الخدمت غزہ متاثرین کیلیے 7 ارب 90 کروڑ روپے خرچ کرچکی‘ ڈاکٹرحفیظ الرحمن
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (نمائندہ جسارت) غزہ میں جنگ کے 2 سال مکمل ہونے پر الخدمت فاؤنڈیشن کے دفتر میں خصوصی اجلاس ہوا، اجلاس میں الخدمت فاؤنڈیشن کی اب تک غزہ ریلیف کے ضمن میں رپورٹ پیش کی گئی، صدر الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان پروفیسر ڈاکٹر حفیظ الرحمن نے کہا ہے کہ غزہ میں مظلوم فلسطینیوں کیلیے2 سال سے مسلسل امدادی سرگرمیاں جاری ہیں اور اب تک7 ارب90 کروڑ غزہ ریلیف پر خرچ کرچکے ہیں، الخدمت فاؤنڈیشن کے تحت پاکستان، مصر، اردن، ترکی کے علاوہ غزہ کے اندر سے بھی امدادی آپریشن کیے گئے۔ پاکستان سے28 طیاروں اور4 بحری جہازوں کے ذریعے متاثرین کے لیے مجموعی طور پر 4 ہزار857 ٹن امدادی سامان روانہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ الخدمت فاؤنڈیشن نے غزہ میں یتیم بچوں کیلیے آرفن سپورٹ پروگرام کا آغاز کیا جس کے تحت937 یتیم بچوں کو ماہانہ تعلیم، خوراک اور طبی سہولیات کی مد میں مدد فراہم کی جا رہی ہے‘ مزید برآں، الخدمت فاؤنڈیشن مصر میں مقیم 129 غزہ متاثرہ خاندانوں کو بھی مالی مدد فراہم کر رہی ہے۔ ڈاکٹرحفیظ الرحمن نے کہا کہ361 میڈیکل اور نان میڈیکل غزہ کے فلسطینی اسٹوڈنٹس پاکستان میں تعلیم حاصل کرنے کیلیے تشریف لائے جنہیں الخدمت نے اسکالرشپ فراہم کی ان میں سے49 طلبہ وطالبات اپنی تعلیم مکمل کر کے غزہ کیلیے واپس جا چکے ہیں جبکہ غزہ کے50 فلسطینی طلبہ وطالبات کوالخدمت، ترکی میں اسکالر شپ فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے متاثرہ فلسطینی علاقوں میں60 ہزار سے زائد فوڈ پیک، 3 لاکھ 56 ہزار فوڈ کین، 3 لاکھ 20 ہزار فوڈ باکس،21 لاکھ 58 ہزار سے زائد پانی کی بوتلیں،7 ہزار افطار پیک، 4 ہزار867 ویجیٹیبل باسکٹ اور دیگر غذائی اشیا متاثرہ خاندانوں تک پہنچائی گئیں۔ ڈاکٹر حفیظ الرحمن نے کہا کہ ہیلتھ کے شعبے میں غزہ کے متاثرہ علاقوں کو تین ایمبولینس فراہم کی گئیں،451 ٹن میڈیسن، 26 ہزار ہائی جین کٹس، 17,500 محفوظ ڈیلیوری کٹس،20 ہزار بے بی کٹس فراہم کی گئیں۔ 25 ہزار341 خیمے اور ترپالیں، 72 ہزار 609 کمبل، تین ہزار میٹرس اور ایک ہزار سے زائد ونٹر پیکج متاثرہ خاندانوں کو فراہم کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیاں، کالجز سمیت تمام تعلیمی ادارے تباہ کردیے گئے لیکن الخدمت فاؤنڈیشن نے غزہ کے طلبہ کا رشتہ تعلیم سے جوڑنے کیلیے غزہ میں2 اسکول قائم کیے جہاں سیکڑوں طلبہ وطالبات تعلیم کا حصول جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جبکہ قاہرہ میں مقیم غزہ کے بچوں کیلیے الخدمت اپنے پارٹنرز کے اشتراک سے 3 اسکولوں میں ایک ہزار طلبہ وطالبات کو تعلیم فراہم کی جا رہی ہے، ڈاکٹر حفیظ الرحمن نے کہا کہ 2سال کے دوران امدادی آپریشن جاری رہا، جنگ کے خاتمے پر بحالی میں الخدمت فاؤنڈیشن اپنے وسائل اور دائرہ کار کے مطابق موثر کردار اداکرے گی۔ اس موقع پر انہوں نے پاکستان سمیت بیرونی ممالک میں موجود ڈونرز اور رضاکاروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ڈونرز اور ضاکار ہی الخدمت ہیں ان کے ذریعے ہم متاثرہ افراد کی مدد اور بڑے پروجیکٹس کو مکمل کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: الخدمت فاو نڈیشن الرحمن نے کہا طلبہ وطالبات نے کہا کہ انہوں نے فراہم کی غزہ کے رہی ہے
پڑھیں:
پاور سیکٹر، آئی ایم ایف کا 200 ارب کا ہدف تسلیم کرنے سے انکار
اسلام آباد:پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو آگاہ کیا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران بجلی کے شعبے میں 535 ارب روپے کے اضافی نقصانات ہوں گے، جوگزشتہ سال کی نسبت 35 فیصد زیادہ ہیں۔
ان نقصانات کی بنیادی وجوہات بجلی کے بلوں کی کم وصولیاں اور لائن لاسز ہیں،جبکہ حکومت نے گردشی قرضے میں کمی کیلیے آئی ایم ایف کا 200 ارب روپے کا ہدف تسلیم کرنے سے انکارکر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاور ڈویژن نے آئی ایم ایف کو بتایا ہے کہ رواں مالی سال میں گردشی قرضہ 505 ارب روپے مزید بڑھے گا، جبکہ آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ یہ اضافہ 200 ارب روپے تک محدودرکھا جائے۔
پاور ڈویژن نے واضح کیا کہ لائن لاسز میں کمی اور بلوں کی وصولیوں میں بہتری کیلیے کوئی خاطر خواہ گنجائش نہیں ہے۔
اعداد و شمارکے مطابق صرف بجلی کی بلوں کی کم وصولیوں کی وجہ سے 260 ارب روپے کانقصان متوقع ہے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 97 فیصدزیادہ ہے، پاورکمپنیوں کی کارکردگی میں خرابیوں کی وجہ سے مزید 276 ارب روپے کے نقصانات ہوں گے۔
آئی ایم ایف نے دریافت کیاکہ اگر جولائی اور اگست کے دوران بجلی کے شعبے نے نسبتاً بہترکارکردگی دکھائی، تو باقی سال کیلیے اہداف حاصل کیوں نہیں کیے جا سکتے؟
یاد رہے کہ ان دو ماہ میں نقصانات 153 ارب روپے تک محدود رہے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 37 فیصد کم تھے۔
حکومت کی جانب سے بجٹ سبسڈی اور بعض دیگر اقدامات کی بدولت گردشی قرضے کامجموعی حجم جون تک 2.42 ٹریلین روپے سے کم ہو کر 1.6 ٹریلین روپے تک لایا گیا ہے، جسے آئی ایم ایف نے سراہا ہے۔
تاہم مستقبل میں اس کی روانی کو روکنے کیلیے کوئی جامع اور پائیدار حل تاحال سامنے نہیں آ سکا۔ پاور ڈویژن کے ترجمان نے اس خبر پر تبصرہ کرنے سے گریزکیا۔