پاک افغان انگور اڈہ بارڈر 2 سال بعد کھول دیا گیا،گاڑیوں کی آمدورفت شروع
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
ویب ڈیسک :جنوبی وزیرستان کی تحصیل برمل میں 2 سال سے بند انگور اڈہ بارڈر کو کاروباری اور تجارتی سرگرمیوں کے لیے کھول دیا گیا۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق آج یکم اکتوبر سے پاکستان اور افغانستان دونوں جانب سے تجارتی گاڑیوں کی آمد و رفت شروع ہو جائے گی۔
بارڈر کے دوبارہ کھولے جانے کے موقع پر ایک پُروقار افتتاحی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں ڈپٹی کمشنر، رکن قومی اسمبلی، سول و عسکری حکام سمیت قبائلی عمائدین، علماء کرام اور اسکولوں کے بچوں نے شرکت کی۔
’’اپنے ہتھیار ہمارے حوالے کر دو‘‘
اس موقع پر تاجر برادری کا کہنا تھا کہ انگور اڈہ بارڈر کے دوبارہ کھلنے سے معیشت بہتر ہو گی، لوگوں کے لیے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔
انگور اڈہ بارڈر کی بندش کے باعث تاجروں کو اربوں روپے کا نقصان ہوا، اب معاشی بدحالی کی روک تھام میں مدد ملے گی۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: انگور اڈہ بارڈر
پڑھیں:
صیہونی افواج نے تاریخی ابراہیمی مسجد کو کرفیو لگا کر غیر قانونی آباکاروں کیلیے کھول دیا
ابراہیمی مسجد حیبرون کے قدیمی شہر میں واقع ہے، جو اسرائیلی فوج کے مکمل کنٹرول میں ہے اور یہاں تقریباً 400 غیر قانونی آبادکار مقیم ہیں، جن کی حفاظت کے لیے 1500 اسرائیلی فوجی موجود ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی فورسز نے حیبرون کے قدیمی شہر میں کرفیو عائد کر دیا اور تاریخی ابراہیمی مسجد کو مسلم عبادت گزاروں کے لیے بند کر دیا ہے، تاکہ غیر قانونی آبادکار یہودی تعطیلات منا سکیں۔ مقامی سرگرم کارکنوں کے مطابق اسرائیلی فورسز نے جمعہ کی صبح سے قدیمی شہر کے مختلف محلوں میں کرفیو نافذ کر رکھا ہے، جس کی وجہ سے فلسطینی شہریوں کو اپنے گھروں تک رسائی حاصل نہیں ہوسکی۔ کرفیو کی وجہ سے کئی فلسطینی شہری اپنے گھروں تک واپس نہیں جا سکے اور انہیں حیبرون میں رشتہ داروں کے یہاں رات گزارنی پڑی۔ یہ کرفیو اسرائیل کی جانب سے ابراہیمی مسجد کے باقی حصے پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے اور اسے ایک عبادت گاہ میں تبدیل کرنے کی کوششوں کے دوران لگایا گیا ہے۔ یہودیوں کی جشن سیرا ڈے کے موقع پر اسرائیل نے یہ اقدام اٹھایا ہے، جو ہر سال حیبرون میں تاریخی یہودی موجودگی کے بیانیے کو فروغ دینے کے لیے منایا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ تاریخی ابراہیمی مسجد 1994ء میں تقسیم کی گئی تھی، اسرائیل نے مسجد کے 63 فیصد حصے کو یہودی عبادت کے لیے مختص کر دیا تھا جبکہ صرف 37 فیصد حصہ مسلمانوں کے لیے برقرار رکھا۔ اسرائیل نے مسجد کو سالانہ 10 اسلامی تعطیلات کے دوران مکمل طور پر بند کرنے کا انتظام کیا ہے جبکہ مسلمانوں کو ان کی تعطیلات کے دوران مکمل رسائی نہیں دی گئی۔ 2023ء کے اکتوبر میں غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سے اسرائیل نے مسلمانوں کے لیے ان کے مذہبی مواقع پر مکمل رسائی کی یقین دہانی نہیں کی ہے۔ ابراہیمی مسجد حیبرون کے قدیمی شہر میں واقع ہے، جو اسرائیلی فوج کے مکمل کنٹرول میں ہے اور یہاں تقریباً 400 غیر قانونی آبادکار مقیم ہیں، جن کی حفاظت کے لیے 1500 اسرائیلی فوجی موجود ہیں۔