پاکستان کی معیشت: عالمی چیلنجز کے درمیان استحکام کی راہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251007-03-3
محمد مطاہر خان
پاکستان کی اقتصادی اور سیاسی صورتحال عالمی سطح پر درپیش چیلنجز کی عکس بندی کرتی ہے۔ اگرچہ ملک نے کئی دہائیوں سے اپنے معاشی استحکام کی کوششیں کی ہیں، مگر اس وقت جو اقدامات حکومت کی طرف سے اٹھائے جا رہے ہیں، وہ ایک نئے عہد کی علامت ہیں۔ وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات درست سمت میں جاری ہیں اور حکومت کی کوشش ہے کہ معیشت میں پائیدار استحکام آئے۔ پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات ایک پیچیدہ لیکن ضروری عمل ہیں۔ قرضوں کی ادائیگی اور مالیاتی استحکام کے لیے پاکستان کو عالمی مالیاتی اداروں کے ساتھ تعلقات کو بحال رکھنا ضروری ہے۔ اورنگزیب نے اس بات کا تذکرہ کیا ہے کہ حکومت اضافی ٹیکس نہیں لگائے گی، مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ پاکستان کی معیشت میں اب کوئی مشکلات نہیں آئیں گی۔ عالمی سطح پر توانائی، کان کنی اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے امکانات کو دیکھتے ہوئے، حکومت امریکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ اس کے لیے واشنگٹن میں سرمایہ کاری کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا، جو پاکستان کی اقتصادی پوزیشن کو بہتر بنانے کی ایک اہم کڑی ہو سکتی ہے۔
پاکستان کی معاشی پالیسی میں ایک اور اہم تبدیلی یہ ہے کہ ٹیکس پالیسی کا اختیار اب ایف بی آر کے ہاتھ سے نکل کر وزارت خزانہ کے ٹیکس پالیسی آفس کے پاس منتقل ہو گیا ہے۔ اس تبدیلی کا مقصد ملک میں ٹیکس وصولیوں کو بہتر بنانا اور بجٹ کی تیاری کو زیادہ شفاف اور موثر بنانا ہے۔ اس سے نہ صرف ملکی معیشت کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی بلکہ عوامی سطح پر بھی اس کا مثبت اثر پڑے گا، کیونکہ ٹیکس کے نظام میں بہتری سے حکومت کو اضافی وسائل حاصل ہوں گے، جو ترقیاتی منصوبوں اور دیگر ضروریات کے لیے استعمال کیے جا سکیں گے۔
پاکستان کی برآمدات کی صورت حال بھی بدلی ہے، اور وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ تجارتی توازن اب بہتر ہو چکا ہے۔ یہ بہت اہم پیش رفت ہے، کیونکہ اقتصادی ترقی کے لیے تجارتی توازن کا درست ہونا ضروری ہے۔ ان کے مطابق، پاکستان کی ہر صنعت کے پاس ایک برآمدی جزو ہونا چاہیے، تاکہ عالمی سطح پر ملک کی اقتصادی پوزیشن مضبوط ہو سکے اور عروج و زوال کے چکر سے نکلنے میں مدد ملے۔ پاکستان کے لیے عالمی سطح پر جو سب سے اہم موقع اس وقت سامنے آیا ہے، وہ کرپٹو کرنسی اور ڈیجیٹل معیشت کا ہے۔ وزیر خزانہ نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو کرپٹو کرنسی کے میدان میں اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانا چاہیے۔ یہ نہ صرف ملک کی اقتصادی ترقی کے لیے ایک نیا ذریعہ بن سکتا ہے بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کے مالیاتی نظام کو بھی مزید مستحکم کر سکتا ہے۔ کرپٹو کرنسی کے حوالے سے پاکستان نے ورچوئل اتھارٹی بل پر بھی پیش رفت کی ہے، جس سے ڈیجیٹل معیشت کے میدان میں پاکستان کی پوزیشن مضبوط ہو گی۔ عالمی سطح پر کرپٹو کرنسی کو قانونی حیثیت دینے والے ممالک کی تعداد بڑھ رہی ہے، اور پاکستان کو بھی اس تبدیلی کا فائدہ اٹھانا چاہیے۔
پاکستان کی داخلی صورتحال اور عالمی تعلقات میں جو پیش رفت ہو رہی ہے، اس میں ایک اہم عنصر یہ ہے کہ ملک نے یورو بانڈز اور پانڈا بانڈز کی ادائیگی میں کامیابی حاصل کی ہے۔ اس سے عالمی مالیاتی مارکیٹ میں پاکستان کی ساکھ میں بہتری آئی ہے۔ وزیر خزانہ کا یہ کہنا کہ پاکستان نے 50 کروڑ ڈالر کے یورو بانڈز کی ادائیگی کی ہے اور ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کے یورو بانڈز کی ادائیگی اپریل میں کی جائے گی، ایک مثبت اشارہ ہے کہ پاکستان عالمی مالیاتی مارکیٹ میں اپنی پوزیشن کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ، حکومت پاکستان نے چین کے ساتھ اپنے اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے پانڈا بانڈز جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ اقدام چینی مارکیٹ میں سرمایہ کاری کے دروازے کھول سکتا ہے اور چین کے ساتھ تجارتی تعلقات میں مزید استحکام لا سکتا ہے۔ پاکستان کی سیاست اور معیشت کے پس منظر میں ایک اور اہم بات یہ ہے کہ وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ ملک میں معاشی استحکام آچکا ہے۔ یہ ایک حوصلہ افزا پیغام ہے کیونکہ معاشی استحکام کے بغیر کسی ملک کی ترقی ممکن نہیں۔ معاشی استحکام صرف مالیاتی شعبے تک محدود نہیں ہوتا بلکہ یہ ملک کی مجموعی اقتصادی پوزیشن، بیرونی تعلقات اور اندرونی حکومتی پالیسوں کے اثرات کا نتیجہ ہوتا ہے۔
پاکستان کو اس وقت کئی داخلی اور خارجی چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں دہشت گردی، قدرتی آفات، اور اقتصادی ترقی کی کمی شامل ہیں۔ تاہم، حکومت نے عالمی سطح پر اپنے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے چند اہم اقدامات کیے ہیں، جن کا ثمر آنے والے برسوں میں دکھائی دے گا۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی میں ایک نیا موڑ آ رہا ہے، خاص طور پر امریکا کے ساتھ تعلقات میں مزید گہرائی پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ توانائی، کان کنی اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون کی نئی راہیں کھل رہی ہیں، جو ملک کی معیشت کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہیں۔
پاکستان کی داخلی سیاسی صورتحال میں بھی اتار چڑھاؤ آ رہے ہیں، تاہم حکومت نے معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔ ٹیکس پالیسی میں تبدیلی، کرپٹو کرنسی کے میدان میں سرمایہ کاری، اور عالمی تعلقات میں گہرائی بڑھانا، یہ سب ایسے اقدامات ہیں جو پاکستان کو عالمی اقتصادی منظرنامے میں ایک اہم مقام دلا سکتے ہیں۔ اگر یہ پالیسیاں اسی طرح کامیابی کے ساتھ آگے بڑھیں، تو پاکستان کو آنے والے برسوں میں ایک نئی اقتصادی ترقی اور عالمی سطح پر اپنی پوزیشن کو مستحکم کرنے کا موقع ملے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: میں سرمایہ کاری معاشی استحکام عالمی سطح پر کرپٹو کرنسی پاکستان کو کہ پاکستان پاکستان کی کی ادائیگی تعلقات میں کی اقتصادی کی معیشت میں ایک سکتا ہے کے ساتھ ملک کی کے لیے
پڑھیں:
’اب ترقی کا یہ سفر ہرگز نہیں رکےگا،‘ وزیر اعظم کا پاکستانی معیشت سےمتعلق بلوم برگ رپورٹ کا خیرمقدم
وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستانی معیشت کے حوالے سے بلوم برگ کی حالیہ مثبت رپورٹ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پاکستان کی انتھک کوششوں اور پاکستانی اور عالمی کاروباری برادری کے تعاون سے پاکستان کی ترقی کا وعدہ پورا ہوتا نظر آرہا ہے، اب یہ ترقی کا سفر ہرگز نہیں رکے گا۔
وزیراعظم آفس سے جاری بیان میں شہباز شریف نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کے کریڈٹ ڈیفالٹ سواپ (Credit Default Swap – CDS) میں مضمر ڈیفالٹ کے امکانات میں 2200 بیسس پوائنٹس کی خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے، پاکستان کے سی ڈی ایس کی قیمت میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے جو کہ اس بات کا عکاس ہے کہ پاکستانی معیشت میں عالمی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں مستقل اضافہ ہو رہا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ عالمی درجہ بندی میں ابھرتی ہوئی معیشتوں میں اس وقت ترکیہ کے بعد پاکستان دوسرا ملک ہے جو ہماری معیشت کے لئے اچھی خبر ہے، گزشتہ حکومت کے اختتام پر ملک ڈیفالٹ کے دہانے پر کھڑا تھا، آج کی یہ رپورٹ ہمارے لیے ایک انتہائی اہم سنگ میل ہے اور ہماری ترقی کے سفر کی مظہر ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ حکومت پاکستان کی انتھک کوششوں اور پاکستانی اور عالمی کاروباری برادری کے تعاون سے پاکستان کی ترقی کا وعدہ پورا ہوتا نظر آرہا ہے، اب یہ ترقی کا سفر ہرگز نہیں رکے گا۔