جنگ نہیں ترقی کا سوچنا ہوگا، پورا مشرق چین کیساتھ مل کرکام کرے گا، صدر زرداری
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
جنگ نہیں ترقی کا سوچنا ہوگا، پورا مشرق چین کیساتھ مل کرکام کرے گا، صدر زرداری WhatsAppFacebookTwitter 0 2 October, 2025 سب نیوز
اسلام آباد /بیجنگ (آئی پی ایس )صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ جنگوں کا نہیں معاشی ترقی کا سوچنا ہوگا، پرامن بقائے باہمی پر یقین رکھتے ہیں، ترقی کا حق سب کا ہے، چین کے ساتھ پاکستان کا تعاون اب خلا تک پہنچ چکا ہے، زرعی شعبے میں چین کے تجربات سے استفادہ کریں گے۔چائنا گلوبل ٹیلیویژن نیٹ ورک (سی جی ٹی این) کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا کہ چین کی معیشت مضبوط ہوئی ہے، عوام خوشحال اور مطمئن ہیں، چین کا مستقبل تابناک ہے، پورا مشرق اس کے ساتھ مل کر کام کرے گا، سب کو ایک دوسرے کی خودمختاری کا احترام کرنا ہوگا، پاکستان ہر طرح کے حالات میں چین کے ساتھ کھڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین اب بدل چکا ہے، 14 سال پہلے جب آیا تو چین بالکل مختلف تھا، 16 سے 17 مرتبہ چین کا دورہ کرچکا ہوں اور ہر بار اپنائیت ملتی ہے، پاکستان ہر طرح کے حالات میں چین کے ساتھ ہے۔صدر نے کہا کہ زرعی شعبے میں خود کفیل ہونا ہے تاکہ اپنے مستقبل کو محفوظ بناسکیں، پانی کی بچت اور مثر استعمال کے لیے آب پاشی کے جدید طریقوں کو اپنانا ہوگا، پانی کے انتظام، آفات کی روک تھام اور جدید زرعی ٹیکنالوجی میں تعاون کا فروغ وقت کا تقاضہ ہے، پاکستان اور چین کے درمیان تعاون اور سرمایہ کاری کے وسیع مواقع ہیں۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ ہمارا جغرافیائی محل وقوع باہمی مفاد پر مبنی تعلقات کے حوالے سے اہمیت کا حامل ہے، آئندہ نسلوں کو باور کرانا ہے کہ اپنے وسائل کے بہتر استعمال سے خود انحصاری حاصل کرسکتے ہیں۔انہوں نے مزید کہ اکہ چین اور پاکستان آہنی بھائی ہیں، جن کا مستقبل ایک دوسرے سے جڑا ہے، چین نے ٹیکنالوجی میں جدت اور محنت کے بل بوتے پر دنیا میں مقام بنایا۔صدر مملکت نے کہا کہ سی پیک بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا فلیگ شپ منصوبہ ہے، پاکستان کی بندرگاہیں چین کے لیے قریب ترین بندرگاہوں میں سے ہیں، سی پیک کی کامیابی سے پورا خطہ ترقی کرے گا اور روابط مضبوط ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ چین کے پاس شمسی اور ہوا سے بجلی پیدا کرنے کا وسیع تجربہ ہے، پاکستان میں چین کے تعاون سے قابل تجدید توانائی کے منصوبوں پر بھی کام ہو رہا ہے، ریلوے کے شعبے میں بھی چین کی ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنا چاہتے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرارب پتی ایلون مسک دنیا کے پہلے کھرب پتی بننے سے کتنا دور ہیں؟ ارب پتی ایلون مسک دنیا کے پہلے کھرب پتی بننے سے کتنا دور ہیں؟ اے بی ڈیویلئیرز بھی کرکٹ میں سیاست لانے پر بھارتی ٹیم پر برس پڑے صمود فلوٹیلا میں شامل غزہ محاصرہ توڑنے والا پہلا جہاز کون سا ہے؟ مریم نواز کبھی معافی نہیں مانگے گی میرا کام ہی پنجاب کے لیے آواز اٹھانا ہے، وزیراعلی پنجاب سندھ حکومت کی کارکردگی، عظمی بخاری کا شرمیلا فاروقی کو مناظرے کا چیلنج صمود فلوٹیلا میں شامل پاکستانی سینیٹر مشتاق سے رابطہ منقطع، حکومت حفاظت یقینی بنائے: اہلیہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے اضافی ٹیکس نہیں لگائیں گے: وزیر خزانہ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + آئی این پی) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کے لیے اضافی ٹیکس نہیں لگائیں گے۔وفاقی دارالحکومت میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ جو اہداف طے ہیں ان پر مکمل عمل کیا جائے گا۔ آئی ایم ایف کے ساتھ اس سال ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 11 فیصد تک لے جانے کا ہدف طے ہے اور اس پر ہم قائم ہیں۔انہوں نے کہا کہ عدالتوں میں ٹیکسوں کے مقدمات زیر التوا ہیں۔ ٹیکس تنازعات کے کیسز سے حاصل ہونے والا ریونیو شارٹ فال کم کرنے میں معاون ہوگا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کے لیے کوئی اضافی ٹیکس نہیں لگائیں گے۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ جاری مذاکرات پر پیش رفت ہو رہی ہے اور ابھی تک جتنی بات ہوئی ہے، وہ مثبت رہی۔ حکومت ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو 11 فی صد پر لانے کے لیے پرعزم ہے۔ اورنگزیب نے کہا ہے کہ امریکا پہلے مرحلے میں ریکوڈک میں سرمایہ کاری کرے گا۔اپنے ایک بیان میں محمد اورنگزیب نے کہا کہ امریکی سرمایہ کاروں کا پہلا وفد پاکستان آگیا ہے، امریکا پہلے مرحلے میں ریکوڈک میں سرمایہ کاری کرے گا۔انہوں نے کہا کہ مرکزی سرمایہ کاری ریکوڈک میں ہے، اس کے بعد اگلے مراحل آئیں گے ۔وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ٹیرف کا فیصلہ سامنے ہے اب سرمایہ کاری کے معاملے کو آگے لے کر جانا ہے، امریکا سے معاہدے اور تجارت کی سب تفصیلات سامنے آچکی ہیں۔