گلوبل وارمنگ ہر شخص کو کتنا غریب کردے گی؟
اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT
یونیورسٹی آف کیمبرج کے سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ گلوبل وارمنگ سال 2100 تک ہر شخص کو 24 فی صد غریب کر سکتا ہے۔
محققین کے مطابق گلوبل وارمنگ کی وجہ سے ترقی یافتہ ممالک میں زندگی، غیر ترقی یافتہ ممالک جیسی ہوسکتی ہے۔ یعنی بے روزگاری کی بلند شرح، کم آمدنی، بند کاروبار اور کم تر معیارِ زندگی اس زندگی کا حصہ ہو سکتی ہے۔
یونیورسٹی آف کیمبرج کے ماہرین نے ایک بیان میں کہا کہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ موسمیاتی تغیر سرد گرم، امیر اور غریب ہر ملک میں آمدنی کم ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تغیر نہ صرف زراعت بلکہ ٹرانسپورٹ سے لے کر مینوفیکچرنگ اور ریٹیل تک کی صنعتوں کو متاثر کرے گا۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ انسانوں کو فاسل فیول کو جلانا روکنا ہوگا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
این ای ڈی کا ٹیکنالوجی پارک آئی ایم ایف کی شرائط کی زد میں آگیا
این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں حکومت سندھ اور کویتی حکومت کے اشتراک سے قائم ہونے والا ٹیکنالوجی پارک آئی ایم ایف کی شرائط کے سبب تعطل کا شکار ہورہا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اس ٹیکنالوجی پارک کو نہ صرف این ای ڈی یونیورسٹی بلکہ سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی سے تعلق رکھنے والے طلبہ اور ریسرچرز کے لیے ایک گیم چینجر کہا جارہا ہے تاہم پاکستان میں ٹیکس سے مستثنی ٹیکنالوجی اور اکنامک زونز کا استثنی ختم کرنے کی آئی ایم ایف کی نئی شرط کے سبب حتمی معاہدے اور تعمیرات شروع ہونے سے قبل منصوبے میں تعطل پیدا ہوگیا ہے۔
ابتدائی معاہدے کے تحت حکومت پاکستان کو اس منصوبے پر 10 سال تک کوئی ٹیکس نہیں لینا تھا اور اسے Tax holiday کا نام دیا گیا تھا، جس میں کسٹم ڈیوٹی، انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس سمیت دیگر ٹیکسز سے استثنی شامل تھا۔
این ای ڈی یونیورسٹی کے رجسٹرار ڈاکٹر غضنفر حسین نے " ایکسپریس" کے رابطہ کرنے پر ٹیکنالوجی پارک پر آئی ایم ایف کی شرط عائد ہونے کی تصدیق کی اور بتایا کہ "یہ ایک عارضی تعطل ہے ہم کسی بھی صورت پیچھے مڑ کر نہیں دیکھیں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ این ای ڈی میں پہلے ہی سے 5 ٹیکنالوجی کمپنیاں کام کررہی ہیں جو اس منصوبے کا ہی حصہ ہیں، ہمیں امید ہے کہ سندھ حکومت اور بالخصوص وزیر اعلی سندھ اس معاملے کو وفاقی حکام اور آئی ایم ایف کی سطح پر حل کرلیں گے اور منصوبہ نہیں رکے گا بلکہ جلد شروع ہوجائے گا۔
واضح رہے کہ این ای ڈی یونیورسٹی کے مرکزی کیمپس میں ممکنہ طور پر بننے والے اس ٹیکنالوجی پارک کی عمارت کی بلندی اب 20 منزل سے کم کر کے 10 منزل کردی گئی ہے جبکہ عمارت کا رقبہ 1.3 ایکڑ سے بڑھاکر 3.5 ایکڑ کردیا گیا ہے۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی اور ایس بی سی اے کی جانب سے یونیورسٹی روڈ پر ریسرچ و انوویشن کے لیے بننے والے ٹیکنالوجی پارک کی بلندی پر اعتراضات اٹھائے تھے۔