ٹرمپ کو غزہ امن معاہدے پر امید، ’اہم معاملات‘ پر حماس کی رضامندی کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہیں کافی یقین ہے کہ غزہ کے حوالے سے ایک امن معاہدہ ممکن ہے، اور دعویٰ کیا کہ حماس مذاکرات کے دوران بہت اہم امور پر رضامند ہو رہی ہے۔
اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ان کی کچھ سرخ لکیریں ہیں، اور اگر مخصوص شرائط پوری نہ ہوئیں تو معاہدہ نہیں کیا جائے گا۔
ان سے پوچھا گیا کہ کیا ان شرائط میں حماس کا غیر مسلح ہونا بھی شامل ہے، جس پر انہوں نے واضح جواب دیے بغیر کہا کہ اگر کچھ باتیں پوری نہ ہوئیں، تو ہم نہیں کریں گے۔
مزید پڑھیں: غزہ میں جنگ کی وجہ سے اسرائیل کے تشخص کو شدید نقصان پہنچا، امریکی وزیرخارجہ کا اعتراف
ٹرمپ نے کہا کہ وہ امن معاہدے کے امکانات کے بارے میں پرامید ہیں، کیونکہ مصر میں حماس اور اسرائیل کے درمیان امریکی صدر کے 20 نکاتی منصوبے کے تحت بالواسطہ مذاکرات شروع ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ ہم ایک معاہدہ کرنے جا رہے ہیں۔ یہ کہنا مشکل ہے کیونکہ برسوں سے لوگ کوشش کر رہے ہیں، مگر مجھے لگتا ہے کہ ہم غزہ کا معاہدہ کریں گے، ہاں، مجھے کافی یقین ہے۔
مزید پڑھیں: غزہ جنگ بندی کے لیے حماس نے بعض نکات قبول کرلیے، 90فیصد معاملات طے : امریکی وزیرخارجہ
ٹرمپ نے ان خبروں کی بھی تردید کی کہ انہوں نے اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو پر مذاکرات کے حوالے سے منفی رویے کا الزام لگایا تھا۔ صدر کے مطابق نیتن یاہو اس معاہدے کے بارے میں بہت مثبت ہیں۔
ٹرمپ نے مزید بتایا کہ انہوں نے اس حوالے سے اردن کے بادشاہ سے بھی گفتگو کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو اوول آفس ٹرمپ حماس غزہ غزہ امن معاہدہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اوول آفس غزہ امن معاہدہ انہوں نے کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
’ظہران ممدانی بھارتیوں سے نفرت کرتے ہیں‘، ٹرمپ جونیئر کا نیویارک شہر کے منتخب میئر سے متعلق دعویٰ
نیویارک سٹی کے نو منتخب میئر ظہران ممدانی حالیہ دنوں میں امریکی سیاسی مباحثے کا مرکزی موضوع بنے ہوئے ہیں۔
ایسے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیٹے ایریک ٹرمپ نے ایک ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو کے دوران ظہران ممدانی سے متعلق کھل کر اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔
ایریک ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ ممدانی ’بھارتیوں سے نفرت کرتے ہیں۔‘
ایرک ٹرمپ نے ظہران ممدانی کو ’سوشلسٹ، کمیونسٹ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اِن کی پالیسیوں سے نیویارک شہر کی مضبوطی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
ایریک ٹرمپ کے مطابق ممدانی کی جیت اس بات کی علامت ہے کہ ’انتہائی بائیں بازو کی پالیسیاں بڑے امریکی شہروں کو کمزور کر رہی ہیں۔‘
انہوں نے ظہران ممدانی پر الزام عائد کیا ہے کہ ممدانی قومی دھارے سے ہٹ کر ایسے اقدامات کرنا چاہتے ہیں جو شہر کے مالی اور انتظامی ڈھانچے کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔
ایرک ٹرمپ کا کہنا تھا کہ شہر کو ’صاف سڑکوں، محفوظ ماحول اور مناسب ٹیکس سسٹم‘ کی ضرورت ہے، نہ کہ حکومتی مداخلت پر مبنی تجربات کی۔
واضح رہے کہ 34 سالہ ظہران ممدانی یکم جنوری سے نیویارک کی باگ دوڑ سنبھالنے جا رہے ہیں۔
وہ نیویارک کی تاریخ کے پہلے مسلم، پہلے جنوبی ایشیائی اور پہلے افریقی نژاد میئر ہوں گے۔
سیاسی حملوں کے جواب میں ممدانی کا مؤقف
ظہران ممدانی نے ایریک ٹرمپ کے تازہ دعوؤں پر براہِ راست کوئی ردعمل نہیں دیا ہے تاہم وہ قبل ازیں ذاتی حملوں اور شہریت پر سوالات کو غیر سنجیدہ اور طاقت کے غلط استعمال کے مترادف قرار دے چکے ہیں۔
انتخابی رات کی تقریب کے دوران اُنہوں نے صدر ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے اعتماد کا اظہار کیا تھا کہ نیویارک آگے بڑھنے کے لیے تیار ہے۔