بیوی و بچوں کیلیے نان و نفقہ مقرر کرنے کے فیصلے کیخلاف درخواست مسترد
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (صباح نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ نے بیوی اور دو بچوں کیلیے 75ہزار روپے ماہانہ نان و نفقہ مقرر کرنے کے عدالتی فیصلے کیخلاف درخواست مسترد کر دی۔ گارڈین جج اسلام آباد نے اہلیہ کیلیے 15ہزار اور دو بچوں کیلیے 30ہزار روپے فی کس ماہانہ خرچہ دینے کا عبوری حکم دیا تھا، عمر اکبر علی گھمن نے عبوری حکم کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔جسٹس محمد اعظم خان نے گارڈین جج کا عبوری حکم برقرار رکھتے ہوئے درخواست گزار کو نان و نفقہ کی ادائیگی کی ہدایت کر دی۔درخواست گزار کا مؤقف تھا کہ اہلیہ نافرمان ہے، ازدواجی حقوق کی بحالی کیلیے بار بار درخواست کی، اہلیہ ازدواجی ذمے داریاں نبھانے کیلیے شوہر کا ساتھ نہ دے تو کسی قسم کے نان و نفقہ کی حقدار نہیں۔عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ شوہر نے پٹیشن میں اپنی اہلیہ سے متعلق جس طرح کے الفاظ کا استعمال کیا وہ اس کی بدنیتی ظاہر کرتے ہیں، فیملی جج کے 6مارچ 2025ء کے آرڈر میں کوئی بے قاعدگی یا غیر قانونی بات نہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
وارثت خدائی حکم ہے، حق دلانا ریاستی ذمے داری ہے، عدالتی فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251118-08-7
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) عدالت عظمیٰ نے خواتین کے حق وراثت سے متعلق کیس کا فیصلہ جاری کردیا۔ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عرفان سعادت پر مشتمل بینچ کا تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں ورثاء کو تاخیر سے حق وراثت سے دینے پر درخواست گزار عابد حسین پر 5 لاکھ روپے جرمانہ عاید کردیا گیا۔ عدالت عظمیٰ نے عابد حسین کی اپیل خارج کرنے کے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا، تحریری فیصلے میں کہا گیاکہ جرمانے کی رقم 7 دن کے اندر رجسٹرار عدالت عظمیٰ کے پاس جمع کرائی جائے، جرمانے کی رقم ورثاء میں تقسیم ہوگی۔ فیصلے میں کہا گیا کہ ’عابد حسین کا جائداد تحفہ ہونے کا دعویٰ ثابت نہ ہو سکا، وراثت کا حق خدائی حکم ہے، عورتوں کو حق وراثت سے محروم کرنا آئین اور اسلام کی واضح تعلیمات کے منافی ہے، جائیداد کی ملکیت مالک کی وفات کے فوراً بعد ہی ورثاء کو منتقل ہو جاتی ہے۔خواتین کے وراثتی حقوق سے چشم پوشی کرنے والا معاشرہ آئین اور اللہ کے حکم کیخلاف ہے، ریاست کی ذمے داری ہے خواتین کو کسی تاخیر، خوف یا طویل عدالتی کارروائی کے بغیر وراثت کا حق دلائے، وراثت سے محروم کرنے والوں کو قانون کے تحت جوابدہ ٹھہرایا جائے۔