وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائیں ہم ساتھ دیں گے، پی ٹی آئی کی پیپلز پارٹی کو پیشکش
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ن کے درمیان جاری سیاسی کشیدگی کے دوران پاکستان تحریک انصاف نے پیپلزپارٹی کو پیشکش کی ہے کہ آپ وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائیں ہم ساتھ دیں گے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے بیان کے بعد پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی آمنے سامنے ہیں۔ پیپلز پارٹی نے آج احتجاجاً قومی اسمبلی اور سینیٹ سے واک آؤٹ کیا، اور مریم نواز کے بیان کی شدید مذمت کی۔
مزید پڑھیں: سیاسی کشیدگی: مریم نواز کے بیان پر پیپلز پارٹی کا سینیٹ اجلاس سے پھر واک آؤٹ
قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے سینیئر رہنما پاکستان پیپلز پارٹی راجا پرویز اشرف نے کہاکہ میرا تعلق پنجاب سے ہے لیکن ہم سب سے پہلے پاکستانی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ کوئی اس بھول میں نہ رہے کہ پیپلز پارٹی کو دیوار سے لگا دے گا، ہمیں سمجھ نہیں آتی کہ متنازعہ بیانات دینے کی آخر وجہ کیا ہے۔
راجا پرویز اشرف نے کہاکہ ایسا نہ ہو کہ پھر صوبائیت کی بدبو پھیلا دی جائے، ہم تو پاکستان کھپے کا نعرہ لگانے والے لوگ ہیں۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے ممبر قومی اسمبلی و سابق اسپیکر اسد قیصر نے کہاکہ پیپلز پارٹی کے فرینڈلی فائر بیک کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی پوائنٹ اسکورنگ نہ کرے، یہ لوگ اگر سنجیدہ ہیں تو وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائیں ہم ساتھ دیں گے۔
واضح رہے کہ حال ہی میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے پیپلز پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اپنے مشورے اپنے پاس رکھیں، ہر مسئلے کا بینظیر انکم اسپورٹ پروگرام نہیں ہے، اس کے بعد سے دونوں جماعتوں کے درمیان کشیدگی شروع ہوگئی، خصوصاً سندھ اور پنجاب کی حکومتیں آمنے سامنے ہیں۔
وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کوئی بیان جاری کرتی ہیں، تو سندھ سے شرجیل میمن اور دیگر کی جانب سے جواب آ جاتا ہے۔ عظمیٰ بخاری نے شرجیل میمن کا مناظرے کا چیلنج بھی قبول کرلیا ہے۔
دوسری جانب صدر مملکت آصف علی زرداری نے بھی اس سیاسی کشیدگی کا فوری نوٹس لیتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کو کراچی طلب کرلیا ہے، جہاں اس حوالے سے مشاورت کی جائےگی۔
یہ بھی پڑھیں: سیاسی کشیدگی: مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کا افہام و تفہیم کے ذریعے مسائل حل کرنے پر اتفاق
ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف نے اس معاملے پر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے مؤقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں اپنے صوبے کے حوالے سے کسی بھی بات کا جواب دینے کا پورا حق حاصل ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسد قیصر پیپلز پارٹی تحریک عدم اعتماد شہباز شریف مریم نواز مسلم لیگ ن وزیراعظم پاکستان وزیراعلٰی پنجاب وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی تحریک عدم اعتماد شہباز شریف مریم نواز مسلم لیگ ن وزیراعظم پاکستان وی نیوز تحریک عدم اعتماد سیاسی کشیدگی مریم نواز کے پیپلز پارٹی مسلم لیگ ن کرتے ہوئے نے کہاکہ
پڑھیں:
انوارالحق کیخلاف عدم اعتماد کامیاب : فیصل راٹھور 36ووٹ لیکر وزیراعظم آزاد کشمیر منتخب
مظفر آباد (نامہ نگار) آزاد کشمیر کے وزیر اعظم چوہدری انوار الحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو گئی۔ سپیکر چوہدری لطیف اکبر کی زیرصدارت آزاد کشمیر اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم چوہدری انوارالحق کیخلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی۔ فیصل ممتاز راٹھور آزاد کشمیر کے سولہویں وزیراعظم ہوں گے۔ آزاد کشمیر کے نئے وزیراعظم کا حلف آج متوقع ہے۔ نو منتخب وزیراعظم کی حلف برداری کی تقریب ایوان صدر مظفرآباد میں منعقد ہو گی۔ تحریک عدم اعتماد سردار جاوید ایوب، چوہدری قاسم مجید نے دیگر کے ہمراہ پیش کی۔ تحریک عدم اعتماد میں متبادل قائد ایوان کے طور پر فیصل ممتاز راٹھور کا نام پیش کیا گیا۔ ووٹنگ کے دوران راجا فیصل ممتاز راٹھور کو 36 ووٹ ملے جبکہ مخالفت میں 2 ووٹ ڈالے گئے۔ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے سادہ اکثریت27 ووٹ درکار تھی۔ چوہدری انوار الحق اپریل 2023ء میں 48 ووٹ لیکر وزیراعظم منتخب ہوئے تھے۔ فیصل ممتاز راٹھور موجودہ اسمبلی کے چوتھے وزیراعظم ہوں گے۔ وزیراعظم انوار الحق نے مستعفی ہونے کی بجائے تحریک کا سامنا کرنے کا فیصلہ کیا۔ ووٹنگ سے قبل شہر میں سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے۔ آزاد کشمیر کے نئے وزیراعظم کی حلف برداری آج متوقع ہے۔ حلف برداری میں پیپلز پارٹی پاکستان کی مرکزی قیادت کی شرکت کا امکان ہے۔ نئی حکومت کو دو بڑے سیاسی چیلنجز کا سامنا ہے۔ ایکشن کمیٹی کے معاہدوں پر عملدرآمد نئی حکومت کے لیے بڑا چیلنج ثابت ہو سکتا ہے۔ مسلم لیگ نون کے قبل از وقت انتخابات کے مطالبے پر عملدرآمد بھی نئی حکومت کے لیے کڑا امتحان ہے۔ کابینہ کو 20 وزراء تک محدود رکھنا بھی نئی حکومت کے لیے آزمائش ہو گی۔ جبکہ آج کی رائے شماری آزاد کشمیر کی سیاست کا نیا رخ متعین کرے گی۔ تحریک انصاف نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا جبکہ مسلم کانفرنس اور جے کے پی پی کے اراکین نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری گروپ کے 6 ممبران اور مہاجرین اراکین کے فیصل راٹھور کے حق میں دیوان چغتائی اور تقدیس گیلانی نے پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔ صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کے فرزند یاسر سلطان اور بھائی چوہدری ارشد حسین نے بھی چوہدری ریاض کی موجودگی میں ووٹ کاسٹ کیا۔ رکن قومی اسمبلی اور شعبہ خواتین کی انچارج زرداری ہائوس محترمہ فریال تالپور، سابق مشیر حکومت چوہدری ریاض، پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے صدر چوہدری محمد یاسین، سردار یعقوب، پرویز اشرف، قمر الزمان اور دیگر نے فیصل راٹھور کو وزیراعظم بننے پر مبارکباد پیش کی۔ جبکہ مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کے صدر شاہ غلام قادر، راجہ فاروق حیدر اور دیگر نے بھی مبارکباد پیش کی،۔ رائے شماری کے دوران آزادکشمیر بھر سے پیپلزپارٹی کے کارکنان کی بڑی تعداد اسمبلی ہال کے احاطہ میں جمع ہو گئی۔ ایوان کا احاطہ جئے بلاول، جئے بھٹو، جئے زرداری کے نعروں سے گونج اٹھا۔ جئے فیصل ممتاز راٹھور کے نعرے فضا میں گونجتے رہے۔نومنتخب وزیراعظم آزاد کشمیر راجا فیصل ممتاز راٹھور نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اﷲ نے سیاسی ورکر کے کاندھوں پر بھاری ذمہ داری ڈال دی۔ یہ ذمہ داری صرف مجھ پر نہیں ان سب پر ہے جنہوں نے مجھے ووٹ دیا۔ بلاول بھٹو نے مجھ پر اعتماد کیا اور ذمہ داری ڈالی۔ پہلی بار جانے والا وزیراعظم آنے والے پرائم منسٹر کو خوش آمدید کہتا ہوا رخصت ہوا۔ ایکشن کمیٹی حقیقت ہے‘ جیسے تسلیم کرنا ہو گا۔ عوام کے مسائل کو وسائل کے اندر رہ کر حل کرنا ہے‘ کچھ مسئلے حل ہو سکتے تھے‘ جس میں تاخیر ہوئی۔ بطور وزیراعظم عہد کرتا ہوں‘ میرے قلم سے تاخیر نہیں ہوئی۔ لوگ سمجھتے ہیں ہم سیاست دان ایسے نہیں۔ والد نے ایک مکان بنایا‘ جسے میں نے الیکشن اخراجات کیلئے فروخت کیا۔ میرے اثاثے جو آج ہیں‘ وہ وزارت عظمیٰ کے بعد بھی دیکھ لیجئے گا۔ ہم نے پاکستان کے ساتھ اپنے رشتوں کو مضبوط کرنا ہے۔ ایکشن کمیٹی کے کچھ معاملات جینوئن ہیں‘ کچھ خواہشات ہیں۔ مہاجرین نشستوں سے متعلق ان سے بات کریں گے۔ سیکرٹری صاحبان کے پاس صرف ایک گاڑی ہو گی۔سپیشل سیکرٹری اور سینئر سیکرٹری عہدے ختم کرنے کا اعلان کرتا ہوں۔ سرکاری ملازمتوں میں خواتین کیلئے برابر کے مواقع فراہم کریں گے۔ عدالتی اصلاحات کی جائیں گی۔ گریڈ ایک کے ملازمین کو ایک ماہ کی اضافی تنخواہ کا اعلان کرتا ہوں۔