیں ہوگی۔ بالخصوص ان حالات میں جب ریاستی ادارے بھی 9 مئی اور دیگر سنگین مقدمات پر پیچھے ہٹنے کو آمادہ نہیں ہورہے۔

تو پھر حل کیسے نکلے گا؟

فواد چوہدری اور حکومتی ترجمانوں کے بیانیے ایک طرف لیکن پاکستان کی سیاست کے کچھ حقائق ایسے ہیں جن کو مدنظر رکھ کر اور فیصلوں کی بنیاد بنا کر ہی تمام فریقین اپنے مقاصد حاصل کرسکتے ہیں۔

یہ حقیقت ہے کہ موجودہ حکومتی انتظام کے حق میں بہتر یہی ہے کہ عمران خان جیل میں رہیں اور پی ٹی آئی سے اگر کوئی بات چیت ہوتی ہے تو اس کا مطمع نظر یہی ہو کہ اس کو احتجاج سے باز اور خاموش رکھا جائے۔ لہٰذا یہ حکومت کبھی بھی عمران خان کی رہائی یا تحریر و تقریر کی آزادی کی طرف بڑھنا نہیں چاہے گی یہاں تک کہ ریاستی ادارے خود یہ فیصلہ نہ کرلیں کہ قیدی نمبر 804 کو اب کچھ رعایت دے دی جائے۔

دوسری حقیقت یہ ہے کہ اڈیالہ کے باسی کا اب تک کا طرز عمل بالکل بھی ایسا نہیں رہا کہ بااختیار لوگ اپنے اختیار کا استعمال کرتے ہوئے اس کے گرد کسے گئے شکنجے کی کچھ زنجیریں ہلکی سی ڈھیلی کردیں۔ بالخصوص ان حالات میں جب اس کو دی گئی رعایت خود ان کے لیے مشکل بن کر سامنے آئے۔

ایسے میں گرہیں تبھی کھلیں گی جب ان میں بندھا ہوا ان کو دانتوں سے کاٹنے کے بجائے اپنی حرکت سے ان کو ڈھیلا کرے اور رویے کی چاشنی سے سخت رسیوں کو نرم کردے۔

فواد چوہدری کی اعمتاد سازی اور سیاسی درجہ حرارت میں کمی کی کوششیں بھی تبھی کامیاب ہوں گی جب اس درجہ حرارت کو بڑھانے والے اڈیالہ جیل کے الاؤ کی شدت وہاں کا باسی کم کرے گا۔ جب اس کو اندازہ ہوجائے گا کہ اس وقت اس کے گرد چلنے والی تیز ہوائیں اونچے شعلوں کو بھجانے کی سکت رکھتی ہیں اور اس کو فی الوقت بلند و بالا شعلوں پر نہیں بلکہ ہلکی آنچ پر بھروسہ کرنا ہے۔

اس آنچ کو اتنا ٹھنڈا کرنا ہے کہ شعلوں کو بھجانے کی سکت رکھنے والی ہوائیں جامد ہوجائیں، درجہ حرارت اتنا نیچے چلا جائے کہ اس کے شکنجے کو زنگ لگ جائے اور اس پر پڑا ہوا تالہ ناکارہ ہوکر خود ہی کھل جائے۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

خرم شہزاد

متعلقہ مضامین

  • عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر بہنوں نے اڈیالہ جیل کے باہر دھرنا دے دیا
  • بلوچستان، گیس لوڈشیڈنگ شیڈول میں تبدیلی،2 گھنٹے کمی کا اعلان
  • بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کا اڈیالہ روڈ پر دھرنا، متعدد افراد زیر حراست
  • عمران خان کی بہنوں کا آڈیالہ جیل کے قریب دھرنا، پولیس نے کارکنان کی گرفتاریاں شروع کردیں
  • عمران خان کی بہنوں کا دھرنا، پولیس نے کارکنان کی گرفتاریاں شروع کردیں
  • عمران خان سے ملاقات کیلیے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج
  • عمران خان سے ملاقات میں رکاوٹ، سلمان اکرم راجہ نے سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کردی
  • امریکی سفارتخانے کے 3 رکنی وفد کی اڈیالہ جیل آمد
  • فواد چوہدری کی سیز فائر مہم اور اڈیالہ جیل کا بھڑکتا الاؤ
  • امریکی جم ٹیچر کا باسکٹ بال میں نیا گنیز ورلڈ ریکارڈ قائم